پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیک میں مواقع اور اے آئی کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں صنعتوں کو بدل رہی ہے، اور پاکستان بھی اس تبدیلی سے محروم نہیں۔ اگرچہ ماضی میں پاکستانی خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس کے شعبوں میں داخل ہونے میں رکاوٹوں کا سامنا رہا، لیکن اے آئی نے ان کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ تعلیم تک رسائی، کاروبار میں آسانی، اور جدت پر مبنی روزگار کے مواقع کے ذریعے، اے آئی پاکستانی خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے اور انہیں ڈیجیٹل معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان میں خواتین اور ٹیکنالوجی کا موجودہ منظرنامہپاکستان میں خواتین ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں، لیکن وہ STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) کے شعبوں میں نمایاں طور پر کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (2023) کے مطابق، صرف 14فیصد خواتین ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرتی ہیں، اور ان میں سے بہت کم لیڈرشپ پوزیشنز پر فائز ہیں۔ تاہم، ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبے کی تیز رفتار ترقی اور AI کی زراعت، تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ حکومت اور نجی ادارے بھی خواتین کو AI اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔
تعلیم اور مہارت کے مواقع میں اضافہاے آئی سے چلنے والے تعلیمی پلیٹ فارمز اور منصوبے خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
آن لائن لرننگ پلیٹ فارمزپاکستان کے دور دراز علاقوں کی خواتین Coursera، Udemy، اور مقامی منصوبوں جیسے LearnOBots سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز کوڈنگ، ڈیٹا اینالیٹکس اور AI جیسے شعبوں میں کم لاگت اور لچکدار کورسز فراہم کرتے ہیں۔
2022 میں، Coursera کے ڈیٹا سائنس کورسز میں پاکستانی طالبات کی شمولیت 35فیصد رہی، جو خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ حکومتی اور نجی تربیتی پروگرامزDigiSkills.
AI پاکستانی خواتین کو ایسے اوزار فراہم کر رہی ہے جو کاروباری عمل کو آسان بناتے ہیں اور مارکیٹ تک رسائی بڑھاتے ہیں۔
ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز اور AI ٹولز Daraz اور Bazaar Technologies جیسے پلیٹ فارمز AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کی زیر قیادت کاروباروں کو مارکیٹ کے رجحانات سمجھنے اور بڑے سامعین تک پہنچنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
پاکستان اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رپورٹ 2023 کے مطابق، وہ اسٹارٹ اپس جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں اور جو AI استعمال کر رہی ہیں، ان کی ترقی کی شرح 30فیصد زیادہ ہے۔مائیکروفنانس اور AI سے چلنے والے حل Kashf Foundation جیسے ادارے AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کو مائیکرو لونز فراہم کر رہے ہیں، جس سے وہ اپنے کاروبار کو ترقی دینے اور معیشت میں کردار ادا کرنے کے قابل ہو رہی ہیں۔
نوکری کے مواقعAI پاکستان میں خواتین کے لیے نوکری کے عمل اور لچکدار کام کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔
بغیر تعصب بھرتی کے نظامRozee.pk جیسے AI سے چلنے والے بھرتی کے نظام کو اپنانے سے پاکستانی کمپنیوں میں صنفی تعصب کے بغیر خواتین کی بھرتی ممکن ہو رہی ہے۔ 2023 میں ان سسٹمز کو استعمال کرنے والی تنظیموں نے خواتین ٹیک ملازمین کی بھرتی میں 20فیصد اضافہ رپورٹ کیا۔
ریموٹ ورک کے مواقعZoom، Slack، اور Trello جیسے AI ٹولز کے ذریعے ریموٹ ورک خواتین کے لیے ایک قابل عمل آپشن بن چکا ہے، خاص طور پر قدامت پسند علاقوں میں۔ اس لچک نے خواتین کو ثقافتی اور خاندانی ذمہ داریوں کے ساتھ اپنے کیریئر جاری رکھنے کا موقع دیا ہے۔
خواتین کی AI کے ساتھ جدتپاکستانی خواتین AI کے ذریعے نہ صرف جدت لا رہی ہیں بلکہ مختلف شعبوں میں قیادت بھی کر رہی ہیں۔ صحت کے شعبے میں AI کا استعمال Sehat Kahani جیسے منصوبے، جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں، AI کا استعمال کرتے ہوئے زچگی کی صحت کو بہتر بنانے اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی میڈیسن کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
تعلیم کے لیے AI CodeGirls جیسے ادارے نوجوان خواتین کو AI اور کوڈنگ میں تربیت دے رہے ہیں، تاکہ صنفی فرق کو کم کیا جا سکے۔ اخلاقی AI تحقیق NUST اور FAST جیسے اداروں میں خواتین محققین مقامی مسائل جیسے صنفی تشدد اور بے روزگاری کو حل کرنے کے لیے اخلاقی AI سسٹمز تیار کر رہی ہیں۔
چیلنجز اور آئندہ کے اقداماتنمایاں ترقی کے باوجود خواتین کئی شعبوں میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، ثقافتی رکاوٹیں پاکستان کے کئی علاقوں میں ثقافتی اقدار خواتین کو تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام کرنے سے روکتی ہیں۔
نمائندگی کی کمیخواتین اب بھی AI کی قیادت اور تحقیق کے شعبوں میں کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ حکومتی اور صنعتی معاونت: KP Women’s Digital Skills Training Program جیسے منصوبے خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
رہنمائی اور نیٹ ورکنگ مواقع: WomenInTechPK جیسے اقدامات خواتین کو پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ ایک جامع مستقبل کی تشکیلAI پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں کامیابی کے دروازے کھول رہی ہے۔ تعلیم، کاروبار، جدت اور قیادت کے شعبوں میں AI خواتین کے لیے رکاوٹوں کو ختم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر موجودہ چیلنجز کو حل کیا جائے اور AI پر مبنی پروگرامز میں مزید سرمایہ کاری کی جائے، تو پاکستان ایک ایسی ڈیجیٹل معیشت تشکیل دے سکتا ہے، جہاں خواتین مساوی اور اہم کردار ادا کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں خواتین پاکستانی خواتین فراہم کر رہے ہیں اور ڈیٹا سائنس خواتین کے لیے AI کا استعمال کے شعبوں میں استعمال کر پلیٹ فارمز کر رہی ہیں خواتین کی خواتین کو کے مواقع کرنے کے رہی ہے اے آئی
پڑھیں:
سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
پاکستان بھر میں سروائیکل کینسر کے خلاف پہلی قومی ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ویکسین مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ مہم 15 سے 27 ستمبر تک پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں چلائی جائے گی، جس کا مقصد 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو اس موذی مرض سے بچانا ہے۔ اس مہم کے تحت قریباً 13 ملین لڑکیوں کو مفت ویکسین دی جائے گی، جو سروائیکل کینسر کے 90 فیصد کیسز کو روکنے میں مؤثر ہے۔
واضح رہے کہ سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے جبکہ 15 سے 44 برس کی خواتین میں تیزی سے ہونے والا یہ سرطان دوسرے نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی
پاکستان میں جہاں ایک جانب ویکسین جیسے مثبت قدم کی شروعات کی گئ ہے، تو دوسری جانب سوشل میڈیا اور کچھ لوگوں کے درمیان یہ افواہ گردش کررہی ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو مستقبل میں ماں بننے سے روکنا ہے۔
سروائیکل کینسر کیا ہے؟ اور یہ کن وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے؟
شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر نادیہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سروائیکل کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو عورت کے رحم کے نچلے حصے، جسے سروکس کہتے ہیں، میں ہوتی ہے۔
’سروکس رحم کو اندام نہانی سے جوڑتا ہے۔ یہ کینسر پاکستان جیسے ممالک میں خواتین کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر سال پاکستان میں لگ بھگ 5,008 خواتین کو یہ کینسر ہوتا ہے، اور ان میں سے 3 ہزار 197 سے زیادہ اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ہے، جو جنسی رابطے سے پھیلتا ہے۔ دیگر وجوہات میں سیگریٹ نوشی، کمزور مدافعتی نظام، کم عمری میں جنسی تعلقات یا مانع حمل گولیوں کا طویل استعمال شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟
واضح رہے کہ کچھ مطالعات کے مطابق غیر معیاری یا پلاسٹک سے بنے سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی سروائیکل کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ ان میں موجود کیمیکلز یا ناقص مواد طویل عرصے تک جلد کے رابطے میں رہنے سے سروکس کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر نادیہ کے مطابق ایچ پی وی ویکسین اور باقاعدہ اسکریننگ سے اس بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے تحفظ دینے کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا زچگی یا تولیدی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ یہ ویکسین دنیا بھر میں لاکھوں لڑکیوں کو دی جا چکی ہے اور اسے مکمل طور پر محفوظ ثابت کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔
مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن: ماہرین کا HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر پاکستان میں خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے، جو بریسٹ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ یہ مہم عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا ہدف 2030 تک 90 فیصد لڑکیوں کی ویکسینیشن، 70 فیصد خواتین کی اسکریننگ اور 90 فیصد مریضوں کا علاج یقینی بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افواہیں تولیدی صحت خواتین سروائیکل کینسر مفت ویکسین والدین وی نیوز ویکسین