پٹرولیم درآمدی بل میں 11 فیصد اضافہ ریکارڈ،ڈیزل کی درآمد میں کمی کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی ( نیوز ڈیسک )رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024 میں پیٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں ماہانہ 11 فیصد اور سالانہ ایک فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔دسمبر 2024 میں پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 1.565 بلین ڈالر تھا جبکہ دسمبر 2023 میں پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 1.552 بلین ڈالر تھا۔نومبر 2024 میں پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 1.
دسمبر 2024 میں ڈیزل کی درآمد دسمبر 2023 کے مقابلے میں 6 فیصد کم ہوکر 526 ملین ڈالر ہوگئی۔دسمبر 2024 میں ایل این جی کی درآمدات دسمبر 2023 کے مقابلے میں 10.4 فیصد کم ہو کر 346 ملین ڈالر رہ گئیں۔
دسمبر 2024 میں ایل پی جی کی درآمدات دسمبر 2023 کے مقابلے میں 46 فیصد بڑھ کر 108 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل 1 فیصد اضافے سے 8.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
عمران خان کا حکومت کیساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں پیٹرولیم مصنوعات کا درا مدی بل 1 دسمبر 2023 کے مقابلے میں ملین ڈالر کی درا
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2