سیف حملہ کیس: پولیس ملزم کی مدد کرنے والی خاتون تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر 16 جنوری کو ان کی رہائش گاہ پر چاقو سے حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے اور اسپتال میں 5 دن زیر علاج رہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے حملہ کیس کی تحقیقات کے دوران مغربی بنگال کی ایک خاتون تک رسائی حاصل کر لی ہے، جو مبینہ طور پر حملہ آور شرف الاسلام کو جانتی تھی۔
یاد رہے کہ سیف پر حملہ کرنے والا شرف الاسلام ایک بنگلہ دیشی شہری ہے جسے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے اور سیف علی خان پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شرف الاسلام کی مدد کرنے والی خاتون جس کا نام شیخ خوکومونی بتایا جا رہا ہے، نادیہ ضلع سے تعلق رکھتی ہے اور وہ شرف الاسلام کو موبائل سم کارڈ فراہم کرنے میں ملوث تھی۔ پولیس کو خاتون کا پتہ اس سم کارڈ کی کی چھان یین پر ملا جو ملزم بھارت میں اپنے قیام کے دوران استعمال کر رہا تھا۔
پولیس کے مطابق شرف الاسلام تقریباً 7 ماہ قبل دریائے داؤ عبور کرتے ہوئے میگھالیہ کے راستے بھارت میں داخل ہوا تھا۔ تفتیش کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ اس نے بھارت میں اپنا نام تبدیل کرکے بیجو داس رکھ لیا تھا اور ممبئی جانے سے پہلے چند ہفتے مغربی بنگال میں گزارا۔
واضح رہے کہ ممبئی میں ملزم ایسی جگہوں پر مقیم رہا جہاں رہائش کے لیے شناختی دستاویزات کی ضرورت نہیں تھی جبکہ سِم کارڈ مذکورہ خاتون کی جانب سے اسے فراہم کیا گیا تھا جو جانتی تھی کہ ملزم غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شرف الاسلام بھارت میں
پڑھیں:
کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
کراچی میں بچے اور بچیوں سے زیادتی کرنے اور ان کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں قیوم آباد کے علاقے سے ایک شبیر احمد نامی شخص گرفتار کرلیا گیا جس کے بارے میں متاثرہ محلے کے مکینوں نے تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ تقریباً 10 سالوں سے کم عمر بچیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور اس عمل کی ویڈیوز بنائیں۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور یو ایس بیز برآمد کیں جن میں یہ غیر اخلاقی ویڈیوز موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 100 سے زائد بچوں سے زیادتی کا مرتکب شخص گرفتار، ویڈیوز برآمد، این سی آر سی کا شدید ردعمل
ابتدائی طبی معائنے میں 4 میں سے 3 کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔
پولیس نے ملزم سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرم کی نوعیت سنگین ہے اور قانونی دفعات جنسی زیادتی (خاص طور پر نابالغ بچوں کے خلاف) سے متعلقہ ہیں۔
علاقہ مکین کہتے ہیں کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے اور ایسے شخص کو سرعام پھانسی دے دینی چاہیے۔
ایک مکین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 10 برس سے ملزم کو جانتا ہے اور اس نے لانڈھی کے علاقے میں ہر طرح کی مزدوری کی ہے۔ مکین نے بتایا کہ ملزم رہائش بھی بدلتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرائے پر مکان دینے والوں کو بھی پہلے تحقیقات کرنی چاہییں اور پولیس کے پاس اندراج بھی کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی شخص کا کریمنل ریکارڈ پتا لگایا جا سکے۔
قانونی ماہر خیر محمد خٹک کے مطابق چائلڈ ریپ کے لیے سخت سزائیں عمر قید یا سزائے موت جیسے قوانین موجود ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد ہونے کے بعد ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد
ان کا کہنا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام ہر ضلع میں کیا جائے جو فوری مدد فراہم کرنے کا پابند ہو۔ ویڈیو اور ڈیجیٹل شواہد سے متعلق سائبر کرائم قوانین کو مزید مضبوط کیا جائے کیوں کہ ان شواہد کو مضبوط نہیں سمجھا جاتا۔
خیبر محمد خٹک کا مزید کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے کیسز کے لیے فوری سماعت اور فیصلہ کرنے والی عدالتیں بنائی جائیں۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچوں سے زیادتی بچوں کی نازیبا ویڈیوز چائلڈ ریپ قیوم آباد کراچی