لانگ اور شارٹ حج پیکیج کی حتمی قیمتیں کیا ہونگی؟ وزارت مذہبی امور نے اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت مذہبی امور نے حتمی حج پیکیج کا اعلان کردیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ترجمان وزارت مذہبی امور کے حوالے سے بتایا کہ لانگ حج پیکیج کی حتمی قیمت 10 لاکھ 75 ہزار مقرر کی گئی ہے اور شارٹ حج پیکیج 11 لاکھ 50 ہزار روپے کا ہوگا۔
ترجمان مذہبی امور کا بتانا ہے کہ حج واجبات کی تیسری قسط یکم تا 10 فروری وصول کی جائے گی، سرکاری حج سکیم میں محدود تعداد میں نشستیں باقی ہیں۔
ترجمان کے مطابق نئی درخواستوں کی وصولی پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر 30 جنوری تک ہوگی تاہم شارٹ حج کی بکنگ مکمل ہوچکی ہے اور خالی نشستوں پر صرف لانگ حج پیکیج کی بکنگ ہوگی۔
ترجمان وزارت مذہبی امور نے کہا کہ پرائیویٹ عازمین حج کی بکنگ 31 جنوری تک جاری رہے گی۔
بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کیوں نہ ہوا؟ عمران خان وزیر اعلیٰ کے پی پر برہم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حج پیکیج
پڑھیں:
ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پانے کا اعلان کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پاگیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں معاہدے کی کچھ ابتدائی تفصیلات بھی بیان کیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی حتمی منظوری ان کی اور چینی صدر کی جانب سے دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو جتنے بھی معدنیات درکار ہوں گے وہ چین کی طرف سے فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے، اسی طرح امریکاچین کو وہ سب فراہم کرے گا جس پر اتفاق ہوا ہے اور اس میں امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں چینی طلبہ کی تعلیم بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ معاہدے کے تحت امریکا کو کُل 55 فیصد ٹیرف مل رہا ہے جبکہ چین کو 10 فیصد ٹیرف حاصل ہوگا۔
امریکی صدر نے ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ چینی صدر شی اور وہ مل کر چین کے لیے امریکی برآمدات بڑھانے پر کام کریں گے اور یہ دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ اس معاہدے کی مزید تفصیلات واضح نہیں ہوسکیں جبکہ چین کی وزارتِ تجارت نے بھی فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ یا مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔
خیال رہےکہ چین اور امریکا کے درمیان گزشتہ ماہ جنیوا میں بھی ایک تجارتی معاہدہ ہوا تھا تاہم ٹرمپ کی جانب سے چین پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔