ہیٹی میں خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے مضبوط لائحہ عمل تیار کیا جائے: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
نیویارک (ویب ڈیسک) پاکستان نے ہیٹی میں خطرناک صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ ہیٹی کی صورتحال بدستور انتہائی خراب ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ ہیٹی ایک طویل سیاسی عدم استحکام، بگڑتی ہوئی سکیورٹی اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران کی وجہ سے مزید تباہی سے دوچار ہوتا دکھائی دیتا ہے اور یہ تینوں پہلو آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہیٹی کی سیاسی قیادت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کے لئے ایک واضح لائحہ عمل طے کرے اور اس کے لوگوں میں امید پیدا کرے، انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار سلامتی کے قیام اور انسانی چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات میں ہیٹی کی قیادت اور شمولیت ضروری ہے، پاکستانی مندوب نے گینگز اور دیگر پرتشدد گروہوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنے پر زور دیا۔
منیر اکرم نے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور علاقائی ممالک سے ہیٹی کے شہریوں کی ملک بدری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہیٹی میں سیاسی اور سکیورٹی چیلنجز کے پیچیدہ امتزاج نے انسانی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیٹی میں خوراک کا بڑھتا ہوا عدم تحفظ اور بچوں کے لئے صحت اور تعلیم کی سہولیات کی کمی ہے، ہم خاص طور پر خواتین اور بچوں پر موجودہ صورتحال کے غیر متناسب اثرات سے پریشان ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کینیا، جمیکا، بہاماس، بیلیز اور گوئٹے مالا کی ہیٹی میں بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حمایت یافتہ ملٹی نیشنل سکیورٹی سپورٹ مشن (ایم ایس ایس) میں خدمات کی فراہمی کو سراہا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
شیری رحمٰن—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
لندن پہنچنے پر پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں 50 سے زیادہ میٹنگز کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس اور سینیٹرز کے ساتھ مثبت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا، سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت میں کتنی تباہی ہوئی وہ خود کبھی نہیں بتائیں گے لیکن سب سامنے آہی جاتا ہے۔
شیری رحمٰن نے بتایا کہ بھارت کی شناخت جنگجو ریاست کی بنتی جا رہی ہے، غزہ کے بعد مقبوضہ کشمیر سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی وفد کا ہم پیچھا نہیں کر رہے تھے، ہماری کہانی ہماری اپنی کہانی ہے، بھارت ہم پر حملہ آور ہو گا تو ہم جواب دیں گے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا ہدف امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف زیادہ شکایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وفد کو اب تک نہیں پتہ کہ ان کا مشن کیا ہے، ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت کو بدنام کرنے نہیں پاکستان کی کہانی سنانے امریکا گئے تھے۔