Express News:
2025-07-25@23:43:53 GMT

جو ہوتا ہے، اچھے کے لیے ہوتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا مشہور قول ہے، ’’ میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے اپنے رب کو پہچانا ہے۔‘‘ اس جہانِ فانی میں تشریف لانے والا ہر انسان یہاں اپنے پاؤں جماتے ہی اپنی زندگی میں آنے والے ہر دن، ہفتے، مہینے اور سال کے حوالے سے منصوبہ بندی شروع کردیتا ہے۔

یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ہرکام کے حوالے سے ایک لائحہ عمل تشکیل دیتا ہے، پھر چاہے وہ کام معمولی نوعیت کا ہو یا خاص توجہ کا طلبگار۔ انسان کی زندگی کے مختلف ادوار میں اْس کی عقل اور فہم و فراست کے اْتار چڑھاؤ کی مناسبت سے اْس کے ارادوں اور منصوبوں میں ردوبدل کا عمل جاری رہتا ہے مگر عمر کے ہر حصے میں اْن ارادوں کو حقیقت کا روپ دھارتے دیکھنے کی انسانی خواہش ہمیشہ ایک سی ہی رہتی ہے۔

یہ دنیا مختلف اقسام کے مذاہب اور اْن کے ماننے والوں سے بھری پڑی ہے، اس کے علاوہ یہاں اْن افراد کی بھی کثیر تعداد موجود ہے جو کسی بھی مذہب کا حصہ بننے میں قطعی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ دینی اور لادینی دونوں گروہوں میں ایک مماثلت پائی جاتی ہے کہ دونوں ہی غیبی طاقت سے یہ اْمید لگائے رکھتے ہیں کہ وہ اْن کی ہر حکمتِ عملی پر اپنا دستِ شفقت رکھے، بصورت دیگر انسان قدرت سے خفا خفا رہنے لگتا ہے جس کا برملا اظہار وہ اپنے اطوار وگفتار سے کرتے دکھائی دیتا ہے۔

قرآنِ کریم میں سورۃ الانبیاء میں خالقِ کائنات ارشاد فرماتے ہیں، ’’ انسان جلد باز مخلوق ہے میں تمہیں اپنی نشانیاں ابھی ابھی دکھاؤں گا تم مجھ سے جلد بازی نہ کرو۔‘‘ہم انسانوں کی زندگیوں میں ہمیشہ ہماری منشا کے مطابق حالات و واقعات رونما نہیں ہوتے ہیں۔

 سوچنے، منصوبے بنانے اور منزل تک پہنچنے کے دوران ہمارا بہت سے حادثات اور سانحات سے آمنا سامنا ہوتا ہے اور ہمیں کئی مرتبہ اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑتا ہے تب جا کر کبھی کبھار ہم نے جیسا سوچا ہوتا ہے ویسا ہوجاتا ہے مگر زیادہ تر ہماری ساری کی ساری منصوبہ بندی خدا تعالیٰ کے فیصلوں کے آگے دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔

بیشک اور بلاشبہ رب العالمین کی تدبیریں انسان کے بنائے زندگی کے نقشوں سے لاکھ درجے بہتر ہوتی ہیں لیکن بِنا چوں چراں کیے، اْن کے آگے اپنا سر تسلیمِ خم کرنے کا حوصلہ کم ہی انسانوں کے اندر موجود ہوتا ہے۔

صابر مومنین کے بارے میں رسولِ خدا فرماتے ہیں،’’ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ جب میں کسی مومن بندے کی محبوب چیز اس دنیا سے اْٹھا لیتا ہوں پھر وہ ثواب کی نیت سے صبرکرے، تو اس کا بدلہ جنت ہی ہے۔‘‘ مومن کو اْس کے صبر و شکر  کے صلے میں ملنے والی جزا کی بخوبی آگاہی ہوتی ہے، ساتھ ربِ کبریائی کے فیصلوں کے پیچھے چھپی اْس کی بہتری کا بہت نہ سہی تھوڑا تو اِدراک ہوتا ہی ہے۔

انسان طبیعت سے چونکہ بے صبرا ہے اس لیے وہ کم سے کم وقت میں آسمان کو چھو لینا چاہتا ہے۔ بِنا یہ سوچے سمجھے کہ کئی بار لمبی چھلانگ لگانے سے منہ کے بل زمین پرگرنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی ہے، ہم جس طرح کی زندگی کا اپنے لیے انتخاب کر رہے ہوتے ہیں وہ آگے جاکر کتنی بھیانک ہو سکتی ہے اْس کا علم صرف خالقِ حقیقی کو ہوتا ہے۔ وہ باعلم ذاتِ خداوندی اپنی تخلیق کو اْس کی نادانیوں کا خمیازہ بھگتنے کے لیے تنہا نہیں چھوڑتی بلکہ اْس کی راہِ زندگی میں اْسی کے بچھائے کانٹوں سے اْسے لہولہان ہونے سے بچاتی ہے اور بدلے میں صرف شْکرکا مطالبہ کرتی ہے۔

ہر وہ انسان جو اپنے عہد وکردار میں بے داغ ہوتا ہے، پھر خواہ وہ خدا کی عبادت کرے یا پرستش، اْس کی معبود سے یہی اْمید وابستہ رہتی ہے کہ ’’ وہ‘‘ اْس کے راہِ حق و سچ پر چلنے کے بدلے اْس کی ہر التجا کو بہترین انداز میں قبول فرمائے گا۔قدرت سے سودے بازی کو دنیا کے تمام مذاہب ہی گناہِ  کبیرہ تصورکرتے ہیں۔

 اس دنیا میں زندگی گزارنے کے حوالے سے اللہ سبحان و تعالیٰ کے بنائے اصول و قوانین اور حدود و ضوابط کا احترام کرنا اگر ایک سہل، خوشحال اور پْرسکون زندگی کا ضامن ہوتا تو انبیاء  و رسولوں کو اپنی زندگیوں میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑتا۔ رب کی بارگاہ میں اْس کا جو بندہ جتنا نیک ہوتا ہے اْس کا اْتنا ہی کٹھن امتحان لیا جاتا ہے۔

سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں،’’  کیا تم خیال کرتے ہو کہ یونہی جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ ابھی تمہیں اس قسم کے حالات پیش نہیں آئے جو تم سے پہلوں کو پیش آئے تھے، انھیں سختیاں اور تکالیف پہنچیں اور وہ اس حد تک جھنجھوڑے گئے کہ (وقت کا) رسول اور اس کے مومن ساتھی پکار اٹھے کہ آخر اللہ کی نصرت کب آئے گی؟ ( انھیں بشارت دے دی گئی کہ) دیکھو اللہ کی نصرت عنقریب آنے والی ہے۔‘‘

جب ہر سیاہ رات کے بعد جگمگاتی روشن صبح کا وعدہ خود آزمائش دینے والی ذات اپنے خلق سے کر رہی ہے تو پھر اْن کے وسوسوں اورگمان کی کوئی گنجائش ہی نہیں بچتی ہے۔اللہ تعالیٰ کے ہر فیصلے پر سر تسلیمِ خم کرنا اور اْس ذاتِ بابرکت پر توکل کرنے کا جذبہ انسان میں باآسانی پیدا نہیں ہوتا ہے، یہ کام ذرا مشکل ہے لیکن ناممکن بالکل نہیں ہے۔

یہ فطری امر ہے کہ کسی انسان نے جو خواب  مدتوں اپنے آنکھوں میں سموئے ہوں وہ لمحے دو لمحے میں ٹوٹ کر کِرچی کِرچی ہوجائیں اور اْسے آگے سے کہا جائے جو ہونا تھا وہ ہوگیا ہے لٰہذا اب برداشت کرو، یقین جانیے ایسے موقعوں پر صبرکرنا، انگاروں پر چلنے کے مترادف ہے۔ صبر اور توکل من اللہ کسی کے کہنے یا سیکھنے سکھانے سے انسان کے وجود میں داخل ہو ہی نہیں سکتے ہیں، جب تک کہ اس میں خالقِ انسانی کی مرضی شامل نہ ہو، ربِ کریم ان دوکرشماتی احساسات کو محسوس کروانے کے لیے اپنے خاص بندوں کا انتخاب خود کرتے ہیں اور خوش قسمت ترین افراد ہی ان جذبوں کو اپنی زندگی کا مستقل جْز بنا پاتے ہیں۔

ہر قسم کی تکلیف و رنج سے نجات حاصل کرنے کے دو طریقے ہوتے ہیں، ایک آسان اور دوسرا کٹھن۔ آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی حالت کو سدھارنے کے لیے کچھ نہ کیا جائے اور تکلیف کو پالا جائے، آپ کے وجود کو جلد اْس اذیت کو سہنے کی عادت پڑ جائے گی اور آہستہ آہستہ اْس اذیت کی شدت کم سے کم ہوتے ہوتے ایک دن مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔

دوسرا طریقہ کٹھن ضرور ہے لیکن اْس میں جلد افاقہ شرطیہ ہے، اپنی زندگی میں آنے والی ہر آزمائش پر اْس کو لانے والی ذات سے سوال کیے جائیں، اپنا قصور دریافت کیا جائے، تکلیف کے اسباب معلوم کیے جائیں، سکون کے حصول کی فریاد کی جائے اور آخر میں خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے۔ بلامبالغہ وہ ذاتِ عظیم آپ کے ہر سوال کا جواب اس طرح دے گی کہ تمام ان دیکھی باتوں سے پردے ہٹ جائیں گے۔

 انسان کے ہر کیوں، کیا اور کس لیے کی وضاحت اس طرح کی جائے گی کہ وہ اپنے رب کے ہر فیصلے پر عش عش کر اْٹھے گا اور ماضی میں جن خواہشات کے پورا نہ ہونے پر شکوہ بجا لا رہا تھا اْن پر تشکر کا پیکر بنتے نظر آئے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ کی ہر نہ میں ’’ اْس‘‘ کے بندوں کی خیر چھپی ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اپنی زندگی اللہ تعالی نے والی ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا، لاہور کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی روز مسلم لیگ (ن) کا دفتر اور جناح ہاؤس یعنی کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی نذر آتش کی گئی۔

لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف  کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے  استغاثہ نے الزام لگایا کہ شاہ محمود نے عمران خان کے ویڈیو پیغام کی ایما پر توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کی۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا

تاہم شاہ محمود قریشی کو 9 مئی 2023 کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں آج  انسداد دہشت گردی عدالت نے بری کر دیا، یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے۔

شاہ محمود قریشی نے اس کیس میں قرآن پاک پر حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا اعلان کیا تھا،  کیس کی کارروائی کے دوران 20 سے زائد سماعتیں مختلف عدالتوں میں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں۔

شاہ محمود کی صحت کے باعث سماعتوں میں تاخیر ہوئی، انہیں اسپتال سے عدالت لانا پڑا، شاہ محمود قریشی اس دوران کم سے کم دو بار رہا ہوئے مگر پولیس نے انہیں 9 مئی کے دوسرے مقدمات میں گرفتار کیے رکھا۔

ابتدائی تفتیش

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یعنی جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 3 بار تفتیش کی، استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، ویڈیو پیغامات، اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں 7 مقدمات میں نامزد کیا، اس دوران استغاثہ نے ویڈیوز، کال ریکارڈز، اور دیگر شواہد جمع کرنے پر توجہ دی، لیکن ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کی شکایات سامنے آئیں۔

18 نومبر 2024 لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 21 ملزمان پر شیر پاؤ پل کیس میں فرد جرم عائد کی، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائیاں کیں، تاہم، شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں سازش یا اشتعال کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔

عدالت نے استغاثہ سے شواہد پیش کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر 2024 تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:

شاہ محمود نے شیر پاؤ پل سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، 14 مئی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 6 مقدمات میں سماعت 26 مئی تک ملتوی کی کیونکہ استغاثہ نے شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

24 مئی 2025 کو شاہ محمود کو اسپتال سے جیل کی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی خرابی صحت رپورٹ ہوئی، وہ بمشکل چل پائے اور عدالت میں پیشی کے دوران کمزوری کی شکایت کی، استغاثہ نے اس مرحلے پر گواہوں کے بیانات اور ویڈیو شواہد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا۔

شاہ محمود کا قرآن پر حلف

سماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی کو توڑ پھوڑ کی ہدایت دی۔

’میں اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی، میرا ضمیر صاف ہے، 9 مئی کو میں اہلیہ کے علاج کی غرض سے کراچی میں تھا۔‘

11 جولائی 2025 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے شاہ محمود کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، وکیل برہان معظم نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں نہ تو سازش کا ذکر ہے، نہ زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، اور نہ ہی کوئی ٹھوس شہادت پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں:

استغاثہ نے اس مرحلے پر ویڈیو پیغامات کو بنیادی ثبوت کے طور پر پیش کیا، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا کیونکہ ویڈیوز میں شاہ محمود کی براہ راست شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔

21 جولائی 2025 کو کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ محمود سمیت 14 ملزمان نے تحریری بیانات قلمبند کروائے۔

22 جولائی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، جیسے کہ عمران خان کے ویڈیو پیغامات اور مبینہ کال ریکارڈز، کو کیس کی بنیاد بنایا، جنہیں عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔

گواہوں کے بیانات

استغاثہ کی جانب سے متعدد گواہ پیش کیے گئے لیکن ان کے بیانات میں تضادات پائے گئے، کئی گواہوں نے شاہ محمود کی براہ راست شمولیت کی تصدیق نہیں کی۔

استغاثہ نے کئی سماعتوں میں شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی، جس کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، عدالت نے اسے غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا، استغاثہ کی جانب سے ناکافی شواہد اور کمزور قانونی دلائل کی وجہ سے کیس کمزور ہوکر شاہ محمود قریشی کی بریت پر منتج ہوا۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود  قریشی سائفر کیس میں جون 2024 میں بری ہو چکے ہیں لیکن جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے دیگر مقدمات میں ان کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی آئی تحریک انصاف جے آئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات

متعلقہ مضامین

  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • غزہ میں انسانی تباہی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی سیستانی
  • غزہ میں بڑی انسانی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی السیستانی
  • فساد قلب و نظر کی اصلاح مگر کیسے۔۔۔۔۔ ! 
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟
  • زندگی صر ف ایک بار جینے کو ملی ہے!