میری خالد مقبول سے کوئی لڑائی نہیں، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میری خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ خالد مقبول اور میں مختلف مسائل پر مشاورت کرتے ہیں، ایم کیو ایم کو حکومت میں آئے 10 ماہ ہوگئے ہیں، اب تک سندھ اسمبلی میں ہم نے اپنے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا اعلان نہیں کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو سے متعلق اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ کون سی پارٹی ایسی ہے، جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہے اور نیچے کسی کے پاس عہدہ نہیں ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں۔
حکومتی رویے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو ایم کیو ایم کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اگر ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں فیل ہوئی تو اس کا فائدہ نہ پیپلز پارٹی کو ہوگا نہ مسلم لیگ ن بلکہ ان کے اجتماعی مخالفین کو ہوگا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں لوکل گورنمنٹ کا نظام نظر نہیں آرہا، یہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام فیل نہیں ہے بلکہ یہ لوگ فیل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم خالد مقبول
پڑھیں:
مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
کراچی:انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو منی لانڈرنگ کے مقدمے میں جیل بھیج دیا۔
سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں ایف آئی اے نے ملزم کو عدالت میں پیش کردیا۔
تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر شاہد نے بتایا کہ ہم مقدمے کا عبوری چالان لے کر آئے ہیں۔ ہمیں مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس موقع پر ایف آئی اے نے عبوری چالان جمع کرادیا جب کہ تفتیشی افسر نے کہا کہ حتمی چالان جلد جمع کرا دیا جائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو عداتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں غیر قانونی کال سینٹر چلانے سے متعلق ایف آئی اے سائبر کرائم نے ارمغان کی ایک اور نئے مقدمے میں ریمانڈ کی این اوسی حاصل کرلی۔ ایف آئی اے افسر کے مطابق متعلقہ عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کریں گے۔