نئے صوبے بنانے سے ملک مزید تقسیم کا شکار ہو گا: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی27ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے ملاقات کی- وزیراعلیٰ نے این ڈی یو کے وفد کا پر تپاک خیرمقدم کیا۔ شرکاء کو حکومت پنجاب کے عوامی فلاح وبہبود کے پراجیکٹس اوراقدامات سے آگاہ کیا۔ نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے حکومت پنجاب کے فلاحی اقدامات کو سراہا۔ وزیراعلی نے کہاکہ آپریشن’’بنیان مرصوص‘‘ میں کامیابی کے بعد پاکستان دنیا میں ہر مقام پر سربلند ہے۔ پنجاب میں بہت کچھ کرچکے ہیں اوربہت کچھ ہونے جارہا ہے۔وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ احتساب نہ ہونے پر پبلک سیکٹر میں پرفارمنس زیرو ہوجاتی ہے۔ سیلاب کے اثرات کا سامنا کررہے ہیں،نہ صرف لاکھوں افراد بلکہ مویشیوں کو بھی بچایا گیا۔ ماحولیاتی تبدیلی حقیقت ہے،بہتری کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔ پنجاب میں سموگ کنٹرول کرنے کیلئے انتھک محنت کی گئی۔ سرحد پار سے فصلیں جلانے کے اثرات لاہور پر آتے ہیں۔ ووٹ نہ ملنے کا ڈر ہو تو کوئی اچھا کام نہیں کیا جا سکتا،تجاوزات اٹھانے پر لوگ ناراض بھی ہوئے۔ میرٹ کا نفاذ اورسفارش کی نفی ہمارا نصب العین ہے۔پنجاب میں میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی،سیاسی بنیاد پر کوئی بھرتی نہیں کی گئی۔ کوئی کہہ دے کہ میں نے کسی کی سفارش کی ہے تو استعفیٰ تک دے سکتی ہوں۔ممکن ہے نچلے لیول پر کرپشن پوری طرح کنٹرول میں نہ ہو مگر اب ٹاپ لیول پر ممکن نہیں۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین وزراء، سیکرٹری، کمشنر،ڈی سی اورڈی پی او کام کررہی ہیں۔ مریم اورنگزیب،عظمی بخاری،ثانیہ عاشق،سلمی بٹ بہت محنتی اوراچھاکام کررہی ہیں۔میرٹ،شفافیت اوربروقت فیصلہ سازی گڈگورننس کے رہنماء اصول ہیں۔ بروقت فیصلہ سازی کیلئے ہمت اورپھر قابلیت بھی درکار ہوتی ہے۔ ڈیپارٹمنٹس کی کارکردگی کا جا ئزہ لینے کیلئے وزراء اورسیکرٹریز کے 6،6گھنٹے کے میراتھن سیشن ہورہے ہیں۔سرکاری طورپر گندم نہ خریدنے سے کسان نہیں مڈل مین فائدہ اٹھاتا ہے۔ گندم نہ خریدنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا،پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں روٹی،آٹا اورگندم کے نرخ نہیں بڑھے۔ احتساب اورجوابدہی کے احساس کے بغیرگڈ گورننس ممکن نہیں۔ سبزی، روٹی اورآٹا سستا ہونے سے غریب آدمی کا کچن آسانی سے چل سکتا ہے۔ خوف اورغصے سے کام نہیں لیا جاسکتا،بیوروکریسی کی طرف سے مثبت تعاون ملاہے۔ ناکامیوں کا ملبہ بیوروکریسی یا دوسروں پر ڈالنا میرا وطیرہ نہیں۔ میرا خیال ہے کہ مزید صوبے بنانے سے ملک مزید تقسیم کا شکار ہوگا۔ ماحولیات کی بہتری اورتحفظ کیلئے پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں کام ہورہا ہے۔ سرمایہ کاروں کیلئے اکنامک زون اورانڈسٹریل سٹیٹ کے دروازے کھول دیئے۔سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے فریز لینڈ بھی دینا پڑی تو دیں گے۔ گارمنٹس سٹی پلگ اینڈ پلے پراجیکٹ بالکل تیار ہے،جلد آغاز کریں گے۔ چل رہے ہیں لیکن کرپشن کی کوئی شکایت نہیں۔ انشاء اللہ پانچ سال میں پنجاب کرپشن فری ہوگا۔میرے بارے میں جلسوں میں رکیک جملے کہے گئے،والد کیساتھ کھڑے ہونے پر جیل میں ڈال دیا گیا، آج مکافات عمل ہے۔وہ جانتے تھے ان کو نہ گرایاگیاتو ہماری جگہ نہیں بنتی،دنیا میں پاکستان اورپاکستان کے لوگوں کو بدنام کیاگیا۔ سیاسی اخلاقیات کا معیار مقرر کرنا چا ہیے،الزام لگایا ہے تو ثابت بھی کریں۔ گالی گلوچ اورالزام تراشی کاجواب پرفارمنس کے بیانیے سے دیں گے۔ مریم نواز شریف نے لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں فورسز کے آپریشنز میں 18 بھارتی اسپانسرڈدہشت گرد وں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ڈیڑھ برس میں وہ کام کئے جو دہائیوں میں نہ ہو سکے، سیلاب، پیشگی اقدامات ضروری: مریم نواز
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پوری پنجاب کابینہ اور تمام محکموں کا سخت احتساب کیلئے دوسرے روز بھی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں تمام ڈیپارٹمنٹس کی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر محکموں میں جاری منصوبوں پر پیشرفت کی کڑی سکروٹنی جاری جبکہ کامیابیوں کا ناقابل تردیدریکارڈ اور نئے فیصلہ کن اقدامات کیے گئے۔ وزیراعلیٰ کی صدارت میں 3 گھنٹے طویل محکمانہ پر فارمنس ریویو اجلاس میں پنجاب میں شاندار کامیابیوں کی طویل فہرست پیش اور مستقبل کے بڑے فیصلے بھی کیے گئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 33 ارب روپے کے تاریخی ریونیو کے ساتھ پنجاب مائنز اینڈ منرلز نے کارکردگی کا نیا معیار متعین کر دیا ہے۔ صرف ایک سال میں کلینک آن ویل سے 1 کروڑ 65 لاکھ مریضوں کا علاج ہوا۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک سے مجموعی طور پر 46لاکھ 72ہزار مریض مستفید ہوئے۔ مریم نواز ہاسپٹل میں 16 ہزار 700 سے زائد کامیاب سرجریاں کی گئیں۔ 17ہزار سے زائد ٹی بی، ہیپاٹائٹس اور ذیابیطس ٹائپ ون مریضوں کوگھر پر ادویات کی فراہمی کی گئی۔ سیلاب کے دوران میڈیکل کیمپ، کلینک آن ویل، فیلڈ ہسپتال اور کلینک آن بوٹ پر ساڑھے 12 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ مائنز اینڈ منرلز راشن کارڈ پروگرام کے تحت 17,655 ورکرز کو کارڈ مل گئے اور 40 ہزار سے زائد بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے 12 کروڑ روپے براہ راست ورکرز تک پہنچے۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ 40 ہزار سے زائد سپیشل بچوں کے لیے غذائیت بخش لنچ فراہم کیا گیا۔ سپیشل ایجوکیشن مراکز پر 36ہزار سے زائد بچوں کا مفت اور فوری علاج ہوا۔ پنجاب میں سپیشل ایجوکیشن مراکز اور بسوں میں ہراسانی کے واقعات کے سدباب کے لیے پہلی بار ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا آغاز کیا گیا۔ پی آئی ٹی بی کی معاونت سے سپیشل بچوں کیلئے پہلی بار ڈور ٹو ڈور داخلہ مہم کا آغاز ہوچکا ہے۔ پنجاب میں تمام سپیشل ایجوکیشن مراکز کی بحالی اور فوری تعمیر و مرمت کی جائے گی۔ پنجاب میں 16 سے 18 سال کے سپیشل بچوں کی کمپوٹر ٹریننگ شروع کر دی گئی۔ مریم نواز نے آئندہ سیلاب سے تحفظ اور ریلیف ریسکیو کیلئے جنگی بنیادوں پر کام شروع کرنے کا حکم دے دیا۔ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے عارضی واٹر ٹینک کے استعمال کرنے اور رابطہ نہروں کی آبی استعداد کم ہونے پر ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کو فلڈ ایمرجنسی صورتحال کیلئے ضرورکی بنیاد پر سٹاف رکھنے کی مشروط اجازت بھی دی گئی۔ لاہور میں 13سہولت بازار مکمل فعال ہوچکے ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں 33سہولت بازار دسمبر تک مکمل آپریشنل ہوں گے۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک کے او پی ڈی میں 35 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک میں اوپی ڈی، اے این سی، ڈیلیوری، پی این سی، ایف پی اور چائلڈ ایمونائزیشن کی سہولیات میسر ہیں۔ پنجاب میں پہلی بار کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پروگرام کا پنجاب کے چار اضلاع میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 570777گھروں میں مقیم 636180 خاندان اور 3036245 افراد رجسٹرڈ کیے گئے۔ مریم نواز نے کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پراجیکٹ کو جلد از جلد مکمل طور پر نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب بھر میں اوسطاً 45منٹ کے فیصلے پر امراض قلب کے علاج کی سہولت فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ مریم نواز نے313 دیہی مراکز صحت کو 30جون تک مکمل آؤٹ سورس کرنے کا ہدف مقررکر دیا۔ اجلاس میں پہلی مرتبہ ڈاکٹر اور مریض کے درمیان رابطے کیلئے ٹیلی میڈیسن سسٹم نافذ کرنے فیصلہ کیا گیا ہے۔ تمام ہسپتالوں میں ہیلتھ انفارمشین مینجمنٹ سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت، مریض اور ڈاکٹر دونوں ڈیٹا دیکھ سکیں گے۔ ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں درکار ضروری طبی آلات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے وزیر آبپاشی اور سیکرٹری آبپاشی کو حالیہ سیلاب کے دوران عمدہ کارکردگی پر شاباش دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب ویلیو ایڈیشن فنانسنگ برائے پنک سالٹ پراجیکٹ کا آغاز کر دیا گیا۔ سالٹ ویلی میں سرمایہ کاری کیلئے پانچ کروڑ تک بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ اس موقع پر پنجاب میں پلیسر گولڈ پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی گئی۔ مریم نواز نے کہا سیلاب آنے سے پہلے پیشگی اقدامات ضروری ہیں۔ پانی کی ہر بوند کو بہاؤکے بچاؤ پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کا شعبہ صحت کامیابیوں کی بنیاد پر کیس سٹڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پنجاب کی ہر تحصیل میں تین سے چار ماہ کے اندر سہولت بازار قائم ہوجائیں گے۔ چاہتے ہیں کہ ہرمریض کو انسولین گھر پر ملے، لائن میں نہ لگنا پڑے۔ پنجاب نے ثابت کر دیا- پرفارمنس اور احتساب میں کوئی ثانی نہیں۔ پنجاب حکومت نے صرف ڈیرھ برس میں وہ کام کر لئے جو دہائیوں میں نہ ہو سکے۔ قبل ازیں مریم نواز سے فلپائن کے سفیر ڈاکٹر ایمینوئیل آر فرنینڈز نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، دفاعی تعاون اور عوامی روابط پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سیاسی، آئینی اور پارلیمانی تعاون پر بھی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں فلپائن اور پنجاب کے مابین اشتراک کار مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے فلپائنی سرمایہ کاروں کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی پیشکش، مکمل تعاون اور سہولیات کی یقین دہانی کرائی۔ فلپائن کو 2026ء کی آسیان چیئرمین شپ کے لیے مبارکباد بھی دی۔ مریم نواز نے فلپائن میں حالیہ زلزلوں اور طوفان سے انسانی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں فلپائن کے عوام کیساتھ کھڑا ہے۔ فلڈز اور ٹائفونز نے پاکستان اور فلپائن دونوں کو یکساں طور پر متاثر کیا ہے۔ پاکستان اور فلپائن کے درمیان دوستی 76 برسوں پر محیط ایک مضبوط اور باوقار رشتہ ہے۔ لاہور اور پنجاب کی سرزمین اپنے دروازے ہمیشہ دوست ممالک کیلئے کھلے رکھتی ہے۔ پاکستان اور فلپائن کے درمیان روحانی و تہذیبی اقدار، امن، انسانیت اور ہم آہنگی ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں۔ پاکستان اور فلپائن کے مابین 25 ایم او یوز اور 2022 کے دفاعی تعاون کا معاہدہ تعلقات کو ایک نئی جہت دے رہا ہے۔ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کی تشکیل میں پاکستان اور فلپائن کا کردار قابلِ فخر ہے۔ فلپائن کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ مہارت سے پنجاب ادارہ جاتی تبادلوں کے ذریعے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان پائیدار امن اور ڈی ریڈیکلائزیشن کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پنجاب پاکستان کی معاشی ریڑھ کی ہڈی ہے،60 فیصد قومی جی ڈی پی اسی صوبے سے بنتی ہے۔آئی ٹی، توانائی، زراعت، فوڈ پروسیسنگ، فارماسیوٹیکل، آٹو پارٹس، لاجسٹکس اور کنسٹرکشن سیکٹر میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ ایس آئی ایف سی اور پی بی آئی ٹی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت اور پالیسی استحکام فراہم کر رہے ہیں۔ پنجاب کے سپیشل اکنامک زونز میں عالمی معیار کا انفراسٹرکچر، ٹیکس مراعات اور کسٹمز سہولتیں میسر ہیں۔پاکستان دفاعی تربیت،جوائنٹ مشقوں، انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ ہزاروں فلپائنی پاکستان میں اور بڑی تعداد میں پاکستانی فلپائن میں رہتے ہیں جو باہمی دوستی کو مضبوط بناتے ہیں۔ لاہور کا یونیسکو کرییٹیو سٹی اور ای سی او ٹورازم کیپیٹل 2027 کا اعزاز ثقافتی اورسیاحتی تعاون کے نئے دروازے کھولے گا۔ پاکستان اور فلپائن دوستی،اعتماد اور مشترکہ اقدار پر قائم رشتے کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ پنجاب ہر شعبے میں باہمی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کیلئے پرعزم ہے۔ جبکہ مریم نواز نے ٹیلی ویژن کے عالمی دن پراپنے پیغام میں کہا کہ ٹیلی ویژن معلومات کی فراہمی کا اہم ذریعہ، تعلیم، تفریح اور آگاہی فراہم کرنے کا موثر وسیلہ ہے۔اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں کی تعلیم و تربیت اور معلومات کے حصول کیلئے ٹیلی ویژن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ ٹیلی ویژن ایک قابل اعتماد اور طاقتور میڈیاکے طورپر بھی ثابت ہورہا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں ٹیلی ویژن نے مثبت معاشرتی تبدیلی کی راہ ہموار کی ہے۔ ٹیلی ویژن اور دیگر میڈیا ذرائع کو ترقی اور عوامی بھلائی کیلئے استعمال کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔