UrduPoint:
2025-04-25@07:51:11 GMT

جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جنوری 2025ء) جرمنی میں جان لیوا حملوں کا ایک سلسلہ جاری ہے اور بدھ کے روز ایک نیا واقعہ پیش آیا، جس میں ایک مشتبہ افغان مہاجر نے باویرین شہر آشافن بُرگ کے ایک پارک میں چھوٹے بچوں پر چاقو سے وار کیا۔ حملہ آور نے ایک دو سالہ مراکشی لڑکے اور ایک 41 سالہ جرمن شخص کو ہلاک کر دیا۔ جرمن شخص نے بچوں کو بچانے کی کوشش کی تھی۔

اس حملے میں تین دیگر بچے زخمی بھی ہوئے اور ان میں شام کی ایک دو سالہ لڑکی بھی شامل ہے، جس کی گردن پر زخم آئے۔

جرمن میڈیا کے مطابق 28 سالہ مشتبہ افغان ملزم کا نام انعام اللہ او ہے اور حکام کے مطابق وہ ایک عرصے سے ذہنی صحت کے مسائل کا شکار تھا۔ ملزم کو ایک نفسیاتی ادارے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی میں 23 فروری کو عام انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔

اس حملے کے بعد قدامت پسند یونین جماعتوں کے چانسلر شپ کے امیدوار فریڈرش میرس نے منتخب ہونے کی صورت میں سیاسی پناہ کے قوانین اور مستقل سرحدی کنٹرول میں ''بنیادی تبدیلی‘‘ کا عہد کیا ہے۔

ان کے اتحادی اور باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر نے چھوٹے بچوں پر اس حملے کو ''سب سے زیادہ نفرت انگیز اور ہولناک جرم قرار دیا، جس کا آپ تصور کر سکتے ہیں۔

‘‘ انہوں نے اس راہگیر کی بہادری کی تعریف کی، جو بچوں کی حفاظت کی کوشش میں مارا گیا۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں واضح کمی

حملے کے بعد حکام کا کہنا تھا کہ افغان باشندے کو بہت پہلے یورپی یونین میں داخل ہونے والے اس کے پہلے ملک بلغاریہ واپس بھیج دیا جانا چاہیے تھا۔ چانسلر اولاف شولس کی زیر قیادت حکومت نے اس الزام کی تردید کی لیکن اس بات پر اتفاق کیا کہ سیاسی پناہ کی درخواستوں کے انتظام سے متعلق یورپی یونین کے موجودہ قوانین ''اب کام نہیں کرتے‘‘۔

دوسری جانب صدمے میں مبتلا اور سوگوار شہری جمعرات کو متاثرین کی یاد میں جمع ہوئے، جہاں سٹی میئر یورگن ہیرزنگ نے کہا کہ یہ واقعہ پورے شہر کی یادداشت پر کنندہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے ''زخمیوں اور مرنے والوں کے لیے افسوس کا ایک لفظ کہے بغیر نفرت کے پیغامات‘‘ پھیلانے والوں کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ ان کے شہر کے لوگ ''ایک ساتھ مل کر رہیں‘‘ گے۔

حکام کے مطابق مشتبہ افغان شخص سن 2022 میں جرمنی پہنچا تھا، اور سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی اور بعد میں اس نے ملک چھوڑنے پر رضامندی بھی ظاہر کی تھی لیکن اسے ابھی تک ملک بدر نہیں کیا جا سکا تھا۔

جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ

سٹی میئر نے کہا کہ اس واقعے نے انہیں ''اندر سے ہلا کر رکھ دیا‘‘ ہے، ''مجھے ایسا لگتا ہے، جیسے میرا اپنا بچہ مر گیا ہو، یا میرا بھائی مر گیا یا زخمی ہو گیا ہو‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کے بہت سے دوسرے لوگ بھی ایسا ہی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات اتوار کو ادا کی جائیں گی۔

ا ا/ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشتبہ افغان سیاسی پناہ نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف

غزہ:

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔

بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی

آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار

صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • کوئٹہ: کار کے فیول ٹینک سے 11 کلو آئس برآمد، ملزم گرفتار
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • انسانیت کے نام پر
  • جے یو آئی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی، حافظ حمداللّٰہ
  • جیکب آباد: محکمہ نارکوٹکس کنٹرول کی کارروائی، 100 کلوگرام چرس برآمد، ایک ملزم گرفتار
  • مانسہرہ: ریچھ کے بچے کی اسمگلنگ ناکام، ملزمان گرفتار