WE News:
2025-07-26@14:51:23 GMT

پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیک میں مواقع اور اے آئی کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیک میں مواقع اور اے آئی کا کردار

اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں صنعتوں کو بدل رہی ہے، اور پاکستان بھی اس تبدیلی سے محروم نہیں۔ اگرچہ ماضی میں پاکستانی خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس کے شعبوں میں داخل ہونے میں رکاوٹوں کا سامنا رہا، لیکن اے آئی نے ان کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ تعلیم تک رسائی، کاروبار میں آسانی، اور جدت پر مبنی روزگار کے مواقع کے ذریعے، اے آئی پاکستانی خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے اور انہیں ڈیجیٹل معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔

پاکستان میں خواتین اور ٹیکنالوجی کا موجودہ منظرنامہ

پاکستان میں خواتین ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں، لیکن وہ STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) کے شعبوں میں نمایاں طور پر کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (2023) کے مطابق، صرف 14فیصد خواتین ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرتی ہیں، اور ان میں سے بہت کم لیڈرشپ پوزیشنز پر فائز ہیں۔ تاہم، ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبے کی تیز رفتار ترقی اور AI کی زراعت، تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ حکومت اور نجی ادارے بھی خواتین کو AI اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔

تعلیم اور مہارت کے مواقع میں اضافہ

اے آئی سے چلنے والے تعلیمی پلیٹ فارمز اور منصوبے خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز

پاکستان کے دور دراز علاقوں کی خواتین Coursera، Udemy، اور مقامی منصوبوں جیسے LearnOBots سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز کوڈنگ، ڈیٹا اینالیٹکس اور AI جیسے شعبوں میں کم لاگت اور لچکدار کورسز فراہم کرتے ہیں۔

2022 میں، Coursera کے ڈیٹا سائنس کورسز میں پاکستانی طالبات کی شمولیت 35فیصد رہی، جو خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ حکومتی اور نجی تربیتی پروگرامز

DigiSkills.

pk اور She Loves Tech Pakistan جیسے منصوبے خواتین کو مشین لرننگ، پروگرامنگ، اور ڈیٹا اینالیٹکس میں تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

pk نے اب تک 2 لاکھ سے زائد خواتین کو تربیت دی ہے۔ خواتین کاروباری افراد کو بااختیار بنانا

AI پاکستانی خواتین کو ایسے اوزار فراہم کر رہی ہے جو کاروباری عمل کو آسان بناتے ہیں اور مارکیٹ تک رسائی بڑھاتے ہیں۔

ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز اور AI ٹولز Daraz اور Bazaar Technologies جیسے پلیٹ فارمز AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کی زیر قیادت کاروباروں کو مارکیٹ کے رجحانات سمجھنے اور بڑے سامعین تک پہنچنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

پاکستان اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رپورٹ 2023 کے مطابق، وہ اسٹارٹ اپس جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں اور جو AI استعمال کر رہی ہیں، ان کی ترقی کی شرح 30فیصد زیادہ ہے۔

مائیکروفنانس اور AI سے چلنے والے حل Kashf Foundation جیسے ادارے AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کو مائیکرو لونز فراہم کر رہے ہیں، جس سے وہ اپنے کاروبار کو ترقی دینے اور معیشت میں کردار ادا کرنے کے قابل ہو رہی ہیں۔

نوکری کے مواقع

AI پاکستان میں خواتین کے لیے نوکری کے عمل اور لچکدار کام کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

بغیر تعصب بھرتی کے نظام

Rozee.pk جیسے AI سے چلنے والے بھرتی کے نظام کو اپنانے سے پاکستانی کمپنیوں میں صنفی تعصب کے بغیر خواتین کی بھرتی ممکن ہو رہی ہے۔ 2023 میں ان سسٹمز کو استعمال کرنے والی تنظیموں نے خواتین ٹیک ملازمین کی بھرتی میں 20فیصد اضافہ رپورٹ کیا۔

ریموٹ ورک کے مواقع

Zoom، Slack، اور Trello جیسے AI ٹولز کے ذریعے ریموٹ ورک خواتین کے لیے ایک قابل عمل آپشن بن چکا ہے، خاص طور پر قدامت پسند علاقوں میں۔ اس لچک نے خواتین کو ثقافتی اور خاندانی ذمہ داریوں کے ساتھ اپنے کیریئر جاری رکھنے کا موقع دیا ہے۔

 خواتین کی AI کے ساتھ جدت

پاکستانی خواتین AI کے ذریعے نہ صرف جدت لا رہی ہیں بلکہ مختلف شعبوں میں قیادت بھی کر رہی ہیں۔ صحت کے شعبے میں AI کا استعمال Sehat Kahani جیسے منصوبے، جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں، AI کا استعمال کرتے ہوئے زچگی کی صحت کو بہتر بنانے اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی میڈیسن کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

تعلیم کے لیے AI CodeGirls جیسے ادارے نوجوان خواتین کو AI اور کوڈنگ میں تربیت دے رہے ہیں، تاکہ صنفی فرق کو کم کیا جا سکے۔ اخلاقی AI تحقیق NUST اور FAST جیسے اداروں میں خواتین محققین مقامی مسائل جیسے صنفی تشدد اور بے روزگاری کو حل کرنے کے لیے اخلاقی AI سسٹمز تیار کر رہی ہیں۔

چیلنجز اور آئندہ کے اقدامات

نمایاں ترقی کے باوجود خواتین کئی شعبوں میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، ثقافتی رکاوٹیں پاکستان کے کئی علاقوں میں ثقافتی اقدار خواتین کو تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام کرنے سے روکتی ہیں۔

نمائندگی کی کمی

خواتین اب بھی AI کی قیادت اور تحقیق کے شعبوں میں کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ حکومتی اور صنعتی معاونت: KP Women’s Digital Skills Training Program جیسے منصوبے خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

رہنمائی اور نیٹ ورکنگ مواقع: WomenInTechPK جیسے اقدامات خواتین کو پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔  ایک جامع مستقبل کی تشکیل

AI پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں کامیابی کے دروازے کھول رہی ہے۔ تعلیم، کاروبار، جدت اور قیادت کے شعبوں میں AI خواتین کے لیے رکاوٹوں کو ختم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر موجودہ چیلنجز کو حل کیا جائے اور AI پر مبنی پروگرامز میں مزید سرمایہ کاری کی جائے، تو پاکستان ایک ایسی ڈیجیٹل معیشت تشکیل دے سکتا ہے، جہاں خواتین مساوی اور اہم کردار ادا کرسکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ردما شاہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان میں خواتین پاکستانی خواتین فراہم کر رہے ہیں اور ڈیٹا سائنس خواتین کے لیے AI کا استعمال کے شعبوں میں استعمال کر پلیٹ فارمز کر رہی ہیں خواتین کی خواتین کو کے مواقع کرنے کے رہی ہے اے آئی

پڑھیں:

زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟

دنیا بھر میں توانائی کے ماہرین اور سرمایہ کار قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ‘سفید ہائیڈروجن’ کو اگلی بڑی توانائی دریافت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جس طرح 1859 میں امریکا کے ایڈون ڈریک نے زیر زمین تیل دریافت کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کردیا تھا، اسی طرح سائنس دان اور کمپنیاں اب زمین کے نیچے چھپے ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم

سفید یا قدرتی ہائیڈروجن زمین میں اس وقت بنتی ہے جب پانی آئرن سے بھرپور چٹانوں سے ردعمل کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن اکثر زمین کی سطح تک پہنچنے سے پہلے مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی عمل میں ضائع ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات کم رسنے والی چٹانوں جیسے شیل یا نمک کے نیچے محفوظ رہ جاتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کے اندر تقریباً 5.6 ٹریلین ٹن ہائیڈروجن موجود ہو سکتی ہے۔ اگر صرف 2% بھی استعمال کے لیے دستیاب ہو تو یہ اگلے 200 سال تک توانائی کی عالمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔

فرانس، امریکا، آسٹریلیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں پہلے ہی قدرتی ہائیڈروجن کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ فرانس کی کمپنی مینٹل8 نے نئی 4ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی مدد سے زمین کے اندر ہائیڈروجن کے ذخائر کی درست نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔

یہ بھی پڑھیے: چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سفید ہائیڈروجن توانائی کا کم کاربن خارج کرنے والا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اس کے ماحول پر ممکنہ اثرات، جیسے میتھین کے اخراج اور زمینی مائیکروبس پر اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنا اور انہیں صنعتی پیمانے پر نکالنا ایک طویل اور مہنگا عمل ہے جس میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔

اس کے باوجود سرمایہ کار اور توانائی ماہرین اسے صاف توانائی کے انقلاب کا ممکنہ ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جس سے مشکل صنعتی شعبوں جیسے اسٹیل اور کھاد سازی کو ماحول دوست بنایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایندھن صاف توانائی ہائیڈروجین

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فارما برآمدات 457 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ، سید مصطفی کمال
  • بین الاقوامی پرواز کے دوران تھائی خاتون کے ہاں بچے کی ولادت
  •  پاکستان اور چین کے درمیان بنیادی ڈیجیٹل شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • صدر کی سعودی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت
  • پاکستان اور چین کا کلیدی ڈیجیٹل شعبوں میں تیکنیکی تعاون پر اتفاق
  • گورنر سندھ سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات،تعلیم، صحت، روزگار اور فلاحی امور پرتبادلہ خیال
  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک