کوئٹہ؛ ٹک ٹاک بنانے پر ناراض ہوکر باپ نے بیٹی کو قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کوئٹہ:
باپ نے ٹک ٹاک بنانے پر ناراض ہوکر بیٹی کو قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق بلوچی اسٹریٹ میں فائرنگ کرکے نوجوان لڑکی کو قتل کرنے کی اطلاع ملی، پولیس نے وہاں پہنچ کر تفتیش کا آغاز کیا تو پتا چلا کہ لڑکی کی عمر 15سال ہے جسے اس کے باپ نے فائرنگ کرکے قتل کیا ہے۔
اہل خانہ سے تفتیش پر بتایا گیا ہے کہ مقتولہ کو ٹک ٹاک وڈیوز بنانے کا شوق تھا، باپ کے کئی بار منع کرنے پر بھی لڑکی باز نہیں آئی جس پر طیش میں آکر باپ نے فائرنگ کرکے بیٹی کو قتل کردیا، اور فرار ہوگیا۔
پولیس کے مطابق مقتولہ کی لاش کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ قاتل باپ کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو قتل
پڑھیں:
موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور
سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور ہوگئی۔ ڈیوٹی جج پاکپتن مسعود احمد نے موسیٰ مانیکا کی درخواست ضمانت منظورکی.عدالت نے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے. موسیٰ مانیکا نےکام میں تاخیر کرنے پر فائرنگ کرکے اپنے ملازم کو زخمی کر دیا تھا۔واقعے کا مقدمہ زخمی ملازم کے والد کی مدعیت میں تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (اقدامِ قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مدعی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اور اُس کا بیٹا موسیٰ مانیکا کے گھر پر کام کرتے ہیں. اس کے بیٹے نے 2 چادریں بیڈ روم کے باہر رکھ دی تھیں. جس پر موسیٰ مانیکا نے اس سے پوچھا کہ اُس نے چادروں کو کیوں ہاتھ لگایا ؟ ایف آئی آر کے مطابق، مدعی نے کہا کہ بیٹے نے جواب دیا کہ میں نے چادریں احتیاط سے باہر رکھ دی تھیں. اس پر ملزم طیش میں آ گیا اور پستول سے میرے بیٹے پر فائر کر دیا تھا۔مدعی نے بتایا تھا کہ بیٹے کو بائیں گھٹنے میں گولی لگی، جو اس کی ٹانگ کو چیرتی ہوئی نکل گئی، جس سے وہ زمین پر گر گیا تھا. مدعی کے مطابق وہاں موجود 2 افراد نے بھی واقعے کو دیکھا، جو گولیوں کی آواز سن کر موقع پر پہنچے تھے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ نے بتایا تھا کہ ایمرجنسی کال موصول ہونے کے بعد پولیس فوراً جائے وقوعہ پر پہنچی.جاوید چدھڑ نے کہا کہ میں نے خود جائے وقوعہ پر جا کر موسیٰ مانیکا کو حراست میں لیا۔بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسیٰ مانیکا اور ملازم کے اہلخانہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد ان کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔