Daily Ausaf:
2025-11-04@05:19:48 GMT

عالمی ادارے کی بے توقیری

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

عالمی منظر نامہ میں ایک شرم ناک پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی مذمت میں امریکی ایوانِ نمائندگان نے عالمی عدالت انصاف کے خلاف پابندیوں کا بل منظور کرلیا تھا اور اس کے ساتھ ہی امریکی ایوانِ نمائندگان نے کاری وار کرتے ہوئے ایک بار پھر عالمی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِِ دفاع یوو گیلنٹ کے حق میں بل منظور کرکے دنیا کو بتا دیا کہ عالمی عدالت انصاف کے اسرائیل کے خلاف اس فیصلے کو وہ جوتے کی نوک پر رکھتا ہے اور اسے تسلیم نہیں کرتا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کمال ڈھٹائی کے ساتھ امریکی ایوانِ زیریں میں بھاری اکثریت کے ساتھ دو سو تیتالیس میں سے ایک سو چالیس اسرائیل نواز ارکان نے اپنا حقِ رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے اس بل کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اسے کامیابی سے ہمکنار کردیا تھا۔ اب ایوانِ زیریں سے منظوری کے بعد یہ بل سینٹ کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گیا تھا جہاں ریپبلیکن پارٹی کی پہلے ہی سے واضح اکثریت موجود ہے اس لیے اس فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو پایا تھا۔
اگرچہ اقوام متحد میں دنیا بھرکے ایک سو چوبیس رکن ممالک عدالتی احکامات پر عمل در آمد کے پابند ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ’’بلی‘‘ کے گلے میں ’’گھنٹی‘‘ کون باندھے گا؟ اسرائیل دراصل ایک خون آشام بھڑیے اور عفریت کی طرح فلسطینیوں کی گردنوں پر سوار رہا ہے اور جس نے اپنے ظالمانہ استبدادی پنجے فلسطین کے سارے وجود میں گاڑ رکھے ہیں۔ امریکی ایوانِِ نمائندگان سے پاس ہونے والے پابندیوں کے بل میں اثاثوں کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتی عمل داری کی کوششوں میں مالی یا مادی طور پر تعاون دینے سے انکار بھی شامل ہے۔ حالیہ امریکی اقدام کو بلاشبہ امن کی کوششوں کو تباہ کرنے کی ایک شعوری کوشش قرار دی جاسکتی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی ایوانِِ نمائندگان کے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور بین الاقوامی فوج داری عدالت سے جنگی جرائم پر اسرائیلی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کیے جانے پر امریکی ایوانِ نمائندگان میں بین الاقوامی فوج داری عدالت کے اہل کاروں پر پابندیوں کے لیے ووٹنگ ہوئی جو کثرتِ رائے سے منظور ہوگئی تھی۔ گزشتہ سال نومبر میں عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور اُن کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے لیے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، جس پر امریکی ایوانِ زیریں میں اس عدالتی فیصلے کے خلاف اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے حق میں بل منظور کرلیا تھا۔ نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے پر امریکی ایوان میں عالمی عدالت کے خلاف پابندیوں کا بل منظور کرکے عالمی امن کو تباہی کے راستے پر گامزن رکھنے کی نئی بنیاد رکھ دی گئی تھی، یہ عمل ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب نئے امریکی صدر ابھی مسند پر فائز نہیں ہوئے اور یہ الگ بات ہے کہ نئے امریکی صدر ٹرمپ اسرائیلی کی بقاء کے لیے کسی بھی حد کو پار کرسکتے ہیں، وہ دنیا کو اسرائیل کی عینک سے دیکھتے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف سترہ جولائی سن انیس سو اٹھانوے کو روم میں قائم کی گئی تھی، اسی طرح کا ایک عالمی فورم جنگی جرائم کا ٹریبونل بھی ہے دونوں کا مقصد کم وبیش ایک ہی ہے۔ انصاف کا بول بالا کرنا، جنگی جرائم کے ممالک کے خلاف کارروائی کرنا اور عالمی سطح پر ناانصافی کی شکار اقوام کو مظالم سے نجات دلانا جس کے اہم نکات ہیں۔ معاہدہ روم کے تحت آئی سی سی میں شامل تمام ایک سو چوبیس ملک نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے قانونی طور پر پابند ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ یہ خون آشام بھیڑیئے دنیا کے کسی ملک میں نہیں جاسکتے، جہاں بھی جائیں گے انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا اور جو رکن ممالک اس پر عمل نہیں کریں گے وہ خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔ دوسری طرف پولینڈ نے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو یا کسی اسرائیلی نمائندے کو گرفتار نہ کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم بڑھتے ہی جارہے ہیں اور کوئی اس ناجائز اور بدمعاش صیہونی ریاست کی کلائی مروڑنے کی جرأت نہیں کر پارہی ہے۔ اسلامی ممالک کا تو حال یہ ہے کہ وہ شتر مرغ کی طرح ریت میں منہ دبائے بیٹھے ہیں جبکہ ہم جیسے عالم اسلام کا ’’تارا‘‘ سمجھے جانے والے بھی اپنے بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کے اس پالیسی بیان کو در خور اعتنا خاطر میں لانے کو تیار نہیں ہیں جس میں انہوں نے اس ریاست کو ناجائز اور عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر قرار دیا تھا، ان کی دور بین نگاہ آنے والے منظر نامے کو بھانپ چکی تھی کہ اگر یہ ناجائز صیہونی ریاست پنپ گئی تو مسلمانوں کا قافیہ تنگ کردے گی، افسوس کہ آج ہم بھی دنیا کی بھیڑ چال میں اپنی منفرد شناخت اور انفرادیت کو بھول چکے ہیں اور دو ریاستی فورمولے کے پیٹے جانے والے دھنڈورے کی لے تال میں اپنی سُر بھی شامل کررہے ہیں اور اہلِ یہود کے ہم رکاب ہیں۔ سرکار دو ریاستی فارمولا مسئلہ فلسطین کا کوئی قابل قبول حل نہیں ہے۔
اسرائیل نے فلسطینیوں کا صرف جینا ہی حرام نہیں کیا ہوا بلکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بیسیوں و درجنوں سیکڑوں اسلامی ممالک کے جیتے جاگتے ہوئے سات اکتوبر سن بیس تئیس سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی قیامت خیزی میں اب تک مظلوم اور نہتے فلسطینی شہداء کی تعداد چھیالیس ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو اصل میں فلسطینی ذرائع بیان کرتے ہیں۔ ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ غزہ میں اکتوبر بیس تئیس سے اب تک شہید ہونے والے چھیالس ہزار سے زائد فلسطینیوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے، اس عمل کو اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔ جبکہ جارح اسرائیل نے لبنان اور یمن میں بھی فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھے اور یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں کے زیرکنٹرول و اثر علاقوں پر بمباری سے ایک بجلی گھر تباہ بھی کر دیا گیا تھا جبکہ حدیدہ اور راس عیسیٰ کے بندرگاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عالمی امن کو داؤ پر لگانے اور عالمی اداروں کی بے توقیری میں اضافہ کرنے والا امریکہ اور اس کا ہم رکاب اسرائیل دنیا میں کہیں بھی سکھ و چین نہیں چاہتے۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات میں اگر کوئی ملک رکاوٹ بننے کی کوشش کرتا ہے تو اسے بری طرح ناکام بنا دیا جاتا ہے، یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ ہمارے پڑوس میں موجود اسرائیلی طرز کا ایک ملک انڈیا نے بھی کشمیریوں کی زندگیاں جہنم بنا رکھی ہیں، پاکستان پر کئی بار مسلح جارحیت بھی کرچکا ہے اور اقوامِ متحدہ کی کسی قرار داد کا اس پر بھی کوئی اثر نہیں ہوتا۔ شام کو بھی جہنم بنائے رکھنے والے بشار الاسد کی پشت پر انہیں جارح ممالک کا ہاتھ تھا جہاں امن ہوتا نظر آرہا تھا لیکن اسے بھی جہنمِ زار بنائے رکھنے کی طرف پیش قدمی جاری ہے۔ امریکہ کو آنکھیں دکھانے والے یمن کا بھی گھیراؤ جارہا ہے اور اس کی مزاحمت کو توڑنے کی کوشش جاری ہے۔ جو بھی اسلامی ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے اسے سرنگوں کردیا جاتا ہے یا کمزور کرکے وہاں اپنی من پسند حکومتیں لائی جاتی ہیں۔ کب تک یہ کھیل جاری رہے گا۔ کیا دنیا کسی نئی عالمگیر جنگ کی چاپ سن رہی ہے؟
دعا ہے اللہ رب العزت کہ وہ امتِ مسلمہ پر اپنا رحم و کرم فرمائے اور انہیں ان کا رعب و دبدبہ واپس لوٹا کر انہیں سچا مسلمان بنا اقوام عالم میں مسلمانوں کو نصرت عطا فرما آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر امریکی ایوان عالمی عدالت نیتن یاہو کرتے ہوئے کے وارنٹ گیا تھا کے خلاف کے ساتھ نے والے کی کوشش کے لیے ہے اور اور اس

پڑھیں:

اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک

غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔

غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔

فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • کراچی، رواں سال ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کا سیلاب، ریسکیو ادارے نے اعدادوشمار جاری کر دیے
  • عراق الیکشن 2025؛ اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی  این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ