پیکا بل کی قومی اسمبلی سے منظوری، ایچ آر سی پی کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
پیکا بل 2025ء کی قومی اسمبلی سے منظوری پر انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایچ آرسی پی نے حکومت سے پیکا بل کو سینیٹ میں کُھل کر زیرِ بحث لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدشہ ہے بل کے نفاذ سے صحافیوں، سیاسی و سماجی کارکنوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کہا کہ بل کے نفاذ کی صورت میں ریاستی اداروں پر تنقید پر سزا دی جائے گی، بل کے سیکشن 26 اے میں فیک نیوز کی واضح تعریف بیان نہیں کی گئی۔
قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل میں اپیلیں براہ راست سپریم کورٹ میں جانے پر بھی اظہارِ تشویش ہے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل حکومت کے مقرر کردہ ممبران پر مشتمل ہو گا، حکومت کو یاد دلاتے ہیں کہ ڈیجیٹل آزادیوں کو پہلے ہی حد سے زیادہ ریگولیٹ کیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔