پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 مسترد کرتے ہیں، صدر لاہور پریس کلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
صدر ارشد انصاری نے حکومتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کے بغیر منظور شدہ بل سازشی ذہن کی اختراع ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مل کر احتجاجی لائحہ طے کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 منظور ہونے پر لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈے حکومتی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر مشاورت کیلئے فریقین سے حکومت نے زوم میٹنگ کی لیکن اس میٹنگ کیلئے کوئی تحریری مسودہ فراہم نہیں کیا گیا اور صرف اشک شوئی کیلئے میٹنگ کی گئی جس میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا، لیکن حکومت نے عجلت میں کثرت رائے سے ترمیمی ایکٹ مںظور کر لیا گیا ہے۔
صدر ارشد انصاری نے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں ہم کسی بے لگام آزادی کے حق میں نہیں، لیکن اس طرح بغیر مشاورت مسلط کئے گئے قانون قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ یکسر مسترد کرتے ہیں اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی جو بھی احتجاجی عمل ترتیب دے گی، لاہور پریس کلب اس پر عمل کرے گا۔ صدر ارشد انصاری نے کہا کہ عدالتوں میں جانے کا آپشن بھی استعمال کریں گے، احتجاج کیلئے ہر طریقہ استعمال کرتے ہوئے اس پیکا ترمیمی ایکٹ پر مزاحمت کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ کریں گے کہا کہ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔