بس چلے تو ٹیکس کی شرح 15 فیصد کم کردوں،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بس چلے تو ٹیکس کی شرح 15 فیصد کم کردوں مگر آئی ایم ایف کی وجہ سے مجبور ہوں، ملک میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 5 فیصد سے کم ہے، بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے شبانہ روز محنت کر رہےہیں، اگلے چند ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی۔
اسلام آباد میں نئے ہوٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب مل کر پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں، یہ محنت رنگ لارہی ہے، اس وقت مہنگائی بڑھنے کی شرح 5 فیصد سے کم ہے، بینکوں کی شرح سود 13 فیصد پر امید ہے آج پالیسی ریٹ میں مزید کمی آئے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ برآمدات بڑھ رہی ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی نمو کا سفر ابھی شروع ہوا چاہتا ہے، ہمیں زراعت، صنعت، آئی ٹی، مائنز اور منرلز میں بے پناہ ترقی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کے نرخ کم نہیں ہوں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے، اس کے ہم شبانہ روز کاوشیں کر رہے ہیں، اگلے چند ماہ میں بجلی کے نرخ میں خاطر خواہ کمی آئے گی جس کے نتیجے میں پاکستانی صنعتوں میں مقابلے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں آسانی لانے کی کوششیں کر رہے ہیں، اس حوالے سے چند ہفتے میں اعلان کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرا بس چلے تو پورے ملک میں ٹیکس کی شرح 15 فیصد کم کردوں لیکن اس وقت آئی ایم ایف کی مجبوری ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے لیے ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بھرپور کاوشیں جاری ہیں، پی ڈبلیو ڈی کو بند کردیا گیا ہے جو پاکستان میں کرپشن کا منبع تھا، اسی طرح سے اور بے شمار سرکاری ادارے بند کیے جارہے ہیں تاکہ اخراجات کم ہوسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی نئی کوشش کی جارہی ہے اور اس مرتبہ پاکستان بھر سے سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہے ہیں، شفاف طریقے سے بولی کا عمل ہوگا، جو بھی بولی جیتے گا پی آئی اے کی باگ ڈور اس کے حوالے کردی جائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ جس طرح 90 کی دہائی میں میاں نوازشریف کے دور میں پرائیویٹائز کیے گئے بینک آج کامیابی کا شاہکار ہیں، اسی طرح ہم پی آئی اے کو شفاف بولی کے عمل کے ذریعے آنٹروپرینورز کے حوالے کریں گے تاکہ پی آئی اے 1960 والی ایئرلائن جائے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستانی کاروباری حضرات میں وہ صلاحیت موجود ہے جو اسے 1960 والی سطح پر لے جائیں گے، اگرچہ یہ کام مشکل ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری ملازم کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کو سپورٹ کرنا ہے، ہمارا یہی فلسفہ ہے، انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت سرمایہ کاری میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لیے دن رات کوششیں کر رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:گوہر رشید اورکبریٰ خان کانکاح ،آخرکار وہ خبر آہی گئی جس کاسب کوانتظار تھا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی آئی اے انہوں نے رہے ہیں کر رہے کی شرح
پڑھیں:
گراں قدر ترقی؛ اکنامک سروے نے بہت سے شعبوں میں بہتری کی نشاندہی کر دی
سٹی42: اقتصادی سروے میں تصدیق ہوئی ہے کہ صحت کے لئے بجٹ کی رقم ہمیشہ تھوڑی رہنے کے باوجود پاکستان میں اوسط عمر بڑھ رہی ہے۔ اب ملک میں اوسط عمر 67 سال 6 ماہ تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستانیوں کی اوسط آمدن بھی بڑھ گئی ہے اور خواندگی کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔
اس مالی سال کے اقتصادی سروے کی تفصیلات آج پیش کی گئیں۔ سروے سے سامنے آیا کہ پاکستان میں صحت کے اخراجات جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہو نے کے باوجود شہریوں کی اوسط عمر بتدریج بڑھ رہی ہے۔
نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید
رواں مالی سال کے دوران صحت کا مجموعی بجٹ 925 ارب روپے رہا۔
ملک میں 7 لاکھ 50 ہزارافراد کے لیے صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔ ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد اضافہ ہوگیا، ملک رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار ہو گئی،
ملک میں ڈینٹسٹ ڈاکٹرز کی کی تعداد39 ہزار 88 تک پہنچ گئی، ملک میں مجموعی طور پر نرسز ایک لاکھ 38 ہزار ہو گئیں،
ملک میں دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801، لیڈی ہیلتھ ورکز کی تعداد 29 ہزارہے،ملک میں اسپتالوں کی تعداد 1696 اور بنیادی ہیلتھ یونٹس 5434 ہیں،
نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے متعلق حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ
ایک ہزار شیر خوار بچوں میں سالانہ 50 فوت ہو جاتے ہیں،ملک میں اوسطاً عمر کا اندازہ 65 سال سے بڑھ گیا،
ٹیکس چھوٹ
2024-25 میں ٹیکس چھوٹ 5 ہزار 840 ارب روپے پر پہنچ گئی۔
رواں سال حکومت نے 4253 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ دی گئی ۔
انکم ٹیکس کی مد میں 800 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 785 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
پانچویں شیڈول کے تحت 683 ارب 42 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
چھٹے شیڈول میں 613 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر 1496 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
آٹھویں شیڈول میں 372 ارب 52 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
نویں شیڈول میں موبائل فونز پر 87 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 299 ارب 64 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
رواں سال آمدن پر 443 ارب 44 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ٹیکس کریڈٹ کی مد میں 101 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
122 ارب 59 کروڑ روپے کا ٹیکس استثنیٰ جاری کیا گیا۔
ففتھ شیڈول کے تحت 379 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
آٹو موبائلز ، سی پیک اور عام رعایتوں کی مد میں 133 ارب 23 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ایکسپورٹس پر 178 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ایف ٹی اے اور پی ٹی اے کی مد میں 60 ارب 79 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں
آئی ٹی تیزی سے ترقی کرنے والا سیکٹر
آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ، 2.825 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، مارچ 2025 میں آئی ٹی ایکسپورٹ 342 ملین ڈالر، ماہانہ 12.1 فیصد اضافہ ہوا۔
آئی ٹی خدمات میں سب سے زیادہ تجارتی سرپلس 2.4 ارب ڈالر رہے، فری لانسرز نے 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں لایا۔
1900 سے زائد اسٹارٹ اپس نے نیشنل انکیوبیشن سینٹرز سے تربیت حاصل کی۔
کولمبیا میں 6.3 شدت کا زلزلہ سے سڑکوں پر دراڑیں، عمارتیں زمین بوس
12,000 سے زائد خواتین کو کاروباری طور پر بااختیار بنایا گیا ۔
ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن 803 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
ملک بھر میں 199.9 ملین ٹیلی کام صارفین جبکہ ٹیلے ڈینسٹی 81.3 فیصد رہی۔
ٹیلی کام شعبے کی قومی خزانے میں شراکت 271 ارب روپے رہی ۔
پاک چین آئی ٹی ورکنگ گروپ قائم، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل ترقی پر اشتراک جاری ہے۔
برآمدات میں آئی ٹی کا نمایاں حصہ ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پاکستانی سافٹ ویئر کی مانگ میں اضافہ ہوا،
ہم وفاق کو بھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ
اس ایک مالی سال کے دوران ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 46 ہزار 605 میگاواٹ تک پہنچ گئی۔
نیٹ میٹرنگ سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 2813 میگاواٹ ہو گئی۔
ایک سال کے دوران بجلی کی پیداوار میں 717 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا۔
پانی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 10635 سے بڑھ کر 11368 میگاواٹ ہو گئی۔
آئی پی پیز سے معاہدے ختم کر نے کی وجہ تھرمل بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی۔
تھرمل سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 28766 سے کم ہو کر 25937 میگاواٹ ہو گئی۔
نیوکلیئر انرجی سے 3620 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے۔
متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 2867 سے بڑھ کر 5680 میگاواٹ ہو گئی ہے،
رواں مالی سال صنعتوں کی پیداوار میں 1.5 فیصد کمی ہوئی
رواں مالی سال کیمیکل کے شعبے میں 5.5 فیصد کمی ہوئی، کان کنی کے شعبے میں بھی 3.4 فیصد کی کمی ہوئی، رواں مالی سال خوراک کے شعبے میں 0.5 فیصد کمی ہوئی۔ رواں مالی سال سروسز کے شعبہ میں 2.91 فیصد ترقی ہوئی۔
سروسز کا شعبہ 58.40 فیصد کے ساتھ جی ڈی پی کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔
رواں مالی سال صنعتی شعبے نے 4.77 فیصد ترقی کی۔
صنعتی شعبے میں ترقی مینوفیکچرنگ کی بحالی کے باعث ہوئی۔
رواں مالی سال سرمایہ کاری میں 13.8 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
رواں مالی سال ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2فیصد ترقی ہوئی ۔
رواں مالی سال ہوزری کے شعبے میں 7.6فیصد اضافہ ہوا۔
کوئلہ اور پیٹرولیم کے شعبے میں 4.5فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
فارما سوٹیکل کے شعبے میں 2.3فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ملک میں شرح خواندگی 61 فیصد تک پہنچ گئی
اکنامک سروے سے پتہ چلا کہ ملک میں شرح خواندگی 61 فیصد تک پہنچ گئی۔ مرد 68 فیصد جبکہ خواتین 52.8 فیصد ہ پڑھی لکھی ہیں۔ اقتصادی سروے سے پتہ چلا کہ اب پاکستان میں 269 یونیورسٹیاں موجود ہیں۔
پبلک سیکٹر کی 160 جبکہ پرائیوٹ سیکٹر کی 109 جامعات موجود ہیں۔
ہائیر ایجوکیشن کیلئے 61.1 ارب مختص کیے گئے۔
پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران 38 فیصد ہیں۔
اقتصادی سروے سے یہ بھی تصدیق ہوئی کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر شہریوں میں شرح خواندگی 40 اعشاریہ 15 فیصد ہے۔
گدھے پکا کر کھانے کا جھوٹ
بعض حلقوں کی طرف سے پاکستان مین گدھے کا گوشت پکا کر فروخت کئے جانے کی کسلسل افواہوں کو اقتصادی سروے نے جھوت ثابت کر دیاْ ایک سال کے دوران ملک میں گدھوں کی تعدادمزیدایک لاکھ بڑھ گئی۔
گدھوں کی تعداد میں 2 سال کے دوران 2 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
گدھوں کی تعداد 59لاکھ سے بڑھ کر60لاکھ ہوگئی۔
مویشیوں کی تعداد بڑھ گئی
ایک سال میں مویشیوں کی تعداد میں22لاکھ کا اضافہ ہوا ۔
مویشیوں کی تعداد بڑھ کر5کروڑ 97لاکھ ہو گئی ۔
ایک سال میں بھینسوں کی تعداد میں14لاکھ کا اضافہ ہوا ۔
رواں مالی سال بھینسوں کی تعداد بڑھ کر4 کروڑ77لاکھ ہو گئی۔
ایک سال میں بھیڑوں کی تعداد میں 4لاکھ کااضافہ ہوا۔
رواں مالی سال بھیڑوں کی تعداد بڑھ کر3 کروڑ 31لاکھ ہو گئی۔
بکریوں کی تعداد میں 24لاکھ کا اضافہ ہوا ۔
بکریوں کی تعداد 8 کروڑ94لاکھ ہو گئی۔
رواں مالی سال اونٹوں کی تعداد 12 لاکھ رہی۔
گھوڑوں4 لاکھ اور خچروں کی تعداد2 لاکھ رہی۔
Waseem Azmet