پیپلز پارٹی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس، کرم کی صورتحال پر اظہار تشویش، گلگت بلتستان میں حق ملکیت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں پی ڈبلیو ڈی، کراچی ڈاک لیبر بورڈ، یوٹیلٹی اسٹور، پاسکو، جینکو، این ایف سی و دیگر اداروں میں تمام مزدور دشمن اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ حکومت کی زرعی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور کسانوں کو کسی بھی قسم کی امداد نہ ملنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا زرداری ہاؤس اسلام آباد میں اجلاس ہوا۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سی ای سی کے تمام اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی اراکین نے شرکت کی۔ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ خصوصی کمیٹی نے اراکین کو حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے سیاسی صورت حال اور خصوصی کمیٹی کی بریفنگ پر مختلف تجاویز بھی دیں۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں خیبرپختونخوا میں گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کی کاوش کو سراہا گیا اور اے پی سی کی تجاویز کی توثیق کی گئی اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آل پارٹیز کانفرنس کی تمام تجاویز پر عمل درآمد کریں۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں کُرم کی کشیدہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور امن کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ امدادی سامان کی ترسیل کے راستوں کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کی قرارداد میں پاکستان پیپلزپارٹی اور حکومت کے معاہدے کے تحت پنجاب اور اسلام آباد میں مقامی حکومت کے فوری انتخابات کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں متنازع کینالوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 11 ماہ سے التواء کے شکار مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو فی الفور بلانے کا مطالبہ اور متنازع کینالوں کے معاملے کو فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں پی ڈبلیو ڈی، کراچی ڈاک لیبر بورڈ، یوٹیلٹی اسٹور، پاسکو، جینکو، این ایف سی و دیگر اداروں میں تمام مزدور دشمن اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ حکومت کی زرعی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور کسانوں کو کسی بھی قسم کی امداد نہ ملنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کے فی الفور اجراء کا مطالبہ کیا گیا۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی استبداد اور ظلم و ستم کی مذمت کی گئی اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں گلگت بلتستان کے عوام کے حق ملکیت اور حق حاکمیت کے مطالبے پر عمل درآمد کے لئے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا مطالبہ کیا گیا کیا گیا جبکہ اجلاس میں
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل