2020 میں ٹرمپ کی فتح نہ چھین لی جاتی تو یوکرین کی جنگ نہ ہوتی، پوتن
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جنوری2025ء) روسی صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ وہ اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین میں جنگ اور توانائی کی قیمتوں سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پوتین نے ٹرمپ کے ساتھ اپنے معاہدے پر زور دیا کہ یوکرین کی جنگ سے بچا جا سکتا تھا اگر ٹرمپ کی 2020 کے الیکشن میں جیت سے انکار نہ کیا جاتا۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اعتماد اور عملیت پر مبنی قرار دیا۔پوتین نے ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی کے دورے کے اختتام پر کہا کہ ہم نے موجودہ صدر (امریکی صدر)کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تیاری کے بارے میں بیانات دیکھے ہیں، ہم اس کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔ روسی صدر نے ایک مقامی ٹی وی کے رپورٹر کو بتایا کہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے حکم نامے پر دستخط کرنے سے پیچیدہ ہو گیا ہے جس نے انہیں پوتین کے ساتھ بات چیت سے روک دیا ہے۔(جاری ہے)
کریملن نے اس سے قبل جمعے کو کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ واشنگٹن سے سگنل کا انتظار کر رہے ہیں۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ پیوٹن تیار ہیں۔ ہم امریکہ کی طرف سے سگنلز کا انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ یوکرین میں تنازع روسی تیل کی قیمتوں کو کم کر کے ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ تنازع تیل کی قیمتوں پر منحصر نہیں ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے چند دن بعد کریملن نے امریکہ سے جوہری تخفیف اسلحہ پر مذاکرات جلد سے جلد شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ کے کے ساتھ
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔