Daily Mumtaz:
2025-06-09@15:18:51 GMT

آئی ایل ٹی 20 میں دبئی کیپٹلز نے گلف جائنٹس کو ہرادیا

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

آئی ایل ٹی 20 میں دبئی کیپٹلز نے گلف جائنٹس کو ہرادیا

 

دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں داسن شناکا کی شاندار کارکردگی کی بدولات دبئی کیپیٹلز کو گلف جائنٹس پر فتح مل گئی۔ دبئی کیپیٹلز نے 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اس وقت 8 گیندیں باقی تھی۔
گلف جائنٹس نے پہلے کھیلتے ہوئے اننگز کا انداز جارحانہ انداز میں کیا کپتان جیمز ونس جارحانہ موڈ میں نظر آئے ۔ دوسری جانب اوبیڈ میک کوئے نے دبئی کیپیٹلز کو پہلی وکٹ دلائی اور ابراہیم زدران کو 3 رنز پر آؤٹ کیا جس کے بعد جارڈن کاکس نے وینس کو جوائن کیا جنہوں نے اس وقت پر 24 رنز کی اننگز کھیلی تھی جس میں 4 چوکے شامل تھے۔
پاور پلے ختم ہونے سے ٹھیک پہلے وینس آؤٹ ہو گئے اور 7 ویں اوور کے آغاز میں ہی ٹام السپ کو ظاہر خان نے 2 رنز پر آؤٹ کر دیا۔ اس کے بعد سے کاکس نے محاذ سنبھالا جنہیں گرہارڈ ایرسمس کا تعاون حاصل تھا۔
ہیٹمائر اور کاکس تیزی سے رنز بنانے کی کوشش کررہے تھے تاہم دبئی کیپیٹلز کی بولنگ نے انہیں مضبوطی سے قابو میں رکھا۔ اننگز کے آخری اوور میں کاکس 70 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے جس کی بدولت گلف جائنٹس نے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 153 رنز بنائے۔ ہیٹمائر 17 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
گلف جائٹنس کے اسکور کے جواب میں دبئی کیپٹلز کے بین ڈنک اور شائی ہوپ نے مستحکم آغاز کیا اور ایک مستحکم بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کی۔ ڈنک اگرچہ زیادہ دیر تک بیٹنگ نہیں کرسکے اور 10 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے خالد شاہ نے مزید 10 رنز کا اضافہ کیا۔
اس کے بعد گلبدین نائب کھیلنے آئے دبئی کیپیٹلز کی جانب سے جوابی مقابلے کے دوران اہم چوکے لگائے۔ گلبدین 17 رنز بناکر آؤٹ ہوئے انہیں ایان خان نے آوٹ کرکے اپنی دوسری وکٹ حاصل کی۔ نجیب اللہ زدران اس کے بعد زیادہ دیر تک نہیں چل سکے اور 7 رنز بنا کر پویلین واپس چلے گئے جس کی وجہ سے کپتان سکندر رضا ہوپ کے ساتھ دینے آنا پڑا۔ رضا اور ہوپ نے 33 رنز کی شراکت داری قائم کی جس نے ٹیم کو مضبوط کیا۔ ہوپ کو بلیسنگ مزاربانی نے 47 رنز پر آؤٹ کیا۔
شناکا نے گلف جائنٹس کی باؤلنگ پر اٹیک جاری رکھا اور 19 ویں اوور میں 2 چھکے، ایک چوکا مارا اور ایک رنر بناکر مقابلہ ختم کیا۔ شناکا 10 گیندوں پر 34 رنز بنا کر ناقابل شکست رہیں جبکہ رضا نے 15 گیندوں پر 26 رنز بنائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے کھیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میرابائی کھنڈکر نے کہا کہ ان کی زمین صرف قرض اگاتی ہے کیونکہ خشک سالی کے باعث فصلیں خراب ہو گئیں اور ان کے شوہر نے خودکشی کر لی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کسانوں کی خودکشی کی تاریخ طویل ہے جہاں بہت سے کسان اس تباہی سے صرف ایک فصل اچھا نہ ہونے کی دوری پر ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسم نے ان کسانوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ۔ پانی کی قلت، سیلاب، درجہ حرارت میں اضافہ اور بے ترتیب بارشوں کے سبب فصلوں کی پیداوار میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے بوجھ اس زرعی شعبے پر بھاری اثر ڈال رہے ہیں جو انڈیا کی ایک اعشاریہ چار ارب آبادی میں سے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
مراٹھواڑہ کی میرابائی کے شوہر امل پر مقامی سودخوروں کا اتنا قرض چڑھ گیا تھا جو ان کی سالانہ آمدنی سے سینکڑوں گنا زیادہ تھا۔ ان کی تین ایکٹر پر مشتمل سویابین، باجرا اور کپاس کی فصل شدید گرمی کی لپیٹ میں آ کر سوکھ گئی تھی۔
30 کی میرابائی نے روتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ ہسپتال میں تھا تو میں نے تمام دیوتاؤں سے اس کی زندگی کی بھیک مانگی۔
امل زہر کھانے کے ایک ہفتے بعد چل بسے تھے۔ وہ اپنے پیچھے میرابائی اور تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری بات چیت قرض کے بارے میں ہی تھی۔
نئی دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق گزشتہ برس انڈیا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے تین اعشاریہ دو لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی جو کہ بیلجیئم سے بھی بڑے رقبے کی زمین ہے۔
اس متاثرہ زرعی زمین کا 60 فیصد سے زیادہ صرف مہاراشٹر میں واقع ہے۔
امل کے بھائی اور ساتھی کسان بالاجی کھنڈکر نے کہا کہ ’گرمیاں بہت شدید ہو گئی ہیں اور ہم جو کچھ بھی ضروری ہو، وہ کر لیں، پھر بھی پیداوار پوری نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں اور بارش بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی۔‘
انڈیا کے وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے مطابق 2022 سے 2024 کے درمیان صرف مراٹھواڑہ میں تین ہزار 90 کسانوں نے خودکشی کی۔ یعنی اوسطاً روزانہ تقریباً تین کسانوں نے اپنی جان لی۔
سرکاری اعدادوشمار میں یہ واضح نہیں کہ کسانوں کو خودکشی پر کس چیز نے مجبور کیا۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ترقیاتی امور کے پروفیسر آر راما کمار نے کہا کہ انڈیا میں کسانوں کی خودکشیاں دراصل زرعی شعبے میں آمدنی، سرمایہ کاری اور پیداوار کے بحران کا نتیجہ ہیں۔
راما کمار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو شدید موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر انشورنس سکیموں کے ذریعے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
میرابائی کے مطابق صرف کھیتی باڑی سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے شوہر پر قرضہ آٹھ ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو انڈیا جیسے ملک میں ایک بہت بڑی رقم ہے جہاں ایک اوسط زرعی گھرانے کی ماہانہ آمدنی تقریباً 120 ڈالر ہوتی ہے۔
میرابائی دوسرے کھیتوں پر مزدوری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قرض واپس نہیں چکا سکی۔
مراٹھواڑہ کے ایک اور کھیت میں 32 برس کے کسان شیخ عمران نے گزشتہ سال اپنے بھائی کی خودکشی کے بعد خاندان کے چھوٹے سے کھیت کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔
وہ سویا بین کی فصل کے لیے قرض لینے کے بعد 1100 ڈالر سے زیادہ کے مقروض ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین