اردو کے معروف شاعر مظفر وارثی کی 14ویں برسی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور : اردو کے معروف شاعر مظفر وارثی کو دنیا سے رخصت ہوئے آج 14 سال ہو گئے ہیں۔ حمد، نعت، غزل یا گیت، ہر صنفِ سخن میں انہوں نے اپنی شاعری کا ایسا جادو جگایا کہ ان کے اشعار آج بھی دلوں میں گونجتے ہیں۔
مظفر وارثی 23 دسمبر 1933 کو میرٹھ میں پیدا ہوئے، اور ان کا اصل نام محمد مظفرالدین صدیقی تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہوئے اور یہاں آ کر ان کی شاعری نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کی نعتیں جیسے "یارحمت اللعالمین” اور "تو کجا من کجا”، اور حمد میں "کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے” بہت مشہور ہوئیں۔ ان کی شاعری میں روحانیت اور محبت کی ایسی جھلک ملتی ہے جو دلوں کو سکون بخشتی ہے۔
مظفر وارثی صرف ایک عظیم شاعر نہیں تھے، بلکہ ان کے لکھے ہوئے گانے بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک بڑا حصہ بنے۔ "کیا کہوں اے دنیا والو” اور "یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو” جیسے گانے آج بھی سننے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
ان کی فنی خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی جیسے اعزازات سے نوازا۔ مظفر وارثی 28 جنوری 2011 کو لاہور میں انتقال کر گئے، مگر ان کی شاعری اور گانے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ان کی یاد ہمیشہ دلوں میں زندہ رہے گی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: مظفر وارثی
پڑھیں:
گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
لاہور:سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک دیو جی کی 486 ویں برسی (جوتی جوت) کی تقریبات 22 ستمبرکو گردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں منعقد ہوں گی۔
پاکستان کی دعوت کے باوجود بھارتی حکومت نے اپنے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔
واہگہ/ اٹاری باردڑ اورکرتارپورکوریڈور بند ہونے کے باعث بھارت سے کوئی یاتری شریک نہیں ہو سکے گا۔
البتہ امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت دیگر ممالک سے سکھ عقیدت مند پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ سکھوں کو ان کے مقدس مقامات کی یاتراسے روکنا بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔