دو اسرائیلی ریزرو فوجی ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پولیس کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے علاقے شمالی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دونوں یوری ایلیاسفوف اور جارجی آندرییف پر شبہ ہے کہ انہوں نے اسرائیلی آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم کے بارے میں خفیہ معلومات ایران کو منتقل کیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین پر قابض اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کی سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ مل کر 21 سالہ اسرائیلی ریزرو فوجیوں کو ایران سے متعلق سیکورٹی جرائم کے شبہ میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے علاقے شمالی اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دونوں یوری ایلیاسفوف اور جارجی آندرییف پر شبہ ہے کہ انہوں نے اسرائیلی آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم کے بارے میں خفیہ معلومات ایران کو منتقل کیں۔ پولیس نے مزید کہا کہ اپنی باقاعدہ اور ریزرو فوجی سروس کے دوران، دونوں نے ایک ایرانی آپریٹر کے لیے مشن انجام دیا، جس میں فضائی دفاعی نظام کی ویڈیو بنانا، تل ابیب اور شمالی اسرائیل میں گرافٹی کا چھڑکاؤ اور پوسٹر لٹکانا شامل ہیں۔ پولیس نے نوٹ کیا کہ دونوں نے اپنی حرکتوں کا اعتراف کیا ہے اور ان پر جنگ میں دشمن کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا جائے گا، جس کی سزا عمر قید یا موت ہے۔ ان کا جرم غیر ملکی ایجنٹ سے رابطہ کرنا اور غیر ملکی ایجنٹ کو خفیہ معلومات فراہم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔