اگر 28 جنوری کی نشست کیلئے تیار ہوں تو عمران سے ملاقات کرا دیں گے، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی کو پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی)حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور مسلم لیگ نواز کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ مذاکرات کی 28 جنوری کو ہونے والی نشست میں شرکت کرنے کے لئے تیار ہوں تو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کی ملاقات کرا دیں گے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات جوش و جذبے سے شروع کئے تھے لیکن ان میں فیصلہ سازی کا عمل ضابطے میں نہیں اور ان کا مذاکرات کے دوران بچگانہ رویہ ہے جبکہ اب مذاکراتی عمل کیلئے ان کی سہولت کاری کرنا مشکل ہے۔ترجمان حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم جوڈیشل کمیشن کے حق میں ہوں یا نہیں 28 جنوری سے پہلے فیصلہ نہیں کریں گے تاہم ہم نے 80 فیصد کام کرلیا ہے اور باقی بھی کرلیں گے لیکن شرط ہے پی ٹی آئی 28 جنوری کو آنے کو تیار ہو۔
قومی اسمبلی کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ و مراعات 5 لاکھ 19 ہزار کرنے کی منظوری دے دی
ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں فیصلہ سازی کا فقدان ہے اور مشاورت نہیں ہوتی، بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملاقات کے بعد مذاکرات ختم کرنے کے حوالے سے بیان دے دیا اور مذاکراتی کمیٹی کو بھی نہیں بتایا، ان کو اپنی کوئی حکمت عملی بنتی دکھائی نہیں دے رہی۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی انسانی حقوق کی صورتحال کو بڑا مسئلہ قرار دے کر عالمی اداروں میں ہلچل پیدا کرنا چاہتی ہے اور پاکستان کو دنیا کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتی ہے شاید اس لئے مذاکرات سے گریز کر رہی ہے اور شاید بانی پی ٹی آئی کو بین الاقوامی صورتحال اپنے حق میں دکھائی دے رہی ہو۔
ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اپنے طور پر امریکا گئے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی پاکستان کو دعوت نہیں آئی اور اگر ہمیں دعوت آئی ہوتی تو ہم بھی غور کرتے جبکہ آنے والے دنوں میں امریکا سے تعلقات کیلئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا امریکا کا دورہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے امریکا سے تعلقات میں کشیدگی نہیں اور امریکا کسی فرد کیلئے پاکستان سے دوریاں پیدا نہیں کرنا چاہے گا کہ اس کے مفادات مجروح ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کوشش کررہی ہے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملائے لیکن اگر کسی عالمی سازش کی طرف معاملہ گیا تو سربراہ جمعیت علما اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان اس کا حصہ نہیں بنیں گے جبکہ پی ٹی آئی کوئی اتحاد بنانے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جماعت کو ابھی پذیرائی نہیں ملی اس لیے وہ چاہیں گے کہ ان کے کوئی اتحادی بنیں لیکن وہ ، محمود اچکزئی اور بانی پی ٹی آئی کوئی مہم نہیں پیدا کرسکتے۔
پاکستان کا وہ صوبہ جہاں بچوں کے دودھ کے ڈبے کی ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت پر پابندی لگا دی گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟