سونو نگم پدما ایوارڈز میں لیجنڈری گلوکاروں کو نظر انداز کرنے پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بھارت کے قومی ایوارڈ یافتہ گلوکار سونو نگم نے پدما ایوارڈز 2025 کی جیوری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کئی نامور فنکاروں کو نظر انداز کرنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔
سونو نگم نے اپنے اعتراض میں لیجنڈری گلوکاروں محمد رفیع، کشور کمار، الکا یاگنک، شریا گھوشال اور سنیدھی چوہان جیسے مشہور گلوکاروں کو نظرانداز کرنے پر شدید تنقید کی ہے۔
بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر اعلیٰ ترین شہری اعزاز پدما ایوارڈز 2025 کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں سات پدما ویبھوشن، 19 پدما بھوشن اور 113 پدما شری سمیت کل 139 افراد کو یہ اعزازات دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
سونو نگم نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ رفیع، کشور کمار اور شریا جیسے کئی حقدار گلوکاروں کو ان کا جائز مقام نہیں دیا گیا۔ انہوں نے جیوری پر ان فنکاروں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Sonu Nigam (@sonunigamofficial)
ویڈیو میں سونو نگم نے کہا: ’’دو ایسے سنگرز ہیں جنہوں نے پوری دنیا کے گلوکاروں کو متاثر کیا ہے۔ ایک کو تو ہم نے پدما شری پہ ہی سمیٹ دیا ہے، وہ ہیں محمد رفیع صاحب۔ اور ایک ہیں جن کو پدما شری بھی نصیب نہیں ہوا، وہ ہیں کشور کمار جی۔ ایوارڈ بعد از مرگ دیے جارہے ہیں، ہے نا؟‘‘
اس سال، بہار کی سوار کوکیلا کے نام سے مشہور شردھا سنہا کو بعد از مرگ پدما ویبھوشن سے نوازا جائے گا، جبکہ گلوکار ارجیت سنگھ کو پدما شری ملے گا۔ سونو نگم کی تنقید سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان لیجنڈری فنکاروں کو ان کے فن کے مطابق اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا جانا چاہیے تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلوکاروں کو
پڑھیں:
تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم—آئی بی اے سکھر کے تحت ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ٹیسٹ میں تاخیر نہ کی جاتی اور انٹرمیڈیٹ/ اے لیول کے امتحانات کے بعد ہی ٹیسٹ لے لیا جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ حقیقی میرٹ برقرار رکھنے کے لیے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا سلسلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے کیونکہ اوپن میرٹ میں سفارش کے امکانات ہوتے ہیں، پوزیشن ہولڈر طلبہ کی اکثریت نے ایم ڈی کیٹ میں نمایاں نمبرز کوچنگ کے بغیر حاصل کیے ہیں۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 180 میں سے 175 نمبر حاصل کرنے والے محمود خان ولد عدالت خان کا آبائی تعلق ضلع سوات سے ہے اور وہ ضلع غربی میں رہائش پزیر ہیں۔
انہوں نے پہلے ڈی جے سائنس کالج میں داخلہ لیا اور پھر پرائیویٹ امیدوار کے طور 87.4 فیصد کے ساتھ انٹر کیا۔
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی نے آج (اتوار کو) ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج جاری کر دیے۔
محمود خان کا کہنا ہے کہ میں نے ٹیسٹ کی آن لائن تیاری کی اور کسی کوچنگ سینٹر نہیں گیا، سارا دن پڑھتا تھا، میرے ایک بھائی ڈاکٹر بن چکے ہیں جب کہ دوسرے بھائی کے ایم ڈی سی میں زیرِ تعلیم ہیں۔
انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
کورنگی کراچی کے فضیل اشرف خان ولد نوید اشرف خان 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے، ان کا کہنا ہے کہ میں نے بینک ہاؤس گلشن کیمپس سے اے لیول کیا اور ریاضیات سمیت چاروں پرچوں میں اے اسٹار لیا جب کہ او لیول میں بھی میرے 8 اے اسٹار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا این ای ڈی کے شعبۂ مکینکل میں داخلہ ہوا تھا اور میں وہاں جا بھی رہا تھا تاہم اب میں ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کروں گا۔
174 نمبر لانے والے ضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری نے کہا کہ میں اپنی کامیابی کا کریڈیٹ آغا خان بورڈ کو دیتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے آغا خان بورڈ سے میٹرک کیا جہاں سے میری بنیاد مضبوط ہوئی، پھر میں نے لاڑکانہ بورڈ سے انٹرمیڈیٹ کیا، میں روزانہ 10 گھنٹے پڑھتا تھا، والد مختیار کار ہیں۔
انہوں نے بھی ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہنے والے کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق نے بتایا کہ سٹی اسکول پی اے ایف چیپٹر سے اے لیول کیا اور تینوں مظامین میں میں اسٹار لیا، جب کہ ریاضی میں اے لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ والد سرکاری افسر ہیں تاہم مجھے شروع سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا، ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا پروگرام ہے۔
173 نمبر لانے والی کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین نے بتایا کہ انہوں نے فیڈرل بورڈ کے تحت آرمی پبلک اسکول سے انٹرمیڈیٹ کیا، والدہ آرمی میڈیکل آفیسر ہیں جب کہ خالہ بھی ڈاکٹر ہیں اور والد سافٹ ویئر انجینئر ہیں لیکن مجھے والدہ کی وجہ سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنا ہے جب کہ نیورلوجی میں اسپیشلائزیشن کرنی ہے۔