پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا، لاہور کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی روز مسلم لیگ (ن) کا دفتر اور جناح ہاؤس یعنی کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی نذر آتش کی گئی۔

لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف  کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے  استغاثہ نے الزام لگایا کہ شاہ محمود نے عمران خان کے ویڈیو پیغام کی ایما پر توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کی۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا

تاہم شاہ محمود قریشی کو 9 مئی 2023 کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں آج  انسداد دہشت گردی عدالت نے بری کر دیا، یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے۔

شاہ محمود قریشی نے اس کیس میں قرآن پاک پر حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا اعلان کیا تھا،  کیس کی کارروائی کے دوران 20 سے زائد سماعتیں مختلف عدالتوں میں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں۔

شاہ محمود کی صحت کے باعث سماعتوں میں تاخیر ہوئی، انہیں اسپتال سے عدالت لانا پڑا، شاہ محمود قریشی اس دوران کم سے کم دو بار رہا ہوئے مگر پولیس نے انہیں 9 مئی کے دوسرے مقدمات میں گرفتار کیے رکھا۔

ابتدائی تفتیش

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یعنی جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 3 بار تفتیش کی، استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، ویڈیو پیغامات، اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں 7 مقدمات میں نامزد کیا، اس دوران استغاثہ نے ویڈیوز، کال ریکارڈز، اور دیگر شواہد جمع کرنے پر توجہ دی، لیکن ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کی شکایات سامنے آئیں۔

18 نومبر 2024 لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 21 ملزمان پر شیر پاؤ پل کیس میں فرد جرم عائد کی، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائیاں کیں، تاہم، شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں سازش یا اشتعال کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔

عدالت نے استغاثہ سے شواہد پیش کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر 2024 تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:

شاہ محمود نے شیر پاؤ پل سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، 14 مئی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 6 مقدمات میں سماعت 26 مئی تک ملتوی کی کیونکہ استغاثہ نے شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

24 مئی 2025 کو شاہ محمود کو اسپتال سے جیل کی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی خرابی صحت رپورٹ ہوئی، وہ بمشکل چل پائے اور عدالت میں پیشی کے دوران کمزوری کی شکایت کی، استغاثہ نے اس مرحلے پر گواہوں کے بیانات اور ویڈیو شواہد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا۔

شاہ محمود کا قرآن پر حلف

سماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی کو توڑ پھوڑ کی ہدایت دی۔

’میں اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی، میرا ضمیر صاف ہے، 9 مئی کو میں اہلیہ کے علاج کی غرض سے کراچی میں تھا۔‘

11 جولائی 2025 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے شاہ محمود کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، وکیل برہان معظم نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں نہ تو سازش کا ذکر ہے، نہ زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، اور نہ ہی کوئی ٹھوس شہادت پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں:

استغاثہ نے اس مرحلے پر ویڈیو پیغامات کو بنیادی ثبوت کے طور پر پیش کیا، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا کیونکہ ویڈیوز میں شاہ محمود کی براہ راست شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔

21 جولائی 2025 کو کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ محمود سمیت 14 ملزمان نے تحریری بیانات قلمبند کروائے۔

22 جولائی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، جیسے کہ عمران خان کے ویڈیو پیغامات اور مبینہ کال ریکارڈز، کو کیس کی بنیاد بنایا، جنہیں عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔

گواہوں کے بیانات

استغاثہ کی جانب سے متعدد گواہ پیش کیے گئے لیکن ان کے بیانات میں تضادات پائے گئے، کئی گواہوں نے شاہ محمود کی براہ راست شمولیت کی تصدیق نہیں کی۔

استغاثہ نے کئی سماعتوں میں شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی، جس کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، عدالت نے اسے غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا، استغاثہ کی جانب سے ناکافی شواہد اور کمزور قانونی دلائل کی وجہ سے کیس کمزور ہوکر شاہ محمود قریشی کی بریت پر منتج ہوا۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود  قریشی سائفر کیس میں جون 2024 میں بری ہو چکے ہیں لیکن جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے دیگر مقدمات میں ان کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی آئی تحریک انصاف جے آئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل اسلام ا باد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی ا ئی تحریک انصاف جے ا ئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی شواہد پیش کرنے ویڈیو پیغامات شاہ محمود کی نے شاہ محمود مقدمات میں شیر پاؤ پل کے بیانات کے دوران کیس میں پیش کی

پڑھیں:

شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ٹرائل کورٹ نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 9؍ مئی کے واقعات سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا۔ یہ فیصلہ اس خبر کو اجاگر کرتا ہے جس کی خبر نجی اخبار میں 6؍ ماہ قبل شائع ہوئی تھی۔ رواں سال 25؍ فروری کو نجی اخبار اور روزنامہ نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا نام واضح طور پر کابینہ کمیٹی کی اُس رپورٹ میں شامل نہیں تھا جو گزشتہ نگران حکومت نے 9؍ مئی 2023ء کے پرتشدد واقعات کی مبینہ منصوبہ بندی کے حوالے سے تیار کی تھی۔ اگرچہ شاہ محمود قریشی کیخلاف ان واقعات سے متعلق ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں، جنہیں ریاستی اداروں پر ہونے والے سنگین حملوں میں شمار کیا جاتا ہے، لیکن سرکاری رپورٹ میں اُن کا نام کہیں نہیں آیا۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا نام بھی شامل نہیں تھا، جس سے ان دونوں کیخلاف عائد کردہ الزامات کی قانونی جواز پر سوالات پیدا ہوئے تھے۔ یہ کابینہ کمیٹی رپورٹ بعد میں موجودہ وفاقی کابینہ کے روبرو بھی پیش کی گئی تھی جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنمائوں کے مبینہ کردار کا ذکر تھا۔ رپورٹ کے مطابق، پارٹی چیئرمین عمران خان پر ان واقعات کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ ایک طویل فہرست میں حماد اظہر، زرتاج گل، مراد سعید، فرخ حبیب، علی امین گنڈاپور، یاسمین راشد، محمود الرشید اور دیگر رہنمائوں کے نام شامل تھے۔ لیکن شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کا ذکر کہیں نہیں تھا۔ منگل کو شاہ محمود قریشی کی بریت نجی اخبار کی پہلے شائع شدہ رپورٹ کو درست ثابت کرتی ہے اور یہ سوال اٹھاتی ہے کہ آخر شاہ محمود قریشی کو اس قدر طویل قانونی کارروائی میں کیوں الجھایا گیا۔نجی اخبار نے اپنی فروری کی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ نگران حکومت کی رپورٹ میں پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کا نام شامل نہ ہونا سوال پیدا کرتا ہے، خصوصاً اس وقت جب دونوں 9؍ مئی کے کیسز میں پھنسے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کی بریت اُن کیلئے ایک بڑی قانونی کامیابی ہے، وہ شروع سے ہی ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ تاہم، اس فیصلے نے 9؍ مئی کے بعد شروع ہونے والے قانونی عمل کو مزید سخت جانچ کے دائرے میں لا کھڑا کیا ہے، کیونکہ کئی دیگر پی ٹی آئی رہنما اب بھی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انصار عباسی

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے: سلمان اکرم راجہ
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی؟ ابھی کون کون سے کیسز میں ضمانت ہونا باقی ہے؟
  • شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
  • سانحہ 9 مئی، شیر پاو پل کیس, شاہ محمود قریشی بری، دیگر ملزمان کو10,10سال قید کی سزا
  • 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد و دیگر کو رہنماؤں 10، 10 سال قید
  • 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس میں شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان بری، یاسمین راشد و دیگر کو 10 سال قید
  • 9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
  • 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو بری کردیا
  • پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت خارج کرنےکا تحریری فیصلہ جاری