مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا گیا، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ 2 ماہ سے کہہ رہے تھے میں ایک ساتھ 2 ذمہ داریاں ادا نہیں کرسکتا، شیخ وقاص اکرم - فوٹو: فائل
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا، ہم انہیں دوبارہ شروع نہیں کرنا چاہتے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے علی امین گنڈاپور سے ناراض ہونے کی بات میرے علم میں نہیں، وزیراعلیٰ 2 ماہ سے کہہ رہے تھے میں ایک ساتھ 2 ذمہ داریاں ادا نہیں کرسکتا۔
اب بھی حکومت سنجیدہ ہے تو ایک بھی مثبت قدم اٹھائے، بانی سے بات کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کےلیے پارٹی نے میرا نام لکھ کردیا تھا۔
شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا کہ میرے نام سے حکومت کو سانپ سونگھ گیا، میری طبیعت اور مزاج سے وہ واقف ہیں، میں بہت سی کمیٹیاں ہیڈ کرچکا، ممبر بھی رہا ہوں، انہیں پتہ تھا میں ان کے ساتھ کیا کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے نام کی وجہ سے پی اے سی کےلیے اپوزیشن کو حق نہیں دیا جارہا تھا، پتہ چلا پیپلز پارٹی کود پڑی ہے اور راجہ پرویز اشرف چیئرمین بننا چاہتے ہیں۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے یکطرفہ طور پر اچانک مذاکرات ختم کیے ہیں۔
پی ٹی آئی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ میں نے ڈوگر صاحب کو کہا کہ میرا نام اس لسٹ سے نکال دیں، جیسے ہی میرا نام نکلا، 2 گھنٹے میں چیئرمین پی اے سے پر فیصلہ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کام جوڈیشل کمیشن بنانا تھا، جو تعطل کا شکار کیا گیا، یہ لوگ مذاکرات سے متعلق غیر سنجیدہ تھے، مذاکرات ختم ہوچکے، حکومتی رویے کو دیکھتے ہوئے مذاکرات سے باہر نکلے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کمیشن اعلان یا آمادگی یا ٹی او آر والی بات بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ نے خیرسگالی میں کی ہوگی، مذاکرات ختم ہیں۔ ہم کسی بھی حوالے سے ان کے ساتھ مذاکرات شروع نہیں کرنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان ہوتا بھی ہے تو جب وہ اعلان کرے گا تب دیکھیں گے، حکومتی کمیٹی سے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا، ان کا رویہ دیکھ لیا۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ انہوں نے 7 ورکنگ ڈیز کا ڈرامہ کیا، یہ جوڈیشل کمیشن بنادیتے، ساتواں دن ختم ہونے سے پہلے ہمارے ترجمان حامد رضا کے گھر پر چھاپا مارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی مینڈیٹ تسلیم کرنے والی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی بات بالکل جھوٹ ہے، جواب کے پہلے پیراگراف میں لکھا ہے وسیع البنیاد مذاکرات کےلیے آزاد شفاف الیکشن ضروری ہیں، بانی پی ٹی آئی جس کو صدر بنانا چاہیں بناسکتے ہیں، علی امین اور جنید اکبر کسی کا اعتراض نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم مذاکرات ختم پی ٹی ا ئی نے کہا کہ میں نہیں انہوں نے
پڑھیں:
تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے صوبائی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
صوبائی صدر پیپلز پارٹی محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے قبل کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہاکہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونیوالی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طلب کردہ اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے پی سی حکومت نے بلائی ہے اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا حکومت اپنے فیصلے کرچکی ہے کانفرنس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اگر کل جماعتی کانفرنس بلاتی تو ضرور شرکت کرتے۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیاسی جماعتوں کے اے پی سی میں عدم شرکت کے اعلان پر کہا ہے کہ کل امن و امان پر اے پی سی بلائی ہے، جو اے پی سی میں شرکت نہیں کرتے انہیں عوام کی پرواہ نہیں۔
یاد رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 24 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے لئے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔