جسٹن بیبر اور ہیلی بیبر کی طلاق کی افواہیں، گلوکار نے وضاحت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
معروف ہالی ووڈ گلوکار جسٹن بیبر اور ان کی اہلیہ ہیلی بیبر کے ہاں گزشتہ سال پہلے بچے کی پیدائش کے بعد سے ان کی ذاتی زندگی سے متعلق قیاس آرائیاں تیزی سے گردش کر رہی ہیں۔
حالیہ دنوں میں اطلاعات سامنے آئیں کہ جسٹن بیبر نے انسٹاگرام پر کچھ قریبی افراد کو ان فالو کر دیا، جن میں ان کے سسر اور ہیلی کے والد، اسٹیفن بالڈون بھی شامل ہیں۔ مزید یہ انکشاف ہوا کہ جسٹن نے اپنی بیوی ہیلی کو بھی ان فالو کر دیا تھا، حالانکہ ہیلی اب بھی انہیں فالو کرتی ہیں۔
دونوں کی ازدواجی زندگی کے بارے میں چہ مگوئیاں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب گزشتہ اکتوبر میں جسٹن نے ہیلی کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد نہیں دی، جبکہ ہیلی نے ایک پرانی تصویر پوسٹ کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، جسٹن اپنی شادی کی سالگرہ کے موقع پر بھی پریشان دکھائی دیے تھے۔
ہیلی کو ان فالو کرنے کی خبروں کے درمیان اب جسٹن نے انسٹاگرام اسٹوری میں وضاحت کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ان فالو نہیں کیا بلکہ کسی اور نے ان کے اکاؤنٹ سے ایسا کیا اور انکا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا تھا۔ تاہم، یہ اسٹوری بھی بعد میں ڈیلیٹ کر دی گئی۔ اب جسٹن دوبارہ ہیلی کے فالوورز کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔
2018 میں شادی کرنے والا یہ جوڑا طلاق کی افواہوں کا سامنا کئی بار کر چکا ہے لیکن وہ ان افواہوں کو صرف ’شور‘ سمجھتے ہیں اور انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کے انتہا پسندوں نے ملک میں موجود کشمیری طلبا کی زندگی اجیرن کردی
مقبوضہ کشمیر کے طلبا کا کہنا ہے ہمالیہ کے علاقے میں پہلگام حملے کے بعد سے انہیں بھارت میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد نے 26 مردوں کو ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ناصر کھوہامی نے کہا ہے کہ اترکھنڈ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش سمیت ریاستوں میں کشمیری طلبا کو مبینہ طور پر بدھ کو اپنے کرائے کے اپارٹمنٹس یا یونیورسٹی کے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
ناصر نے کہا کہ ہماچل پردیش کی ایک یونیورسٹی کے طلبا کو ہاسٹل کے دروازے توڑنے کے بعد ہراساں کیا گیا اور اس پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کو مبینہ طور پر دہشتگرد کہا جاتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مخصوص علاقے اور شناخت سے تعلق رکھنے والے طلبا کے خلاف نفرت اور انہیں ہدف بنانے کی مہم ہے۔
اترکھنڈ کی راجدھانی دھیرادون میں دائیں بازو کے ایک گروپ ہندو رکھشا دل کی وارننگ کے بعد بدھ کے روز تقریباً 20 طلبا ہوائی اڈے کا رخ کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیے: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
طلبا کا کہنا تھا کہ گروپ نے کشمیری مسلم طلبا کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے فوری طور پر شہر نہیں چھوڑا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
دریں اثنا مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ طلبا کی حفاظت کے حوالے سے ریاستی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے طلبا کو مشورہ دیا کہ وہ احتیاط برتیں۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ تاجروں اور طلبا کو کھلے عام دھمکیاں دیے جانے والے معاملے کا نوٹس لیں۔
دریں اثنا بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ایک وسیع تلاش کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
پہلگام حملے پر ہندوستان نے پاکستان پر سرحد پار دہشتگردی کا الزام عائد کیا ہے تاہم پاکستان نے اس واقعے میں اپنے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارت میں کشمیری طلبا کشمیری طلبا محبوبہ مفتی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ