قلعہ عبداللہ: خوارجیوں کا چیک پوسٹ پرحملہ، دوفوجی جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
روالپنڈی: قلعہ عبداللہ میں خوارجیوں نے چیک پوسٹ پرحملہ کرکے 2فوجی جوانوں کو شہید کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ برائےتعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خوارجیوں نے بلوچستان کےضلع قلعہ عبداللہ کےعلاقےگلستان میں دھماکہ خیزمواد سے لدی گاڑی چیک پوسٹ کی دیوار میں مار کر خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن جوانوں کی بروقت کارروائی کے باعث دوخود کش بمباروں سمیت 5 خوارج مارے گئے جبکہ نائک طاہرخان اورلانس نائیک طاہراقبال بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق حملے کے فوری بعد ہی سیکیورٹی فورسزنےدہشت گردوں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کے جوان سیکیورٹی فورسزدہشت گردی کے خاتمے کے لئےعزم ہیں، جوانوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو تقویت دیتی ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔