پی ٹی آئی کا حکومت کیساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا مشروط عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی گوہرعلی خان کا کہنا ہے ہم مذاکرات کیلئے دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ہولڈ کیے ہیں، ہم کھلے دل کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے تھے، ہم نے صرف دو مطالبات رکھے تھے، 7 دن کافی تھے کمیشن کیلئے لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کمیشن کے اعلان کیلئے 7 روز بھی بہت تھے، ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا آج کی قانون سازی کی حمایت نہیں کریں گے، حکومت نے اپنے ایجنڈے پر 8 قانون رکھے ہیں، ایک 2021 کا قانون ہے، پانچ 2023 کے اور 2 2024 سے پڑے ہیں، 2021 والا قانون ابھی پاس نہیں ہو سکتا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کر دیے ہیں، حکومت کے ساتھ مذاکرات کا چوتھا دور نہیں ہو گا۔بیرسٹر گوہر کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا پی ٹی آئی کو مطالبات پیش کرنے میں 42 روز لگے اور ہم سے 7 روز میں جواب مانگ رہے ہیں، ورکنگ ڈیز بھی منگل کو پورے ہوں گے، پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کا سلسلہ بند کرنا افسوسناک ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا پی ٹی آئی
پڑھیں:
عراق اور یونان کا براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق اور یونان نے دسمبر سے بغداد اور ایتھنز کے درمیان براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ اعلان عراقی وزیرِ خارجہ فواد حسین اور عراق کے دورے پرآئے ان کے یونانی ہم منصب جارج جیرپیٹریٹس کی ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔ یونانی وزیرِ خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی ایئرلائنز دسمبر میں پروازیں شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ عراقی وزیرِ خارجہ نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان سماجی روابط کو مضبوط اور اقتصادی و سیاحتی تبادلوں کو فروغ دے گا۔ وزرائے خارجہ نے تجارت، تعلیم اور طبی شعبے میں تعاون بارے بھی گفتگو کی، یونانی کمپنیوں نے طبی سازوسامان اور ادویات کی فراہمی میں دلچسپی ظاہر کی۔علاقائی معاملات پر بات کرتے ہوئے دونوں وزرا نے غزہ کی صورتِ حال کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔عراقی وزیر خارجہ نے غزہ میں موجودہ جنگ بندی کے معاہدے کے لئے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا۔یاد رہے کہ یونان نے 1991 ء میں عراق کے کویت پر حملے کے بعد بغداد کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں۔ 2010 کی دہائی میں فضائی سروسز دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے بنائے گئے تھے لیکن بعد ازاں مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں روک دیا گیا۔