انور عباس: پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام "پاکستان کی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اقتصادی سفارت کاری کے مواقع" سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار  نے خطاب کیا ، انہوں نے کہا ماضی کے چیلنجوں کے باوجود طویل مدتی اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے صحیح راستے پر گامزن ہیں,

اسحاق ڈار نے اپنے خطا ب میں کہا  ماضی کے چیلنجوں کے باوجود طویل مدتی اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے صحیح راستے پر گامزن ہونے کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی نمو کی رفتار امید افزا ہے,2013 میں ملک شدید لوڈ شیڈنگ، بے پناہ دہشت گردی اور بگڑتی ہوئی معیشت کے دہانے پر کھڑا تھا,ہماری جماعت کو ملک کی خدمت  کیلئے  تیسری مرتبہ موقع ملا تھا, ہم نے معیشت، انتہا پسندی اور بجلی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنے تین ایز کے منشور کو کامیابی کے ساتھ  متعارف کرایا, نتائج واضح تھے کہ تین سالوں کے اندر پاکستان 24ویں بڑی معیشت بن گیا، ریکارڈ بلند ترین غیر ملکی ذخائر ریکارڈ کئے گئے اور افراط زر کو ڈبل ڈیجٹ سے کم کیا گیا, 2018 کے بعد ملک کو انحطاط کا سامنا کرنا پڑا،اس کی معیشت 47 ویں نمبر پر آ گئی اور مہنگائی ڈبل ڈیجٹس میں چلی گئی,سال 2022 ایک اور بحران لے کر آیا جس میں معاشی اداروں نے ممکنہ ڈیفالٹ کی پیش گوئی کی تھی, مجھے یقین ہے کہ پاکستان بحران سے نکل کر بحالی کی صلاحیت رکھتا ہے, 2023 میں کاروباری برادری پاکستان کے بیرونی قرضوں سے مایوس تھی، جو 130 بلین ڈالر تک بڑھ گیا تھا،  
دفتر نائب وزیراعظم کے اعلامیہ کے مطابق اسحاق ڈارنے نشاندہی کی کہ کس طرح ترقی کے ادوار میں پاکستان کا استحکام اکثر پٹری سے اتر جاتا ہے,  انہوں نے ممکنہ ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے اس وقت کی پی ڈی ایم حکومت کی کوششوں کی بھی تعریف کی،انہوں نے 182 ووٹوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے دوبارہ انتخاب کا حوالہ دیا,انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کا بھی حوالہ دیا، نائب وزیر اعظم نے پاکستان کی معاشی استحکام سے متعلق غلط فہمیوں کو بھی مسترد کر دیا, انہوں نے بیرونی قرضوں سے نمٹنے کی اہم ضرورت کو تسلیم کیا، جو کہ ایک اہم چیلنج  ہے, انہوں نے حکومت کے اہم اقدامات میں سے ایک اڑان پاکستان پروگرام کو اجاگر کیا,اڑان پاکستان پروگرام کا مقصد ملک کی اقتصادی ترقی کے اہداف کو پورا کرنا ہے, انہوں نے کاروباری برادری کی فعال شرکت پر زور دیا, ترقی اور تجارت کو آگے بڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے, 

مری کے جنگلات میں آگ لگ گئی 

 اسحاق ڈار نے کہا ملک نے بین الاقوامی سطح پر اپنا مقام دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔  پاکستان کی بین الاقوامی سفارت کاری میں بھی بحالی دیکھی گئی ہے، کئی سربراہان مملکت نے ملک کا دورہ کیا اور تعلیم جیسے شعبوں میں اہم بین الاقوامی تعاون کیا,برآمدات کو بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے, اس کا ہدف 10 بلین ڈالر کی برآمدات اور اسی سطح کی ترسیلات زر ہے,متبادل ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے درآمدات کی کمی سے پاکستان بیرونی قرضوں پر انحصار کم کر سکتا ہے, سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں کی نجکاری حکومت کی حکمت عملی کا ایک اور بڑا پہلو ہے، نجکاری کے لیے 24 ایس او ایز کی نشاندہی کی گئی ہے,  انہوں نے پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ممکنہ نجکاری سمیت ان اقدامات میں پیش پیش رہیں, پاکستان کی کاروباری برادری کے پاس پی آئی اے کی خریداری کی طرح بڑے پیمانے پر ٹرانزیکشنز کا انتظام کرنے کی صلاحیت ہے, ہمیں پاکستانی کارپوریٹ گروپس کی ضرورت ہے, کہ وہ نجکاری کے عمل میں فعال طور پر حصہ لیں, اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام اور تزویراتی نجکاری کے ساتھ پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے, ملک عالمی برادری میں زیادہ مستحکم اور خوشحال مستقبل کے حصول کے راستے پر گامزن ہے,

ڈِیپ سِیک؛  آرٹیفیشل ٹیکنالوجی کی سستی چینی ٹیکنالوجی نے امریکی کمپنیوں کو دھڑن تختہ کر دیا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: بین الاقوامی پاکستان کی اسحاق ڈار انہوں نے ترقی کے کے لیے

پڑھیں:

حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا

رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
  • اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا