Nawaiwaqt:
2025-09-19@11:25:22 GMT

بنچز اختیارات کیس: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

بنچز اختیارات کیس: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد (خصوصی  رپورٹر) سپریم کورٹ نے بینچز اختیارات کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن دیں گے نہیں۔سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کی سماعت ہوئی۔، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی سماعت کررہے ہیں  جب کہ عدالتی معاون حامد خان کے دلائل دئیے۔عدالتی معاون خواجہ حارث اور احسن بھون بھی عدالت میں پیش  ہوئے، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت میں موجودتھے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے بنیادی سوال یہ ہے کہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں ججز کمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی، حامد خان نے کہ کچھ ججز کو کم اختیارات ملنا اور کچھ کو زیادہ، ایسا نہیں ہو سکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ  بولے کہ یہ سوال الگ ہے، اگر ہم آرٹیکل 191اے کی تشریح کا کیس سنتے تو یہ سوال اٹھایا جا سکتا تھا، ہمارے سامنے کیس ججز کمیٹی کے واپس لینے سے متعلق ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس امین الدین خان ججز کمیٹی کا حصہ ہیں، بادی النظر میں دو رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، اگر ججز کمیٹی جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کریں تو معاملہ فل کورٹ میں جا سکتا ہے، اس سوال پر معاونت دیں.

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے اس معاملے پر کنفیوژن تو ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز 1980ء کے تحت فل کورٹ چیف جسٹس پاکستان بنائیں گے یا کمیٹی بنائے گی، کیا جوڈیشل آرڈر کے زریعے فل کورٹ کی تشکیل کیلئے ججز کمیٹی کو بجھوایا جا سکتا ہے۔ حامد خان نے کہا کہ ریگولر ججز کمیٹی کے ایکٹ کا سیکشن 2اے آرٹیکل 191 اے سے ہم آہنگ نہیں ہے، پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیارات بڑھا سکتی ہے، کم نہیں کر سکتی، میں آرٹیکل 191 اے کی مثال دینا چاہتا ہوں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ا سکا اختیار موجودہ کیس سے الگ ہے، یہ سوالات 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق ہیں، حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 191اے میں آئینی بنچز کا ذکر ہے،  سپریم کورٹ میں ایک  آئینی بنچ کا زکر نہیں ہے، کم از کم پانچ ججز پر مشتمل ایک آئینی بنچ ہو سکتا ہے۔انہوں نے اسدلال کیا کہ  اس صورتحال میں تین آئینی بنچز بن سکتے ہیں جو ان میں سینئر ہوگا وہی سربراہ ہوگا، آرٹیکل 191اے ججز کمیٹی کے سیکشن 2اے سے ہم آہنگ نہیں اس لیے خلاف آئین ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالتی معاون حامد خان کے دلائل مکمل ہوگئے۔ کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کیا، سماعت ساڑھے 11 بجے دوبارہ شروع ہوئی۔احسن بھون  نے کہا کہ اس کیس میں جتنے عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے جا رہے ہیں 26ویں ترمیم کے بعد وہ غیر موثر ہو چکے ہیں، آپ ججز کمیٹی کا حصہ ہیں، آپ بیٹھیں یا نہ بیٹھیں یہ الگ بات ہے۔ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس نے عدالت سے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کر دی۔ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کی نافرمانی نہیں کی، عدالتی حکم پر بینچ بنانے کے معاملے پر نوٹ بنا کر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہمارے سامنے بنیادی سوال یہ ہے کہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں ججز کمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی؟عدالتی معاون وکیل حامد خان نے کہا کہ کچھ ججز کو کم اختیارات ملنا اور کچھ کو زیادہ، ایسا نہیں ہو سکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ سوال الگ ہے، اگر ہم آرٹیکل 191 اے کی تشریح کا کیس سنتے تو یہ سوال اٹھایا جا سکتا تھا، ہمارے سامنے کیس ججز کمیٹی کے واپس لینے سے متعلق ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عدالتی معاون ججز کمیٹی کے جوڈیشل ا رڈر سپریم کورٹ نے کہا کہ جا سکتا ا رٹیکل یہ سوال

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انفرادی اپیلیں دائر

اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی طور پر اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی آمد

جمعہ کو جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لیکر سپریم کورٹ پہنچے۔ ان کے ہمراہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق بھی عدالت عظمیٰ میں موجود رہے۔

اپیلیں الگ الگ کیوں؟

ججز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک بھی کرایا۔ اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ریسنٹلی رولز کے مطابق ایک درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی جا رہی ہیں۔

اپیلیں دائر کر کے واپسی

پانچوں ججز نے انفرادی اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانگی اختیار کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ججز جسٹس جہانگیری سپریم کورٹ ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
  • جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • آپ لوگ دو  پیٹشنر ہیں ؟مطیع اللہ جان کا اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پرجسٹس محسن اختر کیانی  سے سوال 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس کے اختیارات اور عدالتی اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انفرادی اپیلیں دائر
  • جلال پور پیر والا شہر محفوظ، پانی کی سطح میں کمی، موٹروے میں شگاف نہ ڈالنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ