Nai Baat:
2025-11-04@02:26:34 GMT

ڈیجیٹلائزیشن: ٹیکس اصلاحات کا واحد راستہ!

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

ڈیجیٹلائزیشن: ٹیکس اصلاحات کا واحد راستہ!

گزشتہ دنوں میں نے اپنے ایک کالم میں تفصیل سے لکھا تھا کہ پاکستان میں ہر سال ٹیکس کولیکشن بڑھی ہے لیکن مسائل جوں کے توں ہیں۔ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح اب بھی کم ہے۔اس وقت بقول وزیرخزانہ محمد اورنگزیب پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10 فیصد کے قریب ہے جسے وہ اگلے 3سال میں 13.5 فیصد تک لے جانا چاہتے ہیں۔ وزیرخزانہ کی یہ خواہش اور سوچ درست ہے کیونکہ ورلڈ بینک کے مطابق، جی ڈی پی کا 15 فیصد ٹیکس ریونیو معیشت کی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔ اس سے معاشی استحکام لانے میں مدد ملتی ہے۔ جب حکومت کے پاس اضافی وسائل ہوتے ہیں تو وہ ان کو صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں میں خرچ کرتی ہے، جو عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔ اس طرح سے ٹیکس کی شرح میں اضافہ معاشی ترقی، استحکام اور سماجی مساوات میں بہتری لاتا ہے، جو ایک مضبوط اور خوشحال معاشرے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ لیکن وزیرخزانہ کی خواہش اور سوچ کو عملی جامہ پہنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کے لیے حکومت کو ایسے ٹھوس اور عملی اقدامات کرنا پڑیں گے جس سے دو کام ہوں۔ ایک تو ان لوگوں کے لیے نظام میں آسانیاں پیدا کی جائیں جوٹیکس دینا توچاہتے ہیں لیکن ٹیکس نظام سے خوفزدہ ہیں کہ کہیں رجسٹرڈ ہونے کے بعد انہیں ٹیکس سے زیادہ متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کو نوازنے کے لیے پیسے خرچ نہ کرنا پڑیں اور دوسرا ان ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایسا نظام وضح کیا جائے کہ اربوں روپیہ افراد کی جیبوں میں جانے کے بجائے ملکی خزانے میں جمع ہو۔

میری نظر میں یہ دونوں کام کرنے کا ایک بہترین راستہ ڈیجیٹلائزیشن کا فروغ ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن دنیا کا مستقبل ہے۔ ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے دنیا کے ہر چھوٹے بڑے مسئلے کو حل کیا جارہا ہے لیکن میں حیران ہوں کہ پاکستان میں سرکاری کاموں میں اس کا استعمال اب بھی پوری طرح نہیں ہوپارہا جس کی وجہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے پچھلے دنوں بتائی کہ کوئی بھی سرکاری محکمہ ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتا، انہیں سرکاری اداروں کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ رشوت کے بازار کو ختم کرنا ہے یا نہیں؟ اگر رشوت کو ختم کرنا اور نظام میں شفافیت لانا ہے تو ڈیجیٹل ہونا پڑے گا۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور اور وزیر آئی ٹی شیزہ فاطمہ کی باتوں کا خلاصہ کریں تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت میں موجود لوگوں کو مسائل اور ان کا حل دونوں معلوم ہیں لیکن وہ کسی نہ کسی سطح پر بے بسی کا شکار ہیں۔ حکومتی اور عوامی نمائندوں کی بے بسی کا عالم یہ ہے کہ پچھلے دنوں خبرآئی کہ ایف بی آر نے اپنے افسران کے لیے اربوں روپے مالیت کی 1010 گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس پر گزشتہ ہفتے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا تھا کہ ایک ہزار دس گاڑیاں ایف بی آر کس لیے خرید رہا ہے جس پر وزارت خزانہ کے حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لیے خریدی جارہی ہیں۔سینیٹر سلیم ماونڈوی والا نے پوچھا کہ کیا پہلے فیلڈ افسر سائیکل پر سفر کرتے تھے؟ اہم حلقوں میں محبوب سمجھے جانے والے سینیٹر فیصل واوڈا نے بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف بی آر مخصوص کمپنی سے گاڑیاں خرید رہا ہے، یہ بہت بڑا سکینڈل ہے۔ تاہم چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر ہونے والے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان افسران کے لیے گاڑیاں ضرور خریدیں گے، آپریشنز کے لیے گاڑیوں کی ضرورت ہے۔ حد یہ ہے کہ جب ایک صحافی نے چیئرمین ایف بی آر سے پوچھا کہ ’کیا آپ اپنے ٹارگٹس حاصل کرلیں گے‘، تو اس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں نے ابھی جوتشی والا کام شروع نہیں کیا۔ اس ساری صورتحال سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ٹیکس جمع کرنے والوں کی اپنی ترجیحات کیا ہیں اور عوامی نمائندوں کے اختیارات کتنے مؤثر ہیں۔

میری رائے میں اگر حکومت اصلاحات چاہتی ہے تو اسے ٹیکس نہ دینے والوں اور اپنے اداروں پر رٹ منوانے کے لیے کچھ ایسے اقدامات کرنا پڑیں گے کہ ٹیکس چوری کا سانپ بھی مرجائے اور حکومتی بھرم کی لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ حکومت تھوڑا حوصلہ کرکے ٹیکس نظام میں ڈیجیٹلائزیشن پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے ٹیکس دینے والوں کی حوصلہ افزائی، ٹیکس چوروں کی پکڑ اور افسر شاہی کے غیر ضروری عمل دخل کا خاتمہ ایک ساتھ ہو۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے خرید و فروخت کا ایسا نظام بنایا جائے کہ ٹیکس چوری ہو ہی نہ سکے۔ حکومت ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کو فروغ دے۔ فوری طورپر کریڈٹ اور ڈیبیٹ کارڈ کے ذریعے خریداری پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کرکے5 فیصد کردیا جائے تاکہ ڈیجیٹل پیمنٹس کے ذریعے خریداری کو فروغ ملے اور جتنی بھی ادائیگیاں ہیں وہ آہستہ آہستہ باضابطہ بینکنگ چینلز کے ذریعے ہوں۔ اب ہوٹلز اور ریسٹورنٹس میں لوگ کارڈ کے ذریعے پیمنٹس کو ترجیح دیتے ہیں جس پر 16 فیصد کی بجائے 5 فیصد سیلز ٹیکس کٹتا ہے۔ اس سے فائدہ یہ ہوگاکہ حکومت کے پاس ٹیکس بیس کر بڑھانے کے لیے ڈیٹا دستیاب ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ حکومت پوائنٹ آف سیل نظام کو مزید بہتری لانے کے اقدامات بھی کرے۔

پاکستان میں ٹیکس اور دیگر سرکاری نظام کی ڈیجیٹلائزیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے نہ صرف کرپشن کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے بلکہ عوامی اعتماد بھی بحال ہو سکتا ہے۔ ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنے، ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی اور سرکاری اداروں کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگر حکومت اس سمت میں سنجیدہ اقدامات کرے تو نہ صرف معیشت میں استحکام آئے گا بلکہ عوام کی زندگی کے معیار میں بھی بہتری آئے گی، اور ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کا خواب پورا ہو سکے گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: افسران کے لیے پاکستان میں ایف بی ا ر کے ذریعے یہ ہے کہ

پڑھیں:

وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال

وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز) وفاقی وزیرِ ریلوے محمد حنیف عباسی نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز(نمل )کے ریکٹر شاہد محمود کیانی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مارگلہ ریلوے اسٹیشن کے امکانات اور اس کے گردونواح میں آئندہ ممکنہ ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیرِ ریلوے نے واضح کیا کہ مارگلہ اسٹیشن کو ایک جدید، عوامی اور کاروباری مرکز کے طور پر ترتیب دینے کی منصوبہ بندی جاری ہے، جس میں ماڈل ریسٹورنٹس، تزئین و آرائش، بہتر عوامی سہولیات اور ماڈل فوڈ اسٹریٹ شامل ہیں۔

ان منصوبوں کا مقصد نہ صرف عملی سہولتیں مہیا کرنا ہے بلکہ مقامی کمیونٹی اور تعلیمی اداروں خصوصا نمل کے طلبہ و طالبات کو بھی براہِ راست اجتماعی فوائد سے مستفید کرنا ہے۔ملاقات کے دوران وزیرِ ریلوے نے پاکستان ریلوے کی جدید کاری اور ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ وزارت نے آن لائن بکنگ، ای-ٹکٹنگ اور ریزرویشن سسٹمز کی توسیع کے ساتھ ساتھ اسٹیشنز پر فری وائی فائی، ڈیجیٹل سائن ایج، الیکٹرانک انفارمیشن ڈسپلے اور جدید سی سی ٹی وی و سیکیورٹی اپ گریڈیشن جیسے اقدامات تیز کر دیے ہیں تاکہ مسافروں کو محفوظ، شفاف اور آرام دہ سفر مہیا کیا جا سکے۔ وزیرِ ریلوے نے کہا کہ یہ اصلاحات ادارتی کارکردگی کو بہتر بنائیں گی اور اسکے ساتھ ہی تمام بڑے سٹیشنز کو اپگریڈ کیا جا رہا، اسلام آباد ریجن میں ریلوے کی سروسز کو معیاری سطح تک پہنچانے میں مدد دیں گی۔

ریکٹر نمل ، جنابِ شاہد محمود کیانی نے ریلوے میں جاری تبدیلیاں اور جدید کاری کے اقدامات کو سراہا اور انہوں نے بتایا کے حال ہی میں راولپنڈی اسٹیشن جانا ہوا تھا، اور وہاں جاکر انہیں اندازہ ہوا کہ ریلوے میں کتنی جدت اور تیزی کے ساتھ کام جاری ہے۔ ریکٹر نے خصوصی طور پر اسٹیشن کی صفائی، اور نئے تیار کردہ ویٹنگ ہال کی کشادگی و سہولت پر اظہارِ حیرت کیا۔مزید انہوں نے مقف ظاہر کیا کہ مارگلہ اسٹیشن پر منصوبہ بند ماڈل فوڈ اسٹریٹ اور دیگر سہولیات نمل کے طلبہ اور قریبی آبادی دونوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کا انکشاف ملک میں مہنگائی ایک سال کی بلند ترین سطح 6.24فیصد تک پہنچ گئی، متعدد اشیا مہنگی ہو گئیں ستائیسویں آئینی ترمیم ،فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243میں ترمیم کی جائیگی،حکومتی ذرائع بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی کراچی آتا ہوں تو یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیرعبدالعلیم خان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس نظام اورتوانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں‘ وزیر خزانہ
  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف