پونا: بھارت شہر پونا میں 60 سے زائد افراد کو ایک مخصوص دماغی بیماری میں مبتلا پایا گیا ہے۔ اِسے گِلین بیرے سنڈروم کہا جاتا ہے۔ طبی ماہرین یہ جاننے کے لیے بے تاب ہیں کہ یہ خاص بیماری پونا ہی میں کیسے پھیلی۔ اس بیماری میں جسم کا مدافعتی نظام اعصابی ریشوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ گلین بیرے سنڈروم (جی بی ایس) بہت کم لوگوں کو لاحق ہونے والی بیماری ہے اور جن 60 افراد کو یہ بیماری لاحق ہوئی ہے اُن میں سے 12 کو وینٹیلیٹر پر رکھا گیا ہے۔ جنہیں یہ بیماری لاحق ہوئی ہے ان میں 38 مرد ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیکٹریا یا وائرل انفیکشن کے ذریعے جسم کا مدافعتی نظام کمزور پڑنے کی صورت میں یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔ محکمہ صحت کے افسران کا کہنا ہے کہ جی بی ایس نئی نسل کو لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تاہم یہ امر اطمینان بخش ہے کہ اِس کے وبا بننے کا امکان نہیں۔

جی بی ایس ایسا مرض میں ہے جو عمومی طور پر عام سی پیچیدگیاں پیدا کرتا ہے تاہم توجہ نہ دینے اور بروقت علاج نہ کرانے کی صورت یہ فالج کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ شدت اختیار کرنے کی صورت میں یہ بیماری جسم کو انتہائی کمزور کردیتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یہ بیماری

پڑھیں:

امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ

امریکا کے مغرب میں زیر سمندر آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا بھر میں اس مظہر کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہیں۔

ایکسیئل سی ماؤنٹ امریکی ریاست اوریگن کے ساحل سے 482 کلو میٹر کے فاصلے پر ژاں ڈی فوکا رج میں واقع ہے اور شمال مغرب پیسیفک میں سب سے فعال آتش فشان ہے۔

سائنس دانوں نے اس زیر سمندر آتش فشاں کی نگرانی کے لیے حال ہی میں اس کی چوٹی کے قریب ایک کیمرا نصب کیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ اس کے پھٹے وقت کا نظارہ کر سکیں گے۔

یہ لائیو اسٹریم روزنہ ایسٹرن ٹائم اور پیسیفک ٹائم کے مطابق صبح دو بجے، صبح پانچ بجے، صبح آٹھ بجے اور صبح 11 بجے 14 منٹ کے ٹکڑوں میں انٹر ایکٹیو اوشیئنز ویب سائٹ پر چلائی جاتی ہے۔

اوشیئن آبزرویشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایچ ڈی ویڈیو کا فوکس 14 فٹ لمبے مشروم پر ہے جو فعال ہے اور گرم ذخیرہ خارج کر رہا ہے، جو کہ آتش فشاں کے مغربی حصے پر ایکسیئل سی ماؤنٹ پر موجود ہے۔

واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں متنبہ کیا تھا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔

5000 فٹ کی گہرائی میں موجود یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت
  • بھارت کے شدت پسندانہ ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں: صدر مملکت
  • کراچی: ڈیفنس میں مبینہ طور پر منشیات سپلائی کرنے والی خاتون گرفتار
  • بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • قربانی کے بعد آلائشیں ٹھکانے نہ لگانے سے کتنے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟
  • ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی و ذہنی بیماری ہے، حافظ نعیم الرحمان