جرمنی اور اٹلی نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالف کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
یورپی یونین کے دو اہم ممالک جرمنی اور اٹلی نے غزہ کے شہریوں کی جبری نقل مکانی کی ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ جرمنی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کو بے گھر نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کے دو اہم ممالک جرمنی اور اٹلی نے غزہ کے شہریوں کی جبری نقل مکانی کی ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ جرمنی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کو بے گھر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کے جواب میں کہی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اردن اور مصر کو زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنے ہاں پناہ دینا چاہیے، جب کہ اٹلی کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے ٹرمپ کا کوئی "مخصوص منصوبہ” نہیں مانتا، تاہم اس نے غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان سے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ برلن نے کہا ہے کہ "یورپی یونین ہمارے عرب شراکت داروں اور اقوام متحدہ کا نظریہ ہے کہ فلسطینی عوام کو غزہ سے بے گھر نہیں ہونا چاہیے۔ غزہ کے عوام کو بے گھر نہیں ہونا چاہیے۔ اسرائیل کی طرف سے مستقل طور پر قبضہ نہیں ہونا چاہیے۔
دریں اثنا اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے کوئی مخصوص منصوبہ رکھتے ہیں لیکن انہوں نے پٹی کی تعمیر نو کے بارے میں بات چیت کا خیرمقدم کیا۔ میلونی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران کہا کہ جہاں تک مہاجرین کے مسئلے کا تعلق ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس کوئی خاص منصوبہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم علاقائی اداکاروں کے ساتھ بات چیت دیکھ رہے ہیں جنہیں یقینی طور پر اس میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کے بیانات پر فلسطینی قوتوں اور عرب ممالک کی طرف سے سخت مذمت کی گئی ہے۔ اردن اور مصر کا موقف فلسطینیوں کی اپنی سرزمین پر آبادی ہے۔وہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نقل مکانی کے شہریوں انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن کی ملاقات، مختلف امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) نے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، خواتین کی بااختیاری، تعلیم، نوجوانوں کے تبادلے، ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
مریم نواز نے جرمن مہمان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تاریخی و ثقافتی شہر لاہور میں جرمن مہمانوں کا خیرمقدم کرنا باعثِ اعزاز ہے۔
وزیراعلیٰ نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے جمہوریت، سماجی انصاف اور مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان نے مریم نواز کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفے دینے کا فیصلہ مسترد کردیا
مریم نواز نے کہا کہ فلڈ کے دوران اظہارِ ہمدردی اور یکجہتی پاک جرمن دوستی کا مظہر ہے۔ دونوں ممالک جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دِریا تُرک نَخباؤر کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔
تربیتی ورکشاپس اور پارلیمانی تبادلوں کی تجویز
مریم نواز نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کے تحت قانون سازوں، نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی تبادلوں سے خود مختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار ہے اور پنجاب میں ماحولیات، توانائی، صحت، تربیت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے نوجوانوں کی روزگار صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
تجارتی تعلقات میں خوش آئند پیشرفت
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی قابلِ تجدید توانائی، زرعی ٹیکنالوجی، آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہتھیار اٹھانے والی جماعت سیاسی یا مذہبی نہیں رہتی، مریم نواز ٹی ایل پی کے خلاف کھل کر بول پڑیں
انہوں نے کہا کہ تعلیم حکومتِ پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے، نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط پر کام جاری ہے۔ 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ای بائیک اسکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز جیسے منصوبے خواتین کی باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار پنجاب کے مشترکہ تہذیبی ورثے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے اور ہم جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں، اور پارلیمانی روابط و پائیدار ترقی کے ذریعے دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمن پارلیمنٹ جرمنی دِریا تُرک نَخباؤر مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب