معروف بھارتی ہدایتکار رام گوپال ورما کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
معروف بھارتی ہدایتکار رام گوپال ورما کو ممبئی کی ایک عدالت نے چیک باؤنس کیس میں قصوروار قرار دیتے ہوئے تین ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ معاملہ نیگوشی ایبل انسٹرومنٹس ایکٹ کے تحت آیا، جو ناکافی فنڈز یا ادائیگی کی مقررہ حد سے تجاوز کرنے پر چیک کے رد ہونے سے متعلق ہے۔
عدالتی فیصلہ 21 جنوری کو سنایا جانا تھا، تاہم رام گوپال ورما کی غیر موجودگی کے باعث تاخیر کا شکار ہوا۔ ان کی غیر حاضری پر مجسٹریٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا۔
سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ملزم نے مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی وقت حراست میں نہیں گزارا، اس لیے ’سی آر پی سی‘ کی دفعہ 428 کے تحت کوئی رعایت ممکن نہیں۔
علاوہ ازیں رام گوپال ورما کو شکایت کنندہ کو تین ماہ کے اندر 3.
واضح رہے کہ یہ کیس 2018 میں کمپنی شری کی جانب سے درج کیا گیا تھا، جسے مہیش چندر مشرا نے نمایاں کیا۔
یاد رہے کہ مالی مشکلات کے شکار رام گوپال ورما کی مشکلات کووڈ-19 وبا کے دوران مزید بڑھ گئیں تھیں، جس کی وجہ سے انہوں نے اپنا دفتر بھی فروخت کر دیا تھا۔
دوسری جانب، ہدایت کار نے حال ہی میں اپنی نئی فلم ’سِنڈیکیٹ‘ کا اعلان کیا ہے، جس میں بھارت کو خطرہ بننے والی ایک خوفناک تنظیم کی کہانی پیش کی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کی معروف ولاگر سرِ راہ بیدردی سے قتل؛ ممکنہ وجہ کیا تھی؟
لیبیا کے دارالحکومت میں نامعلوم مسلح افراد نے السراج علاقے میں ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ جس میں ملکی سیاستدان کی اہلیہ سوار تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا کی مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر اور کاروباری شخصیت خنساء مجاہد کی گاڑی پر متعدد گولیاں برسائی گئیں۔
انھوں نے اپنی جان بچانے کے لیے گاڑی سے نکل کر بھاگنے کی کوشش بھی لیکن حملہ آروں نے تعاقب کرکے براہ راست گولیاں ماریں۔
حملہ آوروں نے اس بات کے اطمینان کے بعد کہ معروف ولاگر ہلاک ہوچکی ہیں راہ فرار اختیار کی جن کا اب تک سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خنساء خون میں لت پت بے جان و بے حرکت سڑک پر اوندھی پڑی ہوئی ہیں۔
خنساء کی گاڑی کے شیشوں پر گولیوں کے نشانات بھی ہیں۔ پولیس نے گولیوں کے خول جمع کرکے فرانزک کے لیے بھیج دیئے۔
خنساء مجاہد اپنے فیشن اور بیوٹی پارلر ولاگز کے باعث لیبیا میں خواتین کے درمیان خاصی مقبول تھیں۔ وہ بیوٹی سیلون اور خواتین کے ملبوسات آؤٹ لیٹ چلاتی ہیں۔
وہ معاذ المنفوخ کی اہلیہ بھی تھیں جو سیاسی جماعت زاوِیہ کے معروف رہنما اور سیاسی ڈائیلاگ کمیٹی کے سابق رکن بھی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی تفتیش میں سیاسی قتل کا پہلو بھی زیر غور ہے۔
لیبیا کی انسانی حقوق کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اصل ہدف خنساء نہیں بلکہ ان کے شوہر معاذ المنفوخ تھے جو اسی گاڑی میں سفر کرتے تھے۔