Juraat:
2025-09-18@14:19:00 GMT

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

ریاض احمدچودھری

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ایک مبینہ معاملے میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما اور قوم پرست جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مجرم قرار دے دیاتھا۔
عدالت کے جج پریوین سنگھ کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت درج کیے گئے اس مقدمے میں مجرم کو عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔بھارتی کے ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ یاسین ملک نے نئی دہلی کی ایک خصوصی عدالت میں ان پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے ، ان سرگرمیوں کے لیے رقوم جمع کرنے، دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور ملک سے غداری کے الزامات کو تسلیم کیا تھا۔ البتہ یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کو غلط اور حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔ان دونوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یاسین ملک نے عدالت میں جرم قبول نہیں کیا تھا بلکہ کہا تھا کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں بالکل اْسی طرح جس طرح بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی آزادی کے لیے انگریزوں سے لڑے تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یاسین ملک نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ عدلیہ حکومتِ بھارت کی ایما پر انہیں جھوٹے مقدمات میں مجرم ٹھہرا کر سزا کے لیے غلط طریقہ استعمال کر رہی ہے۔ لہٰذا وہ احتجاجاََ اپنے دفاع میں وکیل مقرر نہیں کر رہے۔نئی دہلی میں قائم خصوصی عدالت نے قبل ازیں یاسین ملک اور 15 دیگر ملزمان کے خلاف دہشت گردوں کی مبینہ مالی معاونت کے الزام میں 2017 میں درج کیے گئے ایک کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ فردِ جرم کے مطابق یاسین ملک اور ان کے ساتھی دنیا بھر میں ایک ایسا جامع نظام اور طریقہ کار بنا چکے تھے جس کے ذریعے جموں و کشمیر میں تحریک ِ آزادی کے نام پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے خطیر رقم جمع کی جا سکے۔
نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں گزشتہ چھ سال سے غیر قانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف 35 سال پرانے جھوٹے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور انکے ساتھیوں کے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کردیاہے۔گزشتہ سال یاسین ملک کو جموں کی کوٹ بھلوال منتقل کرنے کے پروڈکشن آرڈرز کے خلاف سی بی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست اور بعد ازاں گذشتہ ماہ عدالتی سماعتوں کے دوران مقدمات کو جموں سے دلی منتقل کرنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں 19 جنوری کو سماعت ہوئی۔ بحث کے دوران وکیل صفائی سینئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی کے دلائل پر سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مقدمہ جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست کو مسترد کردیا۔عدالت نے انتظامیہ کو یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈاعدالت اور دلی ہائی کورٹ کے علاوہ تہاڑ جیل کے حکام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے یاسین ملک کو پیش کرنے کیلئے سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی۔
کشمیری رہنما یاسین ملک دہشت گرد نہیں بلکہ وہ آزادی کے سمبل ہیں۔بھارت نے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں سزا سنائی ہے لیکن اس اقدام سے تحریک آزادی کمزور نہیں بلکہ مزید تیز ہوگی۔ اس بات کااظہار یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف لندن میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کے شرکا نے کیا۔ مظاہرے میں لندن سمیت دیگر شہروں سے آئے ہزاروں کشمیریوں کے علاوہ سکھ کمیونٹی نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے دن کو ایک بجے پارلیمنٹ اسکوائر پر جمع ہوئے جہاں مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا جس کے بعد وہ مارچ کرتے ہوئے ڈائوننگ اسٹریٹ کے سامنے رک کر آزادی کے حق میں زبردست نعرے لگاتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن پہنچے، اس موقع پر پولیس نے ٹریفک کو بند رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کررکھے تھے۔ اس موقع پر جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ 6سینئر رہنما ظفر خان نے کہا کہ بھارت اگر یہ سمجھنا ہے کہ وہ یاسین ملک کو جیل میں رکھ کر تحریک آزادی کو دبائے گا تو یہ اس کی بھول ہے، فرنٹ کے رہنما صابر گل نے کہا کہ مظاہرے میں ہزاروں افراد نے بلاتحقیق جماعت جماعتی وابستگی شریک ہوکر اس بات کاثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک پر جعلی اور جھوٹے مقدمات کو ختم کروانا چاہتے ہیں اور ان کو غیر شروط طور پر رہا کیا جائے۔ فرنٹ کے رہنما تحسین گیلانی نے کہا کہ آج کشمیریوں نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک اور مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اور یاسین ملک کی رہائی کیلئے برطانوی کشمیری کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے بعض شرکا کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کشمیریوں کی آزادی کااستعارہ اور مقبوضہ کشمیر کے صورتحال مہذہب دنیا کیلئے شرمناک ہے۔ آج پوری دنیا ہر کرپٹ ہونے والی تباہ کاریوں کی بات تو کرتا ہے لیکن انہیں کئی دھائیوں سے جاری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے۔ سکھ رہنمائوں کا کہنا ہے بھارت کے موجودہ حالات تیزی سے خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دلانے کی کوشش اس لئے کررہا ہے کہ حالات پر پردہ ڈالا جاسکے، کیونکہ بھارت کااقتصادی حالات بہت بگڑ چکے ہیں مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی، شرکا مسلسل بھارت کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دلی منتقل کرنے کی یاسین ملک اور یاسین ملک کو کہ یاسین ملک سپریم کورٹ مقدمات کو آزادی کے کیا تھا نئی دلی کو جموں کے خلاف ملک نے کے لیے اور ان تھا کہ

پڑھیں:

سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب

گلگت:

وفاقی اداروں کی کاوشوں سے سال بھر کُھلا رہنے والا سوست ڈرائی پورٹ شرپسند عناصر کی سازش کے نشانے پر آگیا۔

سوست پورٹ پر شرپسند عناصر کی ہڑتال سے پاک چین سرحدی تجارت معطل ہوگئی جبکہ قراقرم ہائی وے پر ٹریفک شدید متاثر ہے، سیاح اور مسافر بھی محصور ہوگئے۔

شر پسند عناصر کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکس سے مکمل استثنا اور پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز کو فوری کلیئرنس دی جائے۔

شرپسند عناصر کی ہڑتال گمراہ کن ہے اور اصل حقائق اس احتجاج کے بیانیے سے یکسر مختلف ہیں۔

ماضی میں زیرو پوائنٹ سے سوست تک ٹیکس چوری کے لیے بڑے کنٹینرز کا سامان چھوٹی گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔ وفاقی اور سیکیورٹی اداروں کی انٹیلیجنس کارروائیوں سے 4 ارب کی ٹیکس چوری روکی گئی جس کی وجہ سے سوست پورٹ کی آمدن پانچ گنا بڑھی۔

شر پسند عناصر کی حالیہ ہڑتال کے نتیجے میں وفاقی گرانٹس اور بجٹ کے اخراجات شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سوست ڈرائی پورٹ کی صورتحال شر پسند عناصر نے ذاتی مفاد کے لیے مسخ کی جبکہ حقائق صورتحال کے بالکل برعکس ہیں۔

گلگت بلتستان کا سالانہ بجٹ 140 ارب ہے جس کا زیادہ تر حصہ وفاق کی گرانٹ پر مبنی ہے۔ سال 2025-26 میں وفاق سے تقریباً 86 ارب روپے کی گرانٹ ملیں جبکہ گلگت بلتستان کی اپنی آمدنی صرف 5 ارب روپے سالانہ ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے مطابق سوست پورٹ وفاق کے ماتحت ہے اور صوبہ ٹیکس ختم نہیں کروا سکتا لہٰذا شر پسند عناصر کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت گلگت بلتستان کو ٹیکس میں خصوصی چھوٹ حاصل ہے اس لیے گندم، بجلی اور پراپرٹی ٹیکس میں سبسڈیز سمیت بیرون ملک سامان پر رعایت کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔

سوست پورٹ سے سالانہ تقریباً 5000 مال بردار کنٹینرز آتے ہیں، جن میں 800-1200 صرف گلگت بلتستان کے لیے ہیں۔ ان کنٹینرز پر انکم اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باوجود شرپسند عناصر کی جانب سے مزید رعایت مانگنا حیران کن ہے۔

اس وقت سوست پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز میں قیمتی سامان موجود ہے جبکہ تاجروں کا اسپیشل امیونٹی اسکیم کا مطالبہ مکمل طور پر غیر قانونی اور قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہے۔ بڑے صوبوں کے تاجروں کا نیٹ ورک ہڑتال کے پیچھے سرگرم ہے، عوامی مفاد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

سوست پورٹ احتجاج میں مقامی سیاستدان اور بڑے صوبائی تاجروں کا گٹھ جوڑ ہے جن کا مقصد قومی ریونیو کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہڑتال کا شور آئینی حقوق کے پیچھے چھپی شر پسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، کمیشن بڑھانے کا موقع ہے جبکہ عوامی مفاد پس پشت ہے۔

سوست پورٹ کو ہڑتالوں کے ذریعے بند کروانے والے شرپسند عناصر دشمن کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ سوست پورٹ سی پیک کا گیٹ وے ہے، اسے بند کروانے کی کوشش پاکستان اور جی بی کے معاشی مستقبل پر وار ہے۔

گلگت بلتستان کے عوام دشمن ایجنڈے اور شرپسند عناصر کی ہر کوشش کو ناکام بنا کر قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • پیٹرول پمپ سیل کرنے کے الزام میں میئر کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا
  • سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش