پُرامن سیاسی جدوجہد ہمارا آئینی حق ہے، صاحبزادہ حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ایک طرف مفاہمت کی باتیں دوسری طرف اپوزیشن کیخلاف پولیس گردی کروا رہے ہیں۔ میری پریس کانفرنس کے دوران پولیس کے درجنوں اہلکار جامعہ رضویہ پکنک پر آئے تھے۔ رانا ثناء اللہ نے مذاکراتی کمیٹی کی رسمی میٹنگ میں حقائق کو مسخ کیا۔ ایک طرف حکومت مذاکرات کیلئے بات چیت کر رہی ہے تو دوسری طرف میرے مدرسہ پر پولیس کے چھاپے کی ہدایت دینے والا کون ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ اپنے بیان کو ثابت کریں میں سیاست اور ممبر قومی اسمبلی کی حیثیت سے مستعفی ہو جاؤں گا۔ سپیکر قومی اسمبلی بتائیں کہ سکیورٹی بغیر اطلاع کے فراہم کی جاتی ہے؟۔ آئی جی پنجاب نے سپیکر قومی اسمبلی سے غلط بیانی کی۔ وزیراعظم ایک طرف مفاہمت کی باتیں دوسری طرف اپوزیشن کیخلاف پولیس گردی کروا رہے ہیں۔ میری پریس کانفرنس کے دوران پولیس کے درجنوں اہلکار جامعہ رضویہ پکنک پر آئے تھے۔ رانا ثناء اللہ نے مذاکراتی کمیٹی کی رسمی میٹنگ میں حقائق کو مسخ کیا۔ ایک طرف حکومت مذاکرات کیلئے بات چیت کر رہی ہے تو دوسری طرف میرے مدرسہ پر پولیس کے چھاپے کی ہدایت دینے والا کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور اتحادیوں نے حکومت سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگی بلکہ حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کر رہی تھی، پہلی میٹنگ میں جوڈیشل کمیشن پر بات ہوئی تو حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے پر آمادگی ظاہر کی، دوسری میٹنگ میں تحریری مطالبات پیش کرنے کی ڈیمانڈ کی تو تیسری میٹنگ میں مطالبات پیش کر دیئے گئے۔ پُرامن سیاسی جدوجہد ہمارا آئینی حق ہے، اگر جوڈیشل کمیشن بنانا نہیں تھا تو اس پر آمادگی کیوں ظاہر کی گئی۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار پر بدنما داغ ہے۔ اپنے ذاتی مفادات کیلئے بنائے جانیوالے ٹرسٹ پر شریف خاندان کو جواب دینا ہوگا۔ پنجاب حکومت کی ساری کارکردگی ٹک ٹاک ہے، حکومت نے دوست ممالک کیساتھ تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میٹنگ میں پولیس کے ایک طرف
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو طلب
—فائل فوٹوجوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو دن 2 بجے طلب کر لیا گیا۔
اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ میں ہو گا۔
اجلاس میں آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کے معاملے پر غور کیا جائے گا، جسٹس امین الدین کو بطور سربراہ آئینی بینچ 6 ماہ کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کے جائزے کے لیے رولز کی تشکیل پر بھی غور ہو گا۔