توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان، بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں کا تحریری حکمنامہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان، بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں کا تحریری حکمنامہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) توشہ خانہ ٹو کیس میں بانء پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کر دیا۔
اس کے علاوہ ٹرائل روکنے کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ درخواست گزار کا مقف ہے کہ ان کے خلاف کیس نہیں بنتا بری کیا جائے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا ہے کہ 5 وعدہ معاف گواہوں پر پراسیکیوشن کا کیس نہیں بنتا۔عدالت نے تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا کہ وکیل کے مطابق ٹرائل کورٹ تیزی میں ٹرائل آگے بڑھا رہی ہے جس سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
— فائل فوٹوقائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
حامد رضا نے کہا کہ جیل میں ہم بانئ پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں تو وہاں پولیس ہمارے ساتھ کیا کرتی ہے۔
نثار جٹ نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کا کام کیا پارلیمنٹیرینز کو ہراساں کرنا رہ گیا ہے؟
حامد رضا نے اعتراض اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیا کارکردگی ہے؟چوری ڈکیتی کے بڑھتے واقعات پر تو کوئی اقدام نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اختیار میرے پاس ہے ہم جواب دیں گے، اگر کوئی دوسرا ادارہ ملوث ہے تو وہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، اسلام آباد پولیس سے جواب کے لیے آئندہ ایجنڈے پر رکھیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جاتی ہوں تو 6،6 گھنٹے باہر روک کر ملاقات نہیں کروائی جاتی، عمران خان کی بہنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے، روزانہ کا ایک تماشہ بنا رکھا ہے۔
حامد رضا نے کہا آئی جی اسلام آباد کو بلا لیں کیونکہ میری انسانی حقوق کمیٹی میں تو وہ کئی نوٹسز کے باوجود نہیں آئے۔