Juraat:
2025-07-26@01:00:11 GMT

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

ریاض احمدچودھری

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ایک مبینہ معاملے میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما اور قوم پرست جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مجرم قرار دے دیاتھا۔
عدالت کے جج پریوین سنگھ کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت درج کیے گئے اس مقدمے میں مجرم کو عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔بھارتی کے ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ یاسین ملک نے نئی دہلی کی ایک خصوصی عدالت میں ان پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے ، ان سرگرمیوں کے لیے رقوم جمع کرنے، دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور ملک سے غداری کے الزامات کو تسلیم کیا تھا۔ البتہ یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کو غلط اور حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔ان دونوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یاسین ملک نے عدالت میں جرم قبول نہیں کیا تھا بلکہ کہا تھا کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں بالکل اْسی طرح جس طرح بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی آزادی کے لیے انگریزوں سے لڑے تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یاسین ملک نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ عدلیہ حکومتِ بھارت کی ایما پر انہیں جھوٹے مقدمات میں مجرم ٹھہرا کر سزا کے لیے غلط طریقہ استعمال کر رہی ہے۔ لہٰذا وہ احتجاجاََ اپنے دفاع میں وکیل مقرر نہیں کر رہے۔نئی دہلی میں قائم خصوصی عدالت نے قبل ازیں یاسین ملک اور 15 دیگر ملزمان کے خلاف دہشت گردوں کی مبینہ مالی معاونت کے الزام میں 2017 میں درج کیے گئے ایک کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ فردِ جرم کے مطابق یاسین ملک اور ان کے ساتھی دنیا بھر میں ایک ایسا جامع نظام اور طریقہ کار بنا چکے تھے جس کے ذریعے جموں و کشمیر میں تحریک ِ آزادی کے نام پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے خطیر رقم جمع کی جا سکے۔
نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں گزشتہ چھ سال سے غیر قانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف 35 سال پرانے جھوٹے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور انکے ساتھیوں کے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کردیاہے۔گزشتہ سال یاسین ملک کو جموں کی کوٹ بھلوال منتقل کرنے کے پروڈکشن آرڈرز کے خلاف سی بی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست اور بعد ازاں گذشتہ ماہ عدالتی سماعتوں کے دوران مقدمات کو جموں سے دلی منتقل کرنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں 19 جنوری کو سماعت ہوئی۔ بحث کے دوران وکیل صفائی سینئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی کے دلائل پر سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مقدمہ جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست کو مسترد کردیا۔عدالت نے انتظامیہ کو یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈاعدالت اور دلی ہائی کورٹ کے علاوہ تہاڑ جیل کے حکام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے یاسین ملک کو پیش کرنے کیلئے سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی۔
کشمیری رہنما یاسین ملک دہشت گرد نہیں بلکہ وہ آزادی کے سمبل ہیں۔بھارت نے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں سزا سنائی ہے لیکن اس اقدام سے تحریک آزادی کمزور نہیں بلکہ مزید تیز ہوگی۔ اس بات کااظہار یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف لندن میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کے شرکا نے کیا۔ مظاہرے میں لندن سمیت دیگر شہروں سے آئے ہزاروں کشمیریوں کے علاوہ سکھ کمیونٹی نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے دن کو ایک بجے پارلیمنٹ اسکوائر پر جمع ہوئے جہاں مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا جس کے بعد وہ مارچ کرتے ہوئے ڈائوننگ اسٹریٹ کے سامنے رک کر آزادی کے حق میں زبردست نعرے لگاتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن پہنچے، اس موقع پر پولیس نے ٹریفک کو بند رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کررکھے تھے۔ اس موقع پر جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ 6سینئر رہنما ظفر خان نے کہا کہ بھارت اگر یہ سمجھنا ہے کہ وہ یاسین ملک کو جیل میں رکھ کر تحریک آزادی کو دبائے گا تو یہ اس کی بھول ہے، فرنٹ کے رہنما صابر گل نے کہا کہ مظاہرے میں ہزاروں افراد نے بلاتحقیق جماعت جماعتی وابستگی شریک ہوکر اس بات کاثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک پر جعلی اور جھوٹے مقدمات کو ختم کروانا چاہتے ہیں اور ان کو غیر شروط طور پر رہا کیا جائے۔ فرنٹ کے رہنما تحسین گیلانی نے کہا کہ آج کشمیریوں نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک اور مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اور یاسین ملک کی رہائی کیلئے برطانوی کشمیری کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے بعض شرکا کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کشمیریوں کی آزادی کااستعارہ اور مقبوضہ کشمیر کے صورتحال مہذہب دنیا کیلئے شرمناک ہے۔ آج پوری دنیا ہر کرپٹ ہونے والی تباہ کاریوں کی بات تو کرتا ہے لیکن انہیں کئی دھائیوں سے جاری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے۔ سکھ رہنمائوں کا کہنا ہے بھارت کے موجودہ حالات تیزی سے خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دلانے کی کوشش اس لئے کررہا ہے کہ حالات پر پردہ ڈالا جاسکے، کیونکہ بھارت کااقتصادی حالات بہت بگڑ چکے ہیں مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی، شرکا مسلسل بھارت کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دلی منتقل کرنے کی یاسین ملک اور یاسین ملک کو کہ یاسین ملک سپریم کورٹ مقدمات کو آزادی کے کیا تھا نئی دلی کو جموں کے خلاف ملک نے کے لیے اور ان تھا کہ

پڑھیں:

سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور

ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور اقوام متحدہ، امریکہ اور چین میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے ذریعے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔سردار مسعود خان نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کی بنیادی وجہ بھی حل طلب تنازعہ کشمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ پہلگام واقعہ سے شروع ہوئی اور مسئلہ کشمیر کی مرکزی حیثیت کے اعادے پر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے کی حیثیت بحال ہوئی۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر کے جنوبی ایشیا کے امن کو مسلسل دائو پر لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے خطے کو دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کا مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر نے کہا کہ کشمیر کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو علمی، ڈیجیٹل اور سفارتی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کریں۔انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک انکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • وفاقی وزیر امیر مقام کی زیر صدارت اہم اجلاس،جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کا بجٹ زیر غور
  • کنگ سلمان ریلیف نے آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 متاثرہ خاندانوں میں شیلٹر این ایف آئی کٹس کی تقسیم مکمل کر لی
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • الحاق پاکستان کے نظریے کے فروغ میں جموں و کشمیر لبریشن سیل کا کلیدی کردار
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا