سال 2024 میں سمشتی توانائی نے یورپی یونین کی بجلی کی پیداوار میں کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا تناسب یورپ میں توانائی شعبے کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد تک بڑھ گیا۔

یہ اعداد و شمار ماحولیات سے متعلق تھنک ٹینک ایمبر نے توانائی جائزہ رپورٹ 2025 میں شائع کیے جس کے مطابق یورپ میں گیس کی پیداوار میں لگاتار پانچویں سال گراوٹ دیکھی گئی جبکہ فوسل فیول پر مبنی توانائی میں تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی۔

جائزہ رپورٹ 2025 کے مطابق ’ یورپ کی گرین ڈیل پالیسی نے یوری یونین کے توانائی شعبے کو تیزی سے تبدیل کیا۔’

تھنک ٹینک کے مطابق سال 2024 کے دوران پہلی بار یورپی یونین میں بجلی کے حصول کے لیے شمسی توانائی کا استعمال کوئلے کے استعمال سے کہیں زیادہ کیا گیا اور یوں شمسی توانائی نے کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ قابل تجدید ذرائع یورپی یونین کی دوسری بڑی توانائی کا ذریعہ رہی جس کا استعمال گیس سے زیادہ اور نیوکلیئر سے کم ریکارڈ کیا گیا۔

مجموعی طور پر سولر میں مضبوط نمو نے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا حصہ بڑھا کر 47 فیصد کردیا جو 2019 میں 34 فیصد تھا جبکہ فوسل فیول میں گراوٹ دیکھی گئی جو 39 سے کم ہو کر 29 فیصد تک آگیا۔

رپورٹ کے مطابق قابل تجوید توانائی اور سولر کی پیداوار فوسل کی گراوٹ کی بڑی وجہ ہے، سولر اور قابل تجدید توانائی کے بغیر 2019 سے یورپی یونین نے 92 ارب کیوبک میٹر زیادہ فوسل گیس 5 کروڑ 50 لاکھ ٹن کوئلہ برآمد کیا۔

ایمبر کے مطابق اس طرح کے رجحانات پورے یورپ میں بڑے پیمانے پر دیکھے گئے جس میں تمام یورپی ممالک میں شمسی توانائی کےاستعمال میں اضافہ دیکھا گیا، علاوہ ازیں آدھے سے زیادہ ممالک کوئلے کا بطور توانائی ذرائع استعمال ترک کر چکے ہیں یا اس کے استعمال میں بڑی حد تک کمی لائے ہیں۔

رپورٹ کے سرکردہ مصنف کرس روس لو نے کہا ہے کہ ’ فوسل فیول یورپ توانائی پر اپنی گرفت کھو رہے ہیں، 2019 میں یورپین گرین ڈیل کے آغاز کے بعد کچھ شاید چند لوگوں نے خیال کیا ہوگا کہ یورپی یونین کی توانائی منتقلی کی صورتحال آج کی طرح ہوگی جس میں قابل تجدید توانائی اور سولر نے کوئلے اور گیس کے استعمال کو انتہائی محدود کردیا۔’

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قابل تجدید توانائی شمسی توانائی یورپی یونین کے استعمال توانائی کے کے مطابق یورپ میں

پڑھیں:

ترکیہ میں 6.2 شدت کا زلزلہ، کئی یورپی ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے

ترکیہ میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جن کی شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی ہے، یوکرین، یونان، رومانیہ اور بلغاریہ سمیت کئی یورپی ممالک میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ترکیہ میں آنے والے زلزلے کی شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس کا مرکز ترکیہ کے شہر مرمرا ایگریلیسی کے جنوب مشرق میں 21 کلومیٹر کے فاصلے پر 10 کلو میٹر زیر زمین تھا۔

ترکیہ کے ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی منیجمنٹ پریذیڈنسی کے اعداد و شمار کے مطابق استنبول 40 منٹ میں 3 بار زلزلوں سے لرز اٹھا۔ زلزلے کے جھٹکے یوکرین، یونان، بلغاریہ، رومانیہ اوردیگرممالک میں بھی محسوس کیے گئے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • علامہ وجدانی کی سعودی میں بلاجواز گرفتاری قابل مذمت ہے، علامہ ظفر عباس شمسی
  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • ایف بی آر نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی
  • طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے
  • یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
  • ترکیہ میں 6.2 شدت کا زلزلہ، کئی یورپی ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے
  • چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
  • پنجاب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے:مسرت جمشید چیمہ
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
  • کے پی: ڈپٹی ڈائریکٹر ٹورازم اتھارٹی کو عہدے پر بحال کرنے کی سفارش