میئر کراچی کی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف ہفتہ وار بھاری ٹریفک پر پابندی کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے یرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بھاری ٹریفک پر ہفتے میں ایک دن پابندی لگانے کا یہ اقدام ایک نقطہ آغاز کے طور پر کام کرے گا، وہ اس تجویز کو منظوری اور نفاذ کے لیے کے ایم سی کونسل میں پیش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ماحولیاتی چیلنجز، خاص طور پر شہر کی سڑکوں پر بھاری ٹریفک کی وجہ سے پیدا ہونے والی فضائی اور شور کی آلودگی کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہر اتوار صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک شہر میں بھاری ٹریفک پر پابندی لگانے کی تجویز کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کونسل میں منظوری اور نفاذ کے لیے پیش کی جائے گی۔ جمعہ کے روز قومی ادارہ برائے امراض قلب (NICVD) اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیویسکولر ڈیزیزز (SICVD) کے اشتراک سے منعقدہ پہلے سالانہ سمپوزیم Advances in Cardiovascular Care کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ اقدام کراچی کے رہائشیوں، خاص طور پر ہمارے بچوں کے لیے ایک صحت مند اور زیادہ پائیدار ماحول پیدا کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے، ہفتے میں ایک دن گاڑیوں کے اخراج کو کم کرکے ہم آلودگی کے خلاف ایک معنی خیز قدم اٹھا سکتے ہیں۔
یہ تقریب جس میں قلبی صحت کی دیکھ بھال اور تحقیق میں جدید ترین پیشرفت کو اجاگر کیا گیا، نمایاں شخصیات کی موجودگی میں منعقد ہوئی، جن میں پیٹرن پروفیسر طاہر صغیر، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی پروفیسر جاوید اکبر سیال اور دیگر ممتاز ڈاکٹرز اور سرجنز شامل تھے، تقریب کے دوران منتظمین اور مقررین نے آلودگی کے عوامی صحت، خاص طور پر قلبی بیماریوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بھاری ٹریفک پر ہفتے میں ایک دن پابندی لگانے کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ کئی ممالک نے کامیابی سے ایسی تدابیر اختیار کی ہیں جو عوامی صحت کے لیے نقصان دہ سرگرمیوں کو محدود کرتی ہیں، یہ اقدام ایک نقطہ آغاز کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس تجویز کو منظوری اور نفاذ کے لیے کے ایم سی کونسل میں پیش کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میئر کراچی وہاب نے کے لیے
پڑھیں:
اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16 افراد زیر حراست
اردن کی حکومت نے جماعت الاخوان المسلمین پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی ۔
وزیر داخلہ مازن عبداللہ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اخوان المسلمین کے تمام اثاثوں، بینک اکاؤنٹس اور دفاتر کو منجمد کر دیا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں جماعت کے مراکز اور دفاتر کا گھیراؤ کر کے انہیں سیل کر دیا گیا ۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ یہ پابندی نہ صرف اخوان المسلمین بلکہ اس سے منسلک تمام ذیلی تنظیموں، اداروں اور وابستہ گروپوں پر بھی نافذ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اخوان المسلمین کا نظریہ اور سرگرمیاں ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ اخوان المسلمین دہشت گردی کی سازشوں اور ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
مازن عبداللہ نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے ملک کے خلاف سازش کی منصوبہ بندی کے الزام میں 16 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان افراد نے تفتیش کے دوران اخوان المسلمین سے اپنی وابستگی کا اعتراف کیا ۔
حکام کے مطابق گرفتار شدگان سے مزید تفتیش جاری ہے تاکہ اس سازش کے دیگر ممکنہ کرداروں کا پتہ لگایا جا سکے۔
اردن کی جانب سے اخوان المسلمین پر پابندی کا فیصلہ حالیہ برسوں میں اس جماعت کے خلاف کیے گئے اقدامات کا تسلسل ہے۔ 2016 میں بھی اردن نے اخوان المسلمین کو غیر قانونی قرار دیا تھا لیکن حالیہ شواہد کی روشنی میں حکام نے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملکی سلامتی کے لیے کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر سیکیورٹی اداروں کو دیں۔
وزیر داخلہ نے زور دیا کہ اردن کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی خطرے کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔