WE News:
2025-04-26@01:50:32 GMT

مذاکرات سے گریزپائی کے راز

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

’گریز پا موسموں کی خوشبو‘ اب بدصورتی کے مقابل آن کھڑی ہوئی ہے اور ایک سوال کر رہی ہے:

تمام ہو گا یہ آزمائش کا مرحلہ کیا

کہ تا قیامت رہے گا یوں ہی یہ سلسلہ کیا

واوین میں درج عنوان قبلہ عرفان صدیقی کے مجموعہ کلام کا نام ہے اور سوالات کے حشر اٹھاتا ہوا یہ شعر بھی ان ہی کا ہے۔ یہ کتاب اور شعر ان کے ایک حالیہ بیان سے یاد آیا۔ بیرسٹر گوہر نے عمران خان کی ہدایت پر اچانک مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا تو سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک بات کہی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کسی نئی مہم جوئی، کسی نئے منصوبے کی خبر دیتا ہے۔

ایک مذاکرات کار نیز اس عمل کے ترجمان کی طرف سے اگر ایسی بات کہی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معاملہ نازک ہے اور کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہے جس کے بارے میں خدشہ ہے کہ حدود سے تجاوز ہو رہا ہے۔

اشارہ تو وہی ہے جس کا ذکر عرفان صدیقی کے حالیہ بیان میں ہے کہ اب پی ٹی آئی کے پیش نظر کوئی اور منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ کیا ہو سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی پارسائی کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

زیادہ دن نہیں گزرے جب جاوید احمد غامدی پی ٹی آئی اور اس کے ہم دردوں کے نشانے پر تھے۔ غامدی صاحب صرف علوم اسلامیہ کے محقق اور عالم ہی نہیں بلکہ وہ صاحب بصیرت مدبر بھی ہیں۔ حال ہی میں ان کا ایک سلسلہ گفتگو  ’فوج کا بیانیہ‘ کے عنوان سے سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے ریاست و سیاست کے معاملات میں فوج کے کردار پر اظہار خیال کیا ہے۔

اس طویل سلسلہ گفتگو میں انہوں نے بڑی تفصیل  کے ساتھ واضح کیا ہے کہ فوج جب اپنے پیشہ وارانہ دائرے سے نکل کر دیگر دائروں میں داخل ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں کیا مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

ان کا تجزیہ یہ ہے کہ پاکستان آج جن مسائل میں پھنس چکا ہے، اس کی وجہ اسٹیبلشمنٹ کا یہی طرز عمل رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ غامدی صاحب اپنے طویل علمی کیریئر اور غور و فکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سیاسی امور اور نظام مملکت کے غیر عسکری شعبوں میں عسکری شعبے کی مداخلت درست نہیں۔

یہ گویا اسی مؤقف کی تائید تھی جسے میاں محمد نواز شریف سویلین سپرمیسی کا عنوان دیتے ہیں۔ پھر یکایک ایسا کیا ہوا کہ سویلین سپرمیسی پر یقین کامل رکھنے والے بزرگ نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان میں اس وقت فوج کو کمزور کرنے کا عمل جاری ہے جو ملک و قوم کی کمزوری اور نقصان کا باعث بنے گا۔

ان کا یہی بیان تھا جس پر ان کے خلاف مہم شروع ہوگئی۔ کچھ لوگوں نے انہیں اسٹیبلشمنٹ کا معذرت خواہ قرار دیا، تو کچھ نے بہ اندازِ دگر ان کی کردار کشی کی۔

غامدی صاحب زیر عتاب کیوں آئے؟ اس پر تفصیل کے ساتھ اظہار خیال ان ہی کالموں میں کیا جا چکا ہے۔ اب پی ٹی آئی نے جس افراتفری میں مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے، اس کی وجہ سے یہ واقعہ ایک بار پھر تازہ ہو گیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ خدشات اب حقیقت بنتے دکھائی دیتے ہیں جن کے بارے میں غامدی صاحب نے کنایتاً بات کی تھی۔ 2-3 ہفتے قبل اس کالم میں بھی ان عوامل کا تفصیل کے ساتھ تذکرہ ہوا تھا۔ اس میں ملک کے اندر دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجوہات شامل تھیں۔ معاملات صرف یہیں تک محدود نہیں۔ کچھ اور امور بھی ہیں۔ یہاں اسی کا تذکرہ مطلوب ہے لیکن اس سے قبل 2014 کی ایک یاد۔

یہ بھی پڑھیں:رچرڈ گرینل پریشان کیوں ہیں؟

پی ٹی آئی نے 2014 میں 4 حلقوں اور 35 پنکچر کے نام پر دھرنا دے کر جو ہنگامہ برپا کیا، اس کے اثرات اور نتائج پر بہت بات ہو چکی ہے، لیکن  اس وقت ریاست کی ایک انتہائی باخبر شخصیت کے ایک تبصرے کی طرف توجہ مبذول کرنا مطلوب ہے۔

ایوان صدر میں ہونے والی ایک نشست میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے اس دھرنے کے ذریعے پاکستان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے اقتصادی راہ داری کے دشمنوں کے سامنے پھینک دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت تک چین کے صدر کا دورہ منسوخ نہیں ہوا تھا۔ چینی صدر کے دورے کی منسوخی اور بعد میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے بعد اس حکومت کے وزیروں نے سی پیک کے خلاف کھلم کھلا پروپیگنڈا کیا اور اس پر کام روک دیا گیا تو اس انکشاف کے درست ہونے میں کوئی شبہ نہ رہا۔

اس وقت دیکھیے، صورت حال تھوڑے سے فرق کے ساتھ  2018 جیسی بنتی دکھائی دیتی ہے۔ عمران خان 2914 میں اقتدار میں آئے تو امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آ چکے تھے۔ اب وہ ایک بار پھر صدر منتخب ہو چکے ہیں اور اقتدار سنبھالتے ہی انہوں نے کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جن کے اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔

یوکرین کی جنگ کے بارے میں وہ کہہ چکے ہیں کہ اب وہ اس کا بوجھ اٹھانے پر آمادہ نہیں ہیں۔ روس کے صدر پیوٹن کو انہوں نے کہہ دیا ہے کہ جنگ ختم کرنے کے لیے کام کریں۔ مشرق وسطیٰ میں انہوں نے جنگ بندی کرا دی  ہے اور اسرائیل سمیت اپنے تمام حلیفوں سے انہوں نے کہہ دیا ہے کہ وہ اپنا دفاعی بوجھ خود اٹھائیں۔

یورپ کے حلیفوں کو بھی انہوں نے اسی قسم کا پیغام دیا ہے۔ رہ گیا جنوبی ایشیا اور چین، تو اس ضمن میں بھی ان کی ترجیحات واضح ہیں۔ وہ چین کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ اس منصوبے میں ون بیلٹ ون روڈ نیز اقتصادی راہ داری کی گنجائش صرف اسی صورت میں نکل سکتی ہے جب امریکا کی اقتصادی شرائط پوری کر دی جائیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ امریکا اس ضمن میں چین اور اس کے حلیفوں کا بازو مروڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خاص طور پر پاکستان کی بات کی جائے تو یہ راز سمجھنا مشکل نہیں کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو امریکا نے ابھی تک قبول نہیں کیا۔ باب وڈورڈز نے اپنی کتاب Obama Wars میں لگی لپٹی رکھے بغیر یہ بتا دیا ہے کہ امریکا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام ختم کرانا چاہتا ہے۔ امریکا میں تازہ تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی کے پیش نظر اس وقت یہی چیز ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وسائل کے بغیر جنگ جیتنے کی حکمت عملی

یہ خبریں مل رہی ہیں کہ پی ٹی آئی 9 مئی اور 26 نومبر جیسے واقعات کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر مہمات چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ منصوبہ یہ ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی کا ڈھنڈورا پیٹا جائے تاکہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کا جو عمل شروع ہوا ہے، اس میں رخنہ ڈالا جا سکے اور ممکن ہو سکے تو پاکستان پر کچھ پابندیاں لگوا دی جائیں۔ سیاسی مفادات کے لیے بعض لوگ اس سطح پر بھی جا پہنچتے ہیں۔

سفارتی ذرائع یہ بات تو وثوق کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کے لیے صدر ٹرمپ کی طرف سے کسی مداخلت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن امریکا اپنے اصل ایجنڈے پر کام کرنے کا ارادہ بہرحال رکھتا ہے۔ پی ٹی آئی اسی موقع سے فائدہ اٹھانے کی خواہشمند ہے۔ مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کا پس منظر بھی یہی ہے۔

بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کے بعد بات چیت کے احیا کا عندیہ دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی امید و بیم کی کیفیات پیدا کرے گی تاکہ اس کے بارے میں قومی اور عالمی سطح پر یہ ثابت نہ کیا جا سکے کہ یہ ایک ہٹ دھرم گروہ ہے، جو مفاہمت کے بجائے تصادم پر یقین رکھتا ہے۔ اس جماعت کے اس مزاج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر عرفان صدیقی کا شعر ہی صادق آتا ہے یعنی  ؎

تمام ہو گا یہ آزمائش کا مرحلہ کیا

کہ تا قیامت رہے گا یوں ہی یہ سلسلہ کیا

یہ الگ بات کہ مذاکرات کار کی حیثیت سے وہ اس وقت کوئی سخت بات کہنے سے گریز کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل ادیب کا دل لے کر پیدا ہوئے، صحافت نے روزگار فراہم کیا۔ ان کی گفتگو اور تجزیہ دونوں روایت سے ہٹ کر ہوتے ہیں۔

اسرائیل امریکا بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی چین ڈونلڈٹرمپ روس سی پیک عمران خان مذاکرات مشرق وسطیٰ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی چین ڈونلڈٹرمپ سی پیک مذاکرات اس کا مطلب یہ میں انہوں نے عرفان صدیقی کے بارے میں کہ پاکستان پی ٹی آئی یہ ہے کہ کے ساتھ ہے اور بھی ان بات کہ اور اس کے لیے دیا ہے کے بعد ہیں کہ کی طرف

پڑھیں:

چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی

چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ(آئی پی ایس ) چینی وزارت خارجہ حکام نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے پریس بریفنگ میں کہا کہ چین نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ ٹیرف اور تجارتی جنگوں میں کوئی فریق فاتح نہیں ہوتا۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے اور چین امریکاکے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہو جائے تو چین پر عائد بھاری محصولات میں کمی کی جا سکتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ، مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے مترادف ہے، میاں افتخار حسین اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ، مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے مترادف... قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس مقبوضہ کشمیر میں حملہ: ماہرین نے بھارت کی ناکامی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر اہم سوالات اٹھادیے چین کی مقبو ضہ کشمیر میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • سب پوچھتے ہیں عمران خان کب رہا ہونگے: عارف علوی
  • ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
  • بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، فواد حسین
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب