شہباز شریف کا ٹرمپ کو خط، مبارکباد: نئی امریکی انتظامیہ کیساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم شہباز شیر یف  نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کو خط لکھا ہے  ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق  وزیر اعظم نے امریکی صدر کو  عہدہ سنبھالنے پ مبارکباد دی  علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں موجود جن افغان مہاجرین نے امریکہ جانا ہے اس حوالے سے پرانی پالیسی پر ہی عمل درآمد کر رہے ہیں، ابھی اس حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، افغان مہاجرین کا تیسرے ملک جانے کا معاملہ سست روی کا شکار ہے، چاہتے ہیں کہ افغان باشندے جلد از جلد تیسرے ملک منتقل ہو جائیں۔ مراکش میں پچھلے ہفتے کشتی کا المناک حادثہ پیش آیا، 22 پاکستانی خوش قسمتی سے اس حادثے میں بچ گئے جن کی فہرست شیئر کی گئی ہے، واقعے کی مزید نگرانی کی جا رہی ہے۔ مراکش حکام نے تمام تر معاملات میں بھرپور تعاون کیا، مراکش کشتی واقعہ ایک بہت نازک معاملہ ہے، میڈیا ایڈیٹرز اور صحافیوں پر اس حوالے سے بہت دبائو تھا، تاہم دفتر خارجہ کی اپنی حدود و قیود ہیں، ہم نہیں چاہتے ہمارا ڈیٹا یا معلومات بعد میں غلط ثابت ہو۔ پاکستان غزہ میں سیز فائر کی خیر مقدم کرتا ہے، پاکستان غزہ کو دوبارہ رہنے کے قابل بنانے کا خواہاں ہے، ہم حال ہی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے سیز فائر کے دوران دوبارہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ناظم امور کا درجہ سفیر کا نہیں ہے، جن ملکوں نے افغانستان میں سفیر لگائے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ یہ امر افغانستان کو مکمل تسلیم کرنے کے برابر نہیں، پاکستان عالمی برادری اور حالات کو دیکھ کر افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ افغانستان کی پاکستان پر داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے کیمپس کے خاتمے کے لیے افغان حکام پر زور دیتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسائل کا حل اگر کسی طرح کروایا جا سکتا ہے تو ہم خیر مقدم کرتے ہیں، کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق ملنا چاہیے، کشمیری قیدیوں کے حوالے سے دہلی میں ہمارا سفارتخانہ اور سفیر اس معاملے پر کام کر رہے ہیں۔ 
اسلام آباد (خبر نگا خصوصی+نوائے وقت رپورٹ)   وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈ بینک پاکستان میں 10 سال کے دوران 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ شہباز شریف نے عالمی بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا افتتاح کردیا۔ تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ جس پروگرام کا افتتاح کیا ہے، یہ ہماری ڈریم ٹیم نے ورلڈ بینک کے ساتھ ملکر شراکت داری فریم ورک بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج تاریخی اور خوشی کا دن ہے، عالمی بینک نے ہر شعبے میں پاکستان سے تعاون کیا ہے، ہم صدر ورلڈ بینک کے مشکور ہیں، شراکت داری کا فریم ورک 10 سال پر محیط ہوگا، 10سالہ شراکت داری فریم ورک میں 6 اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ اصلاحات کئی دہائیوں پہلے ہوجانی چاہیے تھیں، شراکت داری فریم ورک سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کا پاکستان کے سسٹم پر اعتماد ہے اور عالمی بینک نے ہائیڈل، توانائی اور اداروں میں اصلاحات سمیت کئی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی ، پروگرام کو تعلیمی اہداف کو پورا کرنے کے لیے بھی مختص کیا گیا ، پرائیوٹ انویسٹمنٹ کی بھی حوصلہ افزائی کریں گے۔  محنت اور جذبے کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہوں گے تو پاکستان یقیناً بلندیوں کو چھوئے گا اور پاکستان عظیم بنے گا، ہم ملکر پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔شہباز شریف نے پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی افتتاحی تقریب میں جرمن زبان میں گفتگو کی۔وزیراعظم نے ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر جن کا تعلق جرمنی سے ہے کے اعزاز میں جرمن زبان میں گفتگو کی۔وزیراعظم نے پاکستانی معیشت کی ترقی کے لیے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیراعظم نے سعودی اور اماراتی سفیر کو مخاطب کر کے عربی میں خوشگوار گفتگو کی۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کا خواب دیکھنے والا ملک دشمن ٹولہ بار بار اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کرتا ہے، ایسے عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، برادر ممالک کے تعاون سے پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت اور میڈیا کا باہمی اعتماد کا رشتہ ہے، حکومتی پالیسیوں پر میڈیا کی تعمیری تنقید گورننس کی بہتری کیلئے بہت ضروری ہے، حکومت خیر مقدم کرتی ہے، ملک میں اظہارِ رائے کی مکمل آزادی ہے۔ اڑان پاکستان مقامی طور پر تیار کردہ ملکی ترقی کا منصوبہ ہے جس کو میڈیا اور تمام سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے کامیاب بنائیں گے ۔ پاکستان نے میاں نواز شریف کی قیادت میں آج بھی معاشی استحکام کے بعد ترقی کا سفر زور و شور سے جاری ہے، دوست اور برادر ممالک کے انتہائی مشکور ہیں، ان کے تعاون سے پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس آ کر معاشی ترقی کی طرف گامزن ہوا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح اور شرحِ سود میں خاطر خواہ کمی کا سہرا معاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے،  ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن پر تیزی سے کام کر رہے ہیں، کسٹمز کے نظام کی بہتری کیلئے فیس لیس اسیسمنٹ کا نظام شروع کیا جا چکا ہے، کرپشن کے خاتمے میں معاونت ملے گی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات، چینی، کھاد اور آٹا وغیرہ کی سمگلنگ کی روک تھام سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچا، ترسیلاتِ زر میں اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد میں اضافے کی عکاسی ہے،  دہشتگردی کی جنگ میں پوری قوم نے قربانی دی، افواج پاکستان سمیت پوری قوم اس ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں،سی پیک کے منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے حکومت دن رات کوشاں ہے۔  شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اس کی باصلاحیت نوجوان افرادی قوت ہے۔  وزیراعظم نے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور میڈیا کا باہمی اعتماد کا رشتہ ہے۔ وفد نے بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے اور بجلی کے  شعبے میں  اصلاحات کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ حکومتی معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنے پر وزیرِاعظم کی کاوشوں کو سراہا۔ وفد کے ارکان نے کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام کی ضروت ہے، حکومت اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ اس موقع پر وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء  اللہ تارڑ، وزارتِ اطلاعات کے افسر، چیئرمین پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن میاں عامر محمود، میر ابراہیم، ناز آفرین سہگل، سلطان لاکھانی، سلمان اقبال، شکیل مسعود، ندیم ملک اور کاظم خان  موجود  تھے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے ترک صدررجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیراعظم نے ترکیہ میں آتشزدگی واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غم کی گھڑی میں ترکیہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے افسوسناک واقعے کیخلاف ترک انتظامیہ کے فوری ردعمل کو سراہا۔ وزیراعظم نے متاثرہ ترک شہریوں کی امداد کے لئے ہر قسم کی کاوش کے عزم کا اعادہ کیا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک ترجمان دفتر خارجہ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ورلڈ بینک کے پاکستان میں عالمی بینک شراکت داری نے کہا کہ کہا ہے کہ کرتے ہیں حوالے سے کرنے کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کی حمایت کی درخواست کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تفصیلات اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وفد نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پیش کیں، جن میں کئی اہم اور حساس نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کی درخواست کی۔ مجوزہ ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق:
آئینی عدالت (Constitutional Court) کا قیام،
ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی،
ججوں کے تبادلے کا اختیار،
این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ،
آرٹیکل 243 میں ترمیم،
تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا،
اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری پر جاری ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان تجاویز پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (CEC) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جو صدر آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کی حتمی پالیسی طے کی جائے گی۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اختیارات کے موضوع پر ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نے کہا تھا کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زائد اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں، جبکہ احمد اقبال چوہدری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-اے میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے، اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل 140-اے کی اہمیت کو سمجھیں گی۔
مقامی حکومتوں سے متعلق متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات؟پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکرہٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140 A – میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140A- میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرانا مشکل ہوگا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے یہ براہِ راست سیاسی رابطہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں