الیکشن پٹیشن دوسرے ٹریبونل منتقلی کیخلاف خرم شیر کی درخواست، سماعت ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن پٹیشن کی دوسرے ٹریبونل منتقلی کیخلاف خرم شیر زمان کی درخواست پر سماعت29 جنوری تک ملتوی کر دی۔
دورانِ سماعت سندھ ہائی کورٹ میں رہنما پی ٹی آئی خرم شیر زمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مرزا اختیار بیگ کی درخواست پر الیکشن پٹیشن دوسرے ٹریبونل منتقل کی ہے، ہماری الیکشن پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا جا چکا ہے، الیکشن ٹریبونل کو 6 ماہ میں پٹیشن پر فیصلہ سنانا تھا، دوسرے ٹریبونل منتقلی سے الیکشن پٹیشن کی نئے سرے سے سماعت ہو گی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ٹریبونل کوئی بھی ہو کیا فرق پڑتا ہے؟ آپ کے کون سےحقوق متاثر ہو رہے ہیں؟ الیکشن پٹیشن کی منتقلی کے لیے قانونی ضروریات کیا ہیں؟
سندھ ہائیکورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی منظوری کے بعد 3.
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں وجوہات کا تعین نہیں کیا گیا ہے، لیکن کم از کم کوئی منطق ہونی چاہیے۔
عدالتِ عالیہ نے خرم شیر زمان کی درخواست کی مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نےالیکشن کمیشن کے کیس منتقلی کے فیصلے کے خلاف پہلے ہی حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ کی درخواست
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔