جسٹس عائشہ ملک کی کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس سننے سے معذرت
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹمز ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت کے بارے میں کیس سننے سے معذرت کرلی ہے جس سے بینچ ٹوٹ گیا ہے۔ کسٹمز ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت کے بارے میں آئینی بینچ میں اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کیس سننے سے معذرت کرلی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیس ایک ہفتے کیلیے ملتوی کریں، وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ اس معاملے میں کافی تنازع ہے، اختیارات سے متعلق ایک آرڈر بھی آیا ہے، دیوان موٹرز کیس جلد سنا جائے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم کل ہی اس کیس کو سن لیتے ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ میں کیس سے الگ ہونے کی الگ وجوہات دوں گی، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ اپنی وجوہات دے دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ
پڑھیں:
سولر پینل درآمد پر ڈیوٹی میں بڑی کمی ،قیمتوں میں زبردست کمی کا امکان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں گرین انرجی کے شعبے کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی، کیونکہ حکومت نے سولر پینل کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ اب سولر پینلز کی قیمت فی واٹ صرف 0.08 امریکی ڈالر مقرر کر دی گئی ہے، جس سے مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں زبردست کمی آنے کا امکان ہے۔ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیو ایشن نے نیا ویلیوایشن رولنگ نمبر 2012/2025 جاری کیا ہے، جس کے تحت سولر پینلز کی درآمدی ویلیو پرانی غیر حقیقی قیمتوں سے کم کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف درآمدکنندگان کے لیے ایک ریلیف ہے بلکہ انسٹالیشن کمپنیوں اور عام صارفین کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔یہ فیصلہ پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA) اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے دباؤ کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے مسلسل خبردار کیا تھا کہ پرانی ویلیوایشن سے انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ بینک کم قیمت انوائسز پر کارروائی سے انکار کر رہے تھے جبکہ کسٹمز پرانی قیمتوں پر ڈٹے ہوئے تھے۔عالمی سطح پر سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے کے بعد ماہرین نے فوری ریویو کا مطالبہ کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی بڑے درآمدکنندگان چین میں دو ماہ کے سولر میگا ایکسپو میں شرکت کی وجہ سے ملاقاتوں میں شریک نہیں ہو سکے، جبکہ ڈائریکٹوریٹ میں اچانک عملے کی تبدیلی کی وجہ سے عمل بھی تاخیر کا شکار ہوا۔کسٹمز حکام نے کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 کے تحت مختلف طریقہ کار سے ویلیو طے کرنے کی کوشش کی۔ “ٹریڈ ویلیو میتھڈ” مکمل دستاویزات کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا، جبکہ “آئیڈینٹیکل گوڈز” کا ڈیٹا بھی ناکافی ثابت ہوا۔بالآخر، “سمیلر گوڈز میتھڈ” استعمال کرتے ہوئے گزشتہ 90 دنوں کے کلیئرنس ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا، جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا کہ قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے، لہٰذا ویلیوایشن میں بھی کمی ضروری ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کے کلین انرجی سیکٹر کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے اور مستقبل قریب میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی متوقع ہے، جس سے صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا۔
Post Views: 5