ترک ہوٹل میں آتشزدگی پر پاکستان کا ظہارافسوس
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
انقرہ(رپورٹ شبانہ ایاز ) بولو میں ایک ہوٹل میں لگنے والی تباہ کن آگ کے تناظر میں ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے ترک قوم کے ساتھ تعزیت اور اظہار یکجہتی کے لیے بولو کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی قوم کی جانب سے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے افسوسناک واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کے لیے دلی تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ہر حال میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی شاندار تاریخ رکھتے ہیں، ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم خوشی اور درد بانٹتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس المناک واقعے پر پوری پاکستانی قوم غمزدہ ہے۔ اے ایف اے ڈی کوآرڈینیشن سینٹر کے دورے کے دوران سفیر
جنید کو اے ایف اے ڈی کے صدر، گورنر ایکے میمس نے واقعے اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ گورنر ایکے میمس نے سفیر کا اظہار یکجہتی کے لیے دورہ کرنے اور پاکستانی قوم کا دکھ کی اس گھڑی میں ترکیہ کے ساتھ کھڑے ہونے پر شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کررہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیرثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتا چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان کہناتھاکہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں بچوں کی گاڑی پر فائرنگ
مزید :