خان صاحب نے ہمارے وزیراعظم کو منہ بھر کے بہت بڑی گالی دی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 23 جنوری 2025ء ) سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی سے شکوہ کیا ہے کہ عمران خان کے وزیر اعظم کو گالی دینے پر بھی ہم نے احتجاج نہیں کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خان صاحب نے ہمارے وزیراعظم کو منہ بھر کے بہت بڑی گالی دی، عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم فلاں کے اردلی ہیں، ،ہم نے اس پر بھی احتجاج نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کا مذاکرات سے انکار افسوسناک ہے، اپیل ہے کہ مذاکراتی عمل کو نہ چھوڑا جائے، جوڈیشل کمیشن بنانے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پی ٹی آئی مطالبات کا 7 دنوں میں جواب دیں گے، پی ٹی آئی مذاکراتی دروازے سے نکل گئی توشاید واپس آنا مشکل ہوجائے گا۔(جاری ہے)
انہوں نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹرگوہر نے بیان دیا کہ مذاکرات کا سلسلہ ختم کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے مطابق اگر جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہیں کیا جاتا تو وہ مذاکرات کا سلسلہ ختم کررہے ہیں، ان کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید بانی کا حکم ہے کہ مذاکرات روک دیئے جائیں۔
میں کہنا چاہتا ہوں کہ مذاکرات کا عمل ان کی پیشرفت پر شروع ہوا تھا جب 5 دسمبر کو ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی اور خود خواہش ظاہر کی تھی کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، اس سے پہلے معرکہ آرائیاں ہوچکے تھیں، پی ٹی آئی کمیٹی اسپیکر سے ملی، پھر اسپیکر کے کہنے پر وزیراعظم نے ایک اتحادی کمیٹی قائم کی۔ پی ٹی آئی نے 42 دنوں بعد تحریری مطالبات پیش کیئے، ہم سے تقاضا کررہے کہ 7 دنوں میں تحریری مطالبات کا جواب دے دیں، اور جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ جن ججز کا کہا ہے ان کو ڈال کر کمیشن بنایا جائے۔وہ جماعت جو ہم سے ہاتھ نہیں ملانا چاہتی تھی، کہتی تھی کہ یہ چور ڈاکو ہیں، لیکن 7دنوں میں کیا ہوا، پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے جس بے تابی سے آئی تھی اسی بے تابی سے واپس جارہی ہے، ہم ان سے کہتے ہیں ابھی نہ جائیں موسم کو خوشگوار ہونے دیں، ہم 28 جنوری کی تاریخ دے چکے ہیں، پی ٹی آئی سے اپیل ہے کہ مذاکرات کے عمل کو نہ چھوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سول نافرمانی کی کال ابھی چل رہی ہے، وہ اوورسیزپاکستانیوں کو کہہ رہے ہیں کہ پیسے مت بھیجیں۔ہم نے بالکل نہیں کہا کہ اس تحریک کو روکا جائے۔عمران خان نے وزیراعظم کو گالی دی کہ اردلی ہے، ہم نے پھر بھی جواب نہیں دیا۔ ہم بڑے سلجھے طریقے سے مذاکرات کرتے رہے۔پی ٹی آئی کو چاہئے کہ اعتراضات پر مبنی تحریردے کہ ہم مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔پی ٹی آئی مذاکراتی دروازے سے نکل گئی تو واپس آنا مشکل ہوجائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ مذاکرات پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پاکستان اور برطانیہ کے مابین دوطرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے بدھ کو یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کنگ چارلس سوئم اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس مثبت پیشرفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔(جاری ہے)
انہوں نے اس سلسلے میں ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو خاص طور پر سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے جس کی اس وقت پاکستان کے پاس صدارت ہے۔ملاقات میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لئے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لئے تیار ہے۔برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کے وژن اور قیادت میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا جس سے تمام اہم میکرو اکنامک اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ملاقات میں برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کے ساتھ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی علاقائی پیشرفت پر برطانیہ کے نقطہ نظر کے حوالے سے گفتگو کی۔