کراچی (مانیترنگ ڈیسک) سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلیے 40 سے 50 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ تیسری پاکستان کلائمٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین نتائج کے حوالے سے پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلیے
پاکستان کو اپنی ضرورت کا اس وقت صرف 1.

8 فیصد حصہ مل رہا ہے۔ شمشاد اختر نے کہا کہ کلائمٹ چینج سے نمٹنے کیلیے عالمی اداروں سے فنڈ حاصل کرنے کیلیے حکومت اقدامات کرے، موسمیاتی چیلنجز کی وجہ سے ملکی جی ڈی پی کا تناسب 3 فیصد گھٹا ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں کلائمٹ فنانسنگ کو بڑھانے کیلیے گرین سکوک کا اجراء کیا گیا ہے، گرین فنانسنگ کیلیے بینکاری پروڈکٹس متعارف کرانا اچھا آپشن ہے۔ شمشاد اختر نے مزید کہا کہ سی پیک کی کامیابی کیلیے گرین انرجی پالیسی پر کام کرنا ہوگا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلیوں

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی تبدیلیوں پر کوپ 30کانفرنس ، وزیراعظم نے نمائندگی کیلئے مصدق ملک کو نامز دکر دیا
  • نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
  • ویلڈن گرین شرٹس! ٹی20 سیریز جیتنے پر محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
  • مہمند ڈیم پاور منصوبہ: کویت 25 ملین ڈالر قرض دے گا