اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے صحافیوں کو بتایا ’’ہم نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ایک تکنیکی وفد کو جلد ہی، تقریباً دو سے تین ہفتوں میں، ایران کے دورے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

یہ بیان اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے گزشتہ ماہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

غریب آبادی نے کہا کہ یہ دورہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ نئے تعلقات کے قیام پر مرکوز ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا ’’یہ وفد ایران اس مقصد سے آ رہا ہے کہ طریقۂ کار پر بات چیت کرے، نہ کہ تنصیبات کے معائنے کے لیے۔‘‘

وہ اقوام متحدہ میں جمعہ کو استنبول میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ مذاکرات سے قبل گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

یہ یورپی ممالک ایران پر اس کے مبینہ طور پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

غریب آبادی نے کہا ’’اگر یورپی ممالک پابندیاں عائد کرتے ہیں تو ہم جواب دیں گے، ہم ردعمل دکھائیں گے۔‘‘

ایران کا متنازع جوہری پروگرام

آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی ایک ٹیم جولائی کے اوائل میں ایران سے واپس ویانا چلی گئی تھی کیونکہ تہران نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔

ایران نے جون میں اپنی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کا جزوی الزام آئی اے ای اے پر بھی عائد کیا ہے۔ جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے کیے، تاہم تہران بارہا اس مقصد کی تردید کر چکا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

امریکہ نے بھی 22 جون کو ایران کے فردو، اصفہان اور نطنز میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے حملے کیے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو ’’کامیاب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان تنصیبات کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے، تاہم کئی ذرائع ابلاغ میں ایسی خفیہ اطلاعات سامنے آئی ہیں جو اس دعوے کی مکمل تصدیق نہیں کرتی ہیں۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ کی یورپی رہنماؤں سے ملاقات

بدھ کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی سے متعلق بات کرتے ہوئے غریب آبادی نے کہا ’’جتنا جلد ممکن ہو، اتنا بہتر ہوگا۔

‘‘ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو آئندہ کسی بھی فوجی کارروائی کو قطعی طور پر مسترد کرنا ہوگا۔

غریب آبادی نے کہا کہ وہ جمعہ کے روز استنبول میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے لیے روانہ ہوں گے۔ یہ تینوں ممالک، چین اور روس کے ساتھ، 2015 کے جوہری معاہدے کے باقی ماندہ فریق ہیں۔ امریکہ اس معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیاں ختم کی گئی تھیں، جس کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

تہران اور واشنگٹن کے درمیان رواں سال عمان کی ثالثی میں پانچ دور کے جوہری مذاکرات ہو چکے ہیں۔

غریب آبادی نے کہا کہ یہ مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق شفافیت کے اقدامات اور امریکی پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہیں۔

دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس ہفتے کہا کہ تہران کا اپنے جوہری پروگرام، بشمول یورینیم افزودگی، کو ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، باوجود اس کے کہ اس کی تنصیبات کو ’’شدید‘‘ نقصان پہنچا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غریب آبادی نے کہا جوہری پروگرام کے جوہری ایران کے کے ساتھ کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کی تنصیب، چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط

صدرِ ملکت آصف علی زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین وُو لی سے ملاقات کی ہے، جس میں توانائی کے شعبے میں تعاون اور پاکستان میں جاری منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کے قیام کے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

ملاقات کے دوران صدر مملکت کو شنگھائی الیکٹرک کے پاکستان میں جاری توانائی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

یہ  بھی پڑھیں: تھر کوئلہ ذخائر ملک کو ایک صدی تک کتنی بجلی دے سکتے ہیں؟

صدر زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کی جانب سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں ادا کیے جانے والے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنی نہ صرف توانائی کے شعبے میں خدمات انجام دے رہی ہے بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

آصف زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی زیر التوا مسائل ہوں تو انہیں دوستانہ اور باہمی تعاون کے جذبے کے تحت حل کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان چینی کارکنوں کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کرے گی۔ شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او نے اس موقع پر پاکستان میں اپنے ملازمین کے لیے فراہم کردہ سیکیورٹی اقدامات پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ شنگھائی الیکٹرک 1902 میں قائم ہوئی تھی اور توانائی و صنعتی شعبے میں عالمی سطح پر اپنی ایک منفرد پہچان رکھتی ہے۔ ملاقات کے دوران تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کے قیام کے حوالے سے بھی پیش رفت سامنے آئی اور اس مقصد کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

یہ منصوبہ تھر کوئلے پر مبنی پہلا کوئلہ گیسیفیکیشن اور فرٹیلائزر پلانٹ ہوگا، جو نہ صرف توانائی کی ضروریات پوری کرے گا بلکہ زرعی شعبے کو بھی سہارا فراہم کرے گا۔

مفاہمتی یادداشت پر ایم ایف ٹی سی کول گیسیفیکیشن کے سی ای او شاہد تواوالا اور سینو سندھ ریسورسز، شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او مسٹر لِن جیگن نے دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک چین دوستی آنے والے وقتوں میں مزید مستحکم ہوگی: صدر مملکت آصف زرداری

اس موقع پر خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن اور وزیر منصوبہ بندی و توانائی سندھ سید ناصر شاہ بھی صدر مملکت کے ہمراہ موجود تھے، جبکہ چین اور پاکستان کے سفرا نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری پلانٹ کی تنصیب چینی کمپنی صدر مملکت کوئلہ گیسیفیکیشن مفاہمتی یادداشت

متعلقہ مضامین

  • تہران: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف سے مصافحہ کر رہے ہیں
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • مہسا امینی کی تیسری برسی پر ایران کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  •  امریکاکے ساتھ جوہری توانائی کا  سنہری دور تعمیر کر رہے ہیں‘ برطانیہ
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • صدر مملکت کا دورہ چین کے موقع پر شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین سے ملاقات
  • تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کی تنصیب، چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط