Jasarat News:
2025-07-26@07:01:09 GMT

سردی ہائے سردی… دھوپ چھائوں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

سردی ہائے سردی… دھوپ چھائوں

جنوری کا آدھا مہینہ گزر گیا لیکن سردی ہے کہ جان چھوڑتی نظر نہیں آرہی، سردی بھی خشک پڑ رہی ہے، پورے موسم سرما میں اب کی دفعہ بارشیں نہیں ہوئیں، بارشوں کا نہ ہونا بھی عذاب الٰہی کی علامت ہے۔ مخلوق خدا اس عذاب سے دوچار ہے، بارانی علاقے خاص طور پر اس عذاب کو بھگت رہے ہیں۔ کسانوں نے اکتوبر نومبر میں گندم کی فصل کاشت تو کردی تھی لیکن پھر ان کی نگاہیں بارانِ رحمت کے لیے آسمان کی جانب اُٹھ گئی تھیں کہ کب بادل بارش کا سندیسہ لے کر آئیں اور ان کے کھیت سرسبز و شاداب ہوجائیں۔ کہیں کہیں بارش کے چھینٹے پڑے ضرور لیکن کہیں بھی کھل کر بارش نہیں ہوئی، اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گندم کی فصل ٹھٹھر کر رہ گئی ہے، گندم کے پودوں نے سر نکالا تو ہے لیکن ڈیڑھ دو فٹ سے زیادہ بلند نہیں ہوسکے۔ زمین کے اندر جو پہلے سے نمی موجود تھی اس نے ان پودوں کو سر اُٹھانے میں تو مدد دی لیکن وہ بھی ہار گئی اور سب کی نگاہیں آسمان کو تکنے لگیں۔ محکمہ موسمیات نے بار بار اعلان کیا کہ بارشیں برسانے والی ہوائوں کا سلسلہ پاکستان میں داخل ہوگیا ہے اور مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں متوقع ہیں۔ یہ پیش گوئی صرف بلوچستان میں سچ ثابت ہوئی کہیں کہیں ہلکی پھلکی بارش بھی ہوئی لیکن پنجاب کے بارانی علاقے خاص طور پر اس رحمت سے محروم رہے۔ اب حالت یہ ہے کہ کھیتوں میں دھول اُڑ رہی ہے، سبزہ مرجھا گیا ہے، درختوں کے پتے پت جھڑ کی نذر ہوگئے تھے وہ بھی ٹنڈمنڈ کھڑے ہیں، ہم چونکہ خود پنجاب کے بارانی پہاڑی علاقے میں رہتے ہیں اس لیے ان حالات سے ذاتی طور پر دوچار ہیں۔ خشک سردی نام پوچھ رہی ہے، شام ہوتے ہی یہ آسمان سے اُترتی ہے اور جسم پہ کپکپاہٹ طاری کردیتی ہے، اس کا علاج آگ ہے لیکن آگ کہاں سے لائیں۔ بجلی یا گیس کا ہیٹر جلانا بہت بڑی عیاشی ہے جس کے ہم متحمل نہیں ہوسکتے، اس لیے مناسب یہی سمجھتے ہیں کہ کمبل لپیٹ کر بستر پہ بیٹھ جائیں اور مونگ پھلی ٹھونگتے رہیں کہ یہی ’’ڈرائی فروٹ‘‘ ہماری دسترس میں ہے۔ ابھی دوچار سال پہلے تک اچھی کوالٹی کی مونگ پھلی دو سو روپے فی کلو مل جاتی تھی لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اس کا ریٹ ایک ہزار روپے تک پہنچ گیا۔ رہ گئے دوسرے ڈرائی فروٹس تو ان کی بات ہی نہ کیجیے، ہاں یاد آیا ہمارے بچپن میں چلغوزہ ٹھیلے والے بیچتے تھے، چار آنے کا چلغوزہ اتنا آتا تھا کہ قمیص کی سائیڈ والی جیب بھر جاتی تھی اور سارا دن کھاتے رہو ختم ہونے میں نہیں آتے تھے۔ اُس زمانے میں بجلی اور گیس کے ہیٹروں کا رواج نہ تھا لیکن آگ کا بھی کال نہ تھا۔ کمروں میں آتش دان ہوتے تھے جس میں چولہے سے ایک سلگتی ہوئی لکڑی لا کر رکھ دیتے اور کمرہ گرم ہوجاتا تھا۔ پھر یہ لکڑی کوئلہ بن جاتی اور کوئلے دیر تک لَو دیتے رہتے۔

خشک سردی فلو، نزلہ، زکام اور کھانسی بھی ساتھ لائی ہے جسے دیکھو کسی نہ کسی تکلیف میں مبتلا نظر آتا ہے۔ بچے اور بوڑھے خاص طور پر ان بیماریوں کا شکار ہیں۔ ہمارے دوست عارف الحق عارف اگرچہ امریکا میں رہتے ہیں جہاں ان بیماریوں سے بچائو کا بھرپور بندوبست موجود ہے لیکن انہوں نے فیس بک پر اطلاع دی ہے کہ وہ فلو، نزلہ اور زکام میں مبتلا ہوگئے ہیں، وہ 84 سالہ جوان ہیں بڑھاپا ان کے قریب سے نہیں گزرا، بیٹا ان کا ڈاکٹر ہے وہ گھر پر ان کا علاج کررہا ہے۔ اُمید ہے ایک دو دن میں بھلے چنگے ہوجائیں گے کیونکہ ان کے احباب نے ان کے سرہانے دعائوں کا ڈھیر لگادیا ہے، ہم نے بھی ان کے لیے صحت و سلامتی اور درازی عمر کی دعا کی ہے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ آدمی بھی کتنا خود غرض ہے ہر معاملے میں اپنا فائدہ سوچتا ہے، ہم نے بھی اس دعا میں اپنا فائدہ سوچ لیا ہے۔

لیجیے صاحب سردی کی بات تو درمیان میں ہی رہ گئی، سردی میں چمکتی، روپہلی دھوپ سردی کے ماروں کے لیے قدرت کا عظیم تحفہ ہے۔ اس تحفے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے، سورج نکلنا ہے اور اس کی سنہری کرنیں دھوپ کی سوغات لے کر زمین پر آتی ہیں تو دل خوشی سے اُچھلنے لگتا ہے، جسم میں دھوپ لگتے ہی حرارت آجاتی ہے۔ کہتے ہیں کہ دھوپ میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا اور جسم میں توانائی بھرتا ہے، قدرت اتنی مہربان ہے کہ توانائی کا یہ خزانہ مخلوق خدا پر مفت لٹاتی رہتی ہے۔ غریب اور امیر، بچے اور بوڑھے، انسان اور جانور سب اس سے مستفید ہوتے ہیں لیکن کچھ دنوں سے ہمارے ساتھ عجیب تماشا ہورہا ہے۔ ہم ابھی دھوپ میں بیٹھے ہی ہیں کہ بادل کا کوئی آوارہ ٹکڑا سورج کے سامنے آکر اس سے آنکھ مچولی کھیلنے لگتا ہے اس طرح ’’کبھی دھوپ کبھی چھائوں‘‘ کا کھیل شروع ہوجاتا ہے۔

ہماری جان گئی، آپ کی ادا ٹھیری
سورج اور بادل کی اس آنکھ مچولی میں جسم کانپنے لگتا ہے اور ہمیں چھت سے اُتر کر کمرے میں پناہ لینا پڑتی ہے، اس وقت بھی جب ہم یہ سطور لکھ رہے ہیں تو کمرے میں کمبل میں لپٹے ہوئے ہیں اور باہر ’’دھوپ چھائوں‘‘ کا کھیل جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ یہ نومنتخب سینیٹر مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ حلف اٹھاتےہیں یا نہیں لیکن قانون کی کسی شق میں 40 روز کے اندر لازمی حلف اٹھانے کی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار حلف اٹھائے بغیر رکن پنجاب اسمبلی رہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ مراد سعید سینیٹر تو بن گئے اب یہ ان کی صوبداید ہے کہ وہ حلف اٹھانا چاہتے ہیں یا نہیں، پہلے اسحاق ڈار سینیٹر منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں اٹھانا چاہ رہے تھے، اس وقت ایک آرڈیننس ضرور آیا تھا کہ جو لوگ پہلے منتخب ہوچکے تھے وہ 40 یا 60 روز کے اندر حلف اٹھالیں۔

مراد سعید سینیٹ کا حلف اٹھانے آئیں گے یا نہیں؟

مکمل پروگرام دیکھئے ہمارے یوٹیوب چینل پر؛ https://t.co/szDVeRrAxl pic.twitter.com/Wuwkjfmm5p

— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 24, 2025

بیرسٹر گوہر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ہنگام میں اسحاق ڈار کیخلاف سپریم کورٹ نے ایک آرڈر پاس کرتے ہوئے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، جس کی وجہ سے ان کے حلف کا معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا، لیکن وہ قانون اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ اسے آرڈیننس کے ذریعہ نافذ کیا گیا تھا۔

’اس وقت قانون میں کوئی ایسی شق نہیں ہے جو اس کاتقاضا کرتی ہو کہ ہر نو منتخب رکن اسمبلی یا سینیٹ کا 60 روز کے اندر حلف اٹھانا لازمی ہے، اور ایسا ہوا بھی ہے چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے لیکن پورے سیشن میں اسمبلی نہیں گئے لیکن ایم پی اے ضرور رہے۔‘

مزید پڑھیں:

بیرسٹر گوہر خان کے مطابق اب یہ مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں لیکن جہاں تک قانون کی بات ہے مجھے مراد سعید کے لیے کوئی خطرہ نظر نہیں آرہا کہ اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو نااہل یا ان کی سیٹ خالی ہوجائے گی، اس سے قبل قانون تھا کہ نشست خالی ہوجائے گی مگر وہ آرڈیننس اپنی مدت مکمل کرگیا اور پھر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ہے۔

’وہ قانون ختم ہوگیا تھا یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار نے ستمبر 2022 میں آکر حلف اٹھالیا تھا جبکہ وہ قانون 2021 میں آیا تھا، جسے اسحاق ڈار نے چیلنج بھی کیا تھا مگر فیصلہ آنے سے قبل اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی تھی، لہذا اس کا اطلاق اب مراد سعید پر نہیں ہوتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر خان حلف سینیٹر مراد سعید

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • عمران خان کے دستخط شدہ بیٹ کی نیلامی کیلئے 10 کروڑ کی پیشکش، خاتون کارکن کا بیچنے سے انکار
  • ’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘