مہنگائی کیخلاف بائیکاٹ مہم سے شاپنگ مال ویران، خریداری 50 فیصد گھٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
مہنگائی میں اضافے سے تنگ عوام نے شاپنگ کا بائیکاٹ کردیا جس کے باعث شاپنگ مال ویران ہوگئے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق کروشیا میں بڑھتی مہنگائی اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باعث شہریوں نے سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کی مہم شروع کردی۔
ملک کی ٹیکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جمعہ سے شروع ہونے والی شاپنگ بائیکاٹ مہم میں شہریوں نے بھرپور انداز میں حصہ لیا اور دکانوں سے دور رہے، گزشتہ جمعہ کے مقابلے میں یومیہ بنیاد پر 50 فیصد کم خریداری ہوئی، صارفین کے احتجاج کا مقصد خوردہ فروشوں پر دباؤ ڈالنا تھا جنہیں وہ مہنگائی میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق احتجاج کے باعث دوپہر کے وقت کروشیا کی مرکزی زگریب سپر مارکیٹ میں صرف چند گاہک تھے جو عام طور پر اس وقت خریداروں سے بھری رہتی ہے، زگریب مال کی پارکنگ خالی تھی۔
بائیکاٹ کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ وہ خوردہ فروشوں کو مالی نقصان نہیں پہنچانا چاہتے لیکن ااحتجاج پیغام ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو روکنا چاہئے۔
بائیکاٹ کو اپوزیشن جماعتوں، ٹریڈ یونینز، مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ دو وزراء کی بھی حمایت حاصل تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں کروشیا میں خالی اسٹورز کو دکھایا گیا۔
کروشیا کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے حکومت قیمتوں کے کنٹرول میں آنے والی مصنوعات کی فہرست کا جائزہ لے گی تو عوام کے خدشات کو مدنظر رکھے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کروشیا میں مہنگائی کی ایک وجہ زیادہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح ہے، دسمبر میں ملک کی 4.
صارفین کے گروپوں نے بارہا شکایت کی ہے کہ کروشیا میں جنوری 2023 میں یورو کو ملکی کرنسی کے طور پر اپنانے کے بعد سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نومبر میں کروشیا میں اوسط تنخواہ 1,366 یورو ($1,420) تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کروشیا میں میں اضافے
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔