WE News:
2025-06-09@16:47:23 GMT

پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیک میں مواقع اور اے آئی کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیک میں مواقع اور اے آئی کا کردار

اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں صنعتوں کو بدل رہی ہے، اور پاکستان بھی اس تبدیلی سے محروم نہیں۔ اگرچہ ماضی میں پاکستانی خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس کے شعبوں میں داخل ہونے میں رکاوٹوں کا سامنا رہا، لیکن اے آئی نے ان کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ تعلیم تک رسائی، کاروبار میں آسانی، اور جدت پر مبنی روزگار کے مواقع کے ذریعے، اے آئی پاکستانی خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے اور انہیں ڈیجیٹل معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔

پاکستان میں خواتین اور ٹیکنالوجی کا موجودہ منظرنامہ

پاکستان میں خواتین ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں، لیکن وہ STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) کے شعبوں میں نمایاں طور پر کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (2023) کے مطابق، صرف 14فیصد خواتین ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرتی ہیں، اور ان میں سے بہت کم لیڈرشپ پوزیشنز پر فائز ہیں۔ تاہم، ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبے کی تیز رفتار ترقی اور AI کی زراعت، تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ حکومت اور نجی ادارے بھی خواتین کو AI اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔

تعلیم اور مہارت کے مواقع میں اضافہ

اے آئی سے چلنے والے تعلیمی پلیٹ فارمز اور منصوبے خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز

پاکستان کے دور دراز علاقوں کی خواتین Coursera، Udemy، اور مقامی منصوبوں جیسے LearnOBots سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز کوڈنگ، ڈیٹا اینالیٹکس اور AI جیسے شعبوں میں کم لاگت اور لچکدار کورسز فراہم کرتے ہیں۔

2022 میں، Coursera کے ڈیٹا سائنس کورسز میں پاکستانی طالبات کی شمولیت 35فیصد رہی، جو خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ حکومتی اور نجی تربیتی پروگرامز

DigiSkills.

pk اور She Loves Tech Pakistan جیسے منصوبے خواتین کو مشین لرننگ، پروگرامنگ، اور ڈیٹا اینالیٹکس میں تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

pk نے اب تک 2 لاکھ سے زائد خواتین کو تربیت دی ہے۔ خواتین کاروباری افراد کو بااختیار بنانا

AI پاکستانی خواتین کو ایسے اوزار فراہم کر رہی ہے جو کاروباری عمل کو آسان بناتے ہیں اور مارکیٹ تک رسائی بڑھاتے ہیں۔

ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز اور AI ٹولز Daraz اور Bazaar Technologies جیسے پلیٹ فارمز AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کی زیر قیادت کاروباروں کو مارکیٹ کے رجحانات سمجھنے اور بڑے سامعین تک پہنچنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

پاکستان اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رپورٹ 2023 کے مطابق، وہ اسٹارٹ اپس جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں اور جو AI استعمال کر رہی ہیں، ان کی ترقی کی شرح 30فیصد زیادہ ہے۔

مائیکروفنانس اور AI سے چلنے والے حل Kashf Foundation جیسے ادارے AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کو مائیکرو لونز فراہم کر رہے ہیں، جس سے وہ اپنے کاروبار کو ترقی دینے اور معیشت میں کردار ادا کرنے کے قابل ہو رہی ہیں۔

نوکری کے مواقع

AI پاکستان میں خواتین کے لیے نوکری کے عمل اور لچکدار کام کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

بغیر تعصب بھرتی کے نظام

Rozee.pk جیسے AI سے چلنے والے بھرتی کے نظام کو اپنانے سے پاکستانی کمپنیوں میں صنفی تعصب کے بغیر خواتین کی بھرتی ممکن ہو رہی ہے۔ 2023 میں ان سسٹمز کو استعمال کرنے والی تنظیموں نے خواتین ٹیک ملازمین کی بھرتی میں 20فیصد اضافہ رپورٹ کیا۔

ریموٹ ورک کے مواقع

Zoom، Slack، اور Trello جیسے AI ٹولز کے ذریعے ریموٹ ورک خواتین کے لیے ایک قابل عمل آپشن بن چکا ہے، خاص طور پر قدامت پسند علاقوں میں۔ اس لچک نے خواتین کو ثقافتی اور خاندانی ذمہ داریوں کے ساتھ اپنے کیریئر جاری رکھنے کا موقع دیا ہے۔

 خواتین کی AI کے ساتھ جدت

پاکستانی خواتین AI کے ذریعے نہ صرف جدت لا رہی ہیں بلکہ مختلف شعبوں میں قیادت بھی کر رہی ہیں۔ صحت کے شعبے میں AI کا استعمال Sehat Kahani جیسے منصوبے، جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں، AI کا استعمال کرتے ہوئے زچگی کی صحت کو بہتر بنانے اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی میڈیسن کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

تعلیم کے لیے AI CodeGirls جیسے ادارے نوجوان خواتین کو AI اور کوڈنگ میں تربیت دے رہے ہیں، تاکہ صنفی فرق کو کم کیا جا سکے۔ اخلاقی AI تحقیق NUST اور FAST جیسے اداروں میں خواتین محققین مقامی مسائل جیسے صنفی تشدد اور بے روزگاری کو حل کرنے کے لیے اخلاقی AI سسٹمز تیار کر رہی ہیں۔

چیلنجز اور آئندہ کے اقدامات

نمایاں ترقی کے باوجود خواتین کئی شعبوں میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، ثقافتی رکاوٹیں پاکستان کے کئی علاقوں میں ثقافتی اقدار خواتین کو تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام کرنے سے روکتی ہیں۔

نمائندگی کی کمی

خواتین اب بھی AI کی قیادت اور تحقیق کے شعبوں میں کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ حکومتی اور صنعتی معاونت: KP Women’s Digital Skills Training Program جیسے منصوبے خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

رہنمائی اور نیٹ ورکنگ مواقع: WomenInTechPK جیسے اقدامات خواتین کو پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔  ایک جامع مستقبل کی تشکیل

AI پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں کامیابی کے دروازے کھول رہی ہے۔ تعلیم، کاروبار، جدت اور قیادت کے شعبوں میں AI خواتین کے لیے رکاوٹوں کو ختم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر موجودہ چیلنجز کو حل کیا جائے اور AI پر مبنی پروگرامز میں مزید سرمایہ کاری کی جائے، تو پاکستان ایک ایسی ڈیجیٹل معیشت تشکیل دے سکتا ہے، جہاں خواتین مساوی اور اہم کردار ادا کرسکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ردما شاہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان میں خواتین پاکستانی خواتین فراہم کر رہے ہیں اور ڈیٹا سائنس خواتین کے لیے AI کا استعمال کے شعبوں میں استعمال کر پلیٹ فارمز کر رہی ہیں خواتین کی خواتین کو کے مواقع کرنے کے رہی ہے اے آئی

پڑھیں:

نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟

اسلام آباد:نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • کم کیلوریز ڈپریشن کا خظرہ بڑھا سکتی ہیں
  • جامعہ کراچی میں پانی کی 36 انچ کی لائن لیک، قبرستان تالاب بن گیا
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • ایس ایس راجامولی کی فلم SSMB29 میں آر مادھون کی انٹری
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • ہری پور: قربانی کا بیل بے قابو ، اناڑی قصائی رافیل طیاروں کیطرح گِرتے نظر آئے
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟