برصغیر کی وہ واحد ریاست جو برطانوی راج سے آزاد رہی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
انگریزوں نے برصغیر پر 200 سال حکومت کی اور یہی وجہ ہے کہ برطانوی ثقافت کی چھاپ اس خطے پر ابھی تک گہری ہے۔ تاہم ایک ریاست ہے جسے انگریز کبھی بھی غلام نہیں بنا سکے۔
انگریزوں نے برطانوی راج کے دوران بھارتی عوام کا بہت استحصال کیا لیکن اس برصغیر کی ایک ریاست پر ان کا حکومت کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوا۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہوا کہ یہ ریاست انگریزوں کے ظلم سے بچی رہی؟
ایسا نہیں ہے کہ اس ریاست میں دولت نہیں تھی یا یہ خوبصورت نہیں تھی، یہ آج بھی اپنی خوبصورتی کے لیے سیاحوں کی نمبر ون سیاحتی مقام ہے۔ جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں گوا کی، جو سمندر سے گھری ایک بہت ہی خوبصورت ریاست ہے۔ یہ ریاست پرتگالیوں کی وجہ سے انگریزوں کے راج سے بچ گئی۔
پرتگالی انگریزوں سے پہلے 1498 میں برصغیر پہنچے۔ واسکو ڈی گاما نے برصغیر دریافت کیا جس کے بعد ہی پرتگالیوں نے یہاں تجارت شروع کی۔ اس دوران انگریزوں اور پرتگالیوں کے درمیان بہت سی جنگیں ہوئیں لیکن گوا کبھی بھی انگریزوں کے ماتحت نہیں رہا۔
یہاں تک کہ جب پورا ملک آزاد ہو گیا، گوا پرتگالی حکومت کے تحت ہی رہا۔ پرتگالی تقریباً 400 سال تک بھارت میں رہے۔ پرتگالی گوا پر 1961 تک حکومت کرتے رہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ صورتحال پر برطانوی وزیراعظم کا مؤقف قابل ستائش ہے: آصفہ بھٹو
اسلام آباد ،کراچی(نمائندہ خصوصی+سٹاف رپورٹر) خاتون اول محترمہ آصفہ بھٹو زرداری سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی۔ برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر لینس ڈوم اور ہائی کمشنر کی سیاسی مشیر ہدیٰ اکرام نے بھی شرکت کی۔ وزیر صحت عذرا پیچوہو‘ شازیہ مری اور قاسم سومرو بھی شریک ہوئے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تعلیم‘ صحت‘ خواتین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کی ترقی پر غور کیا گیا۔ آصفہ بھٹو نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر برطانوی وزیراعظم کا مؤقف قابل ستائش ہے۔ دنیا میں قیام امن کا فروغ ضروری ہے۔