عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب کے دوران نائب صدر ورلڈ بینک برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر نے 10 سال کے فریم ورک کا باضابطہ اجرا کرتے ہوئے کہا کہ کنٹری پارنٹرشپ فریم ورک کے اہداف حاصل کرنے کیلئے مسلسل سخت محنت کرنا ہوگی۔
نائب صدر کا کہنا تھا کہ چند ماہ یا ایک سے دو سال میں اہداف حاصل نہیں ہوں گے، نجی اور سرکاری شعبے کو دس سال کی حکمت عملی پر عمل کرنا ہوگا، اڑان پاکستان پروگرام کے ذریعے پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنا خوش آئند ہے۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو شدید انسانی ترقی کے چیلنجز کا سامنا ہے، ہیومین کیپٹل انڈیکس میں پاکستان کا اسکور 100 میں سے 41 بہت کم ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 54 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پانچ سے سولہ سال کی عمر کے ہر تین میں سے ایک بچہ اسکول سے باہر ہے، کورونا وباء اور سیلاب کے بعد 26 لاکھ مزید بچے تعلیم سے محروم ہوگئے۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستانی معیشت کو 2050 تک 9 فیصد نقصان کا خدشہ ہے، پاکستانی معیشت میں ریاست کا فٹ پرنٹ بہت زیادہ ہے، حکومت کے پاس 200 سے زیادہ سرکاری ادارے ہیں، ان کی ویلیو جی ڈی پی کے 48 فیصد کے مساوی ہے۔
سماجی تحفظ اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری سب سے اہم ہے۔
2026 سے 2035 کے دوران پاکستان کیلئے اہم سماجی و معاشی اہداف مقرر کیے گئے اور عالمی بینک اگلے دس سال کے دوران پاکستان کو 20 ارب ڈالر فنڈز فراہم کرے گا جبکہ غربت، چائلڈ سٹنٹنگ میں کمی، موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنا اہداف میں شامل ہے اور کلین انرجی، بہتر ایئر کوالٹی اور عوامی شمولیت کے ذریعے پائیدار ترقی اہداف کا حصہ ہے۔
نجی سرمایہ کاری، روزگار،تجارت میں اضافہ بنیادی اہداف میں شامل ہے، تمام اہداف پانچ سے دس سال پر مشتمل ہوں گے۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستانی معیشت حالیہ بحران سے نکل رہی ہے، پاکستانی معیشت کو سیاسی عدم استحکام سمیت متعدد خطرات کا سامنا ہے، حکومت نے مالیاتی ، توانائی اور کاروباری شعبے میں اصلاحات متعارف کرائی ہیں، اس کا مقصد معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنا ہے، تاہم ماضی کی ناکامیوں کی وجہ سے اعتماد کا فقدان پایا جاتا ہے۔
رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 2.
پاکستان میں اس سال مہنگائی 11.1 فیصد اور اگلے سال 9 فیصد پر آنے کا امکان ہے۔
2027 تک مہنگائی 8 فیصد کی سطح پر آ سکتی ہے، اس سال ٹیکس ٹوجی ڈی پی 10.9 فیصد اور اگلے سال 11 فیصد تک پہنچ جائے گا، 2027 میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 11.2 فیصد کی سطح پر جانے کا امکان ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان کے ذمے قرضوں میں اضافے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق قرض بلحاظ جی ڈی پی اس سال 73.8 فیصد اور اگلے سال 74.7 فیصد تک پہنچ جائے گا، 2027 تک قرضوں کی شرح بڑھ کر 75.2 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے اور پاکستان کو بلند سیاسی، گورننس اور میکرو اکنامک خطرات کا سامنا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی معیشت عالمی بینک پاکستان کی فیصد اور فیصد تک
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک کے ریجنل نائب صدر کی ملاقات
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون نے ملاقات کی ہے۔
عالمی بینک کے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا، افغانستان اور پاکستان کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون نے وزیراعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ طویل شراکت داری پر عالمی بینک کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے خاص طور پر عالمی بینک کے صدر اجے بنگا اور پاکستان کے لیے عالمی بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہسین کا پاکستان کے لیے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے پر تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے پاکستان کی ترقی کی ترجیحات بالخصوص توانائی، انسانی وسائل ، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے شعبوں میں CPF (Country Partnership Framewok) کے اسٹریٹجک کردار کو سراہا۔
وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدے جیسے اہم بین الاقوامی معاہدے کو نقصان پہنچانے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی روشنی میں پاکستان کے جائز مؤقف کے لیے عالمی بینک کی اصولی حمایت کو سراہا۔
انہوں نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری، خوشحالی کے حصول اور علاقائی امن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران عالمی بینک کی بروقت اور فراخدلانہ مدد پر شکریہ ادا کیا، جس نے پاکستان کو فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرنے اور تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات شروع کرنے میں مدد کی۔
اس موقع پر عثمان ڈیون نے پاکستان کے دورے کے دوران پر تپاک مہمان نوازی پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کی دیرینہ شراکت داری اور معیشت کے اہم شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا اور وسعت دینے کے لیے عالمی بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے پاکستان کی جاری میکرو اکنامک بحالی کی تعریف کی اور ملک کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے پر وزیر اعظم کی حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے خاص طور پر موجودہ انتظامیہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کی تعریف کی، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی مضبوط قیادت کو ادارہ جاتی جاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم قرار دیا۔
ملاقات کے اختتام پر حکومت پاکستان اور ورلڈ بینک کی جانب سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف کے حصول اور پاکستان کے عوام کے لیے ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کے لیے آنے والے سالوں میں دونوں کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔