دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ سے بھی 100 گنا لمبی چوٹیاں دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سائنسدانوں نے ماؤنٹ ایورسٹ سے 100 گنا زیادہ لمبی 2چوٹیاں دریافت کی ہیں جو زمین کی سطح پر نہیں بلکہ سطح کے نیچے موجود ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ چوٹیاں افریقا اور بحر الکاہل کے درمیان واقع ہیں اور ان کی لمبائی تقریباً 1000 کلومیٹر ہے، جو ماؤنٹ ایورسٹ کی 8.8 کلومیٹر کی اونچائی سے کہیں زیادہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ چوٹیاں کم از کم 50 کروڑ سال پرانی ہیں اور ان کا بننا 4 ارب سال قبل شروع ہوا تھا۔ یہ اسٹرکچرز زمین کے مرکز اور اس کی اندرونی تہہ کے درمیان واقع سرحد کی نمائندگی کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ چوٹیاں افریقا اور بحر الکاہل کے نیچے زیرزمین موجود ہیں اور ان کے گرد ٹیکٹونک پلیٹس کا قبرستان بھی پایا گیا ہے۔ دہائیوں سے سائنسدانوں کو یہ علم تھا کہ زمین کی سطح کے نیچے بڑے اسٹرکچرز چھپے ہوئے ہیں، لیکن اب اس کی تصدیق زلزلوں کی لہروں کے تجزیے سے ہوئی ہے۔
محققین نے زلزلوں کی لہروں کو ان چوٹیوں کے قریب سست ہوتے دیکھا اور اسی تجزیے کے ذریعے ان چوٹیوں کو دریافت کیا گیا ہے۔ یہ اسٹرکچرز اردگرد موجود ٹیکٹونک پلیٹس سے زیادہ گرم ہیں، جس نے ان کی اہمیت کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے ایسے آئی ڈراپس تیار کیے ہیں جو دور کی نظر کی کمزوری یا پریسبیوپیا — وہ مرض جس میں کروڑوں افراد قریب کی چیزیں دیکھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں — کے لیے ایک آسان اور غیر جراحی (بغیر آپریشن) علاج فراہم کرسکتے ہیں۔
اب تک اس بیماری کا علاج صرف عینک یا سرجری کے ذریعے ہی ممکن تھا، مگر نئی تحقیق کے مطابق روزانہ دو بار یہ ڈراپس استعمال کرنے سے مریضوں کی بینائی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔
کوپن ہیگن میں منعقدہ یورپین سوسائٹی آف کیٹریکٹ اینڈ ریفریکٹیو سرجنز (ESCRS) کی کانفرنس میں پیش کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ڈراپس کے استعمال سے مریضوں کی قریب کی نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور یہ اثر دو سال تک برقرار رہا۔
یہ ڈراپس پائلَکارپین (pilocarpine) اور ڈائکلوفینَک (diclofenac) پر مشتمل ہیں۔ پائلَکارپین آنکھ کی پتلی کو سکیڑ کر فوکس کو بہتر کرتا ہے، جبکہ ڈائکلوفینَک آنکھ میں سوزش کم کرتا ہے۔
ارجنٹینا میں 766 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں پائلَکارپین کی تین مختلف مقداریں (1٪، 2٪، 3٪) استعمال کی گئیں۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ 1٪ ڈراپس استعمال کرنے والے تقریباً تمام مریض آئی چارٹ پر دو یا زیادہ لائنیں پڑھنے لگے، جبکہ 3٪ ڈراپس استعمال کرنے والے 84٪ مریض تین یا زیادہ لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔
تحقیق کی نگران ڈاکٹر جیوانا بینوزی کے مطابق ایک گھنٹے کے اندر مریضوں کی نظر میں بہتری آنا شروع ہوگئی۔ ان کے بقول: “یہ علاج ہر فاصلے پر فوکس کو بہتر کرتا ہے۔”
البتہ ماہرین نے خبردار کیا کہ ڈراپس کے کچھ سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے ہیں جن میں وقتی طور پر دھندلا پن، ہلکی جلن اور سر درد شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے پیمانے پر استعمال سے قبل طویل المدتی نتائج کا مزید جائزہ لینا ضروری ہے۔